اطالوی زبان کی تعلیم

پہلے پہل تو ہم اطالوی پڑھتے اور الف ب کی سمجھ نہ آتی اب میں ساتھ ساتھ اطالوی زبان کی تعلیم پاکستانی، انڈین (بلخصوص پنجابی) اور اسپرانتو دانوں کو دیتا ہوں ۔ اور اٹلی کی تعلیم سے متعلق اگر کو معلومات کسی کو درکار ہوں تو باہم پہنچائی جاسکتی ہیں
 

جہانزیب

محفلین
جی راجہ بھائی اگر آپ کوئی عام بول چال پر ٹٹوریل لکھیں تو کیا بات ہو گی جناب۔۔۔
میں کوشش کروں گا کہ ھسپانوی پر لکھوں۔۔ ویسے اطالوی اور ھسپانوی کو جڑواں زبانیں کہا جاتا ہے
 

نبیل

تکنیکی معاون
دراصل لاطینی زبانوں کی جڑ ایک ہے اور ان میں سے کئی ایک دوسرے سے کافی مماثلت رکھتی ہیں۔ میں نے سنا ہے کہ رومینیا کی زبان بھی اطالوی اور ہسپانوی زبانوں سے قربت رکھتی ہے۔
 
نیو لاطینی زبانیں

جی ہاں یورپ میں نیو لاطینی زبانوں کا ایک بہت بڑا گروپ جس میں اطالوی، فرنچ، ہسپانوی، پرتگیزی، اسپرانتو اور رومینی زبانوں کے علاوہ بہت سی مقامی زبانیں بھی شامل ہیں مثلاً سسلی، ناپولین، سوئس اٹالین، کتان وغیرہ۔ اگر دیکھا جائے تو یہ ساری زبانیں یورپ کے جنوبی حصہ میں موجود ہیں اور یہ حصہ افریقہ اور ایشیا کے ساتھ جغیرافیائی طور پر مربوط ہے مثلاً اسپین میں مراکشی عربوں کی حکومت، اٹلی پر قرطاجنہ کے ہنی بال کی ہاتھیوں پر چڑہائی اور کوہِ الپس کا عبور کرنا، اطالویوں کا لیبیا اور ایتھوپیا کو کالونی بنانا، سسلی پر مسلمانوں کی صدیوں حکومت، رومانیہ پر ترکوں کی چڑھائی۔ یہ سارے رابطے تاریخی طور پر مستند ہیں۔ اسی وجہ سے نیولاطین زبانوں میں عربی جو کہ مشرق کی ایک بڑی زبان کے اثرات واضع نظرآتے ہیں مثال کے طور پر فندق (ہوٹل) فنداکو، ال اور اِیل کا آرٹیکل، رقم کو دینارو کہنا، افریقہ سے آنے والی ہوا کو شروکو کہنا-

کہا جاتا ہے کہ جب اہلِ اسلام دنیا میں علم و فن کی قندیلیں روشن کر رہے تھے تو یورپ میں یہ خطہ چونکہ اہلِ شرق سے رابطہ میں تھا تو علوم و فنون سارے کے سارے عربی سے ان ہی زبانوں میں پہلے پہل منتقل ہوئے تھے اس وقت کی مستند سائینسی اصطلاحات آج بھی ہمیں ان زبانوں میں ملتی ہیں۔ پھر حالات بدلتے ہیں اور دنیا دیکھتی ہے کہ اہلِ اسلام اپنے چھٹے فرض ‘‘ علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے‘‘ کو بھول کر آج علمی فقیر ہوچکے ہیں اور اہلِ غرب کی علمی اصلا حات کو دھڑادھڑ اپنا رہے ہیں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
افتخار راجہ کہتے ہیں۔۔

پھر حالات بدلتے ہیں اور دنیا دیکھتی ہے کہ اہلِ اسلام اپنے چھٹے فرض ‘‘ علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے‘‘ کو بھول کر آج علمی فقیر ہوچکے ہیں اور اہلِ غرب کی علمی اصلا حات کو دھڑادھڑ اپنا رہے ہیں۔

ڈاکٹر صاحب، اہل غرب مسلمانوں کے علم و فن سے مالامال ہوئے تو اگر اب مسلمان انہی علمی لحاظ سے برتر اہل غرب سے کچھ سیکھیں تو یہ علمی بھک منگی کیسے ہوئی۔ علم تو مومن کی گمشدہ میراث ہے، اسے جہاں سے ملے اسے حاصل کیا جانا چاہیے۔
 
فقیر

جناب عربوں نے اہلِ یونان کے علوم سے استفادہ کیا درست۔ یورپ نے عربوں سے علم حاصل کیا اور ترقی کی درست، اور پھر اہل اسلام کئی سو سال تک اس حدیثِ مبارکہ کو بھولے رہے اور اپنی میراث سے لاتعلق رہے آج جب دنیا چاند کے بعد مریخ اور پھر اسکے چاند تک پہنچ رہی ہے تو انکا اپنا چاند ایک دن نہیں چڑھ رہا۔ میں مذاق نہیں کر رہا بلکہ ہمارےیہاں ہر سال روزہ اور عید پر دو گروپ ہوتے ہیں ایک کا چاند آج اور دوسرے کا کل حالانکہ کوئی ایسا مشکل مسئلہ بھی نہیں کہ چالیس لوگوں نے چاند دیکھ لیا تو باقی مان لو مگر۔۔۔۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
یہ لڑی قریباً ساڑھے تین سال بعد آپ نے کہاں سے نکال لی۔

اب ڈاکٹر صاحب کہیں نظر آئیں تو انہیں یاد دلائیے گا۔ اور جہانزیب تو آتے ہی رہتے ہیں، انہیں پکڑ لیں۔
 

راجہ صاحب

محفلین
گوگل پر سرچ کیا تھا اطالوی زبان کے لئے
اس نے یہ لنک نکال دیا لیکن یہاں تو کچھ ہے ہی نہیں‌
دوسرا یہ کہ آج کل فراغت ہی فراغت ہے تو چھپے ہوئے خزانے ہی ڈھونڈیں گے محفل کے
 

میم نون

محفلین
السلامُ علیکم،

لیں جی میں ڈھونڈ کچھ رہا تھا اور مل کچھ گیا، کیا ہی بات ہے۔
افتخار راجہ صاحب تو لگتا ہے تھوڑا غیرحاضر ہیں تو انکی غیرحاضری میں اگر کسی نے اٹالین سیکھنی ہو تو بندہ حاضر ہے ;)
 
Top