اشعار

فرحت کیانی

لائبریرین
[align=justify:d4bf12fa52]ستارے مشعلیں لیکر مجھ کو ڈھونڈنے نکلیں
میں راستہ بھول جاؤں، جنگلوں میں شام ہو جائے

شکیب ، اپنے تعارف کو بس اتنی بات کافی ہے
ہم اس سے ہٹ کے چلتے ہیں، جو رستہ عام ہو جائے۔۔[/align:d4bf12fa52]
 
بہت خوب فرحت ، چن کر شعر پوسٹ کیا ہے۔

کیا اسی دھاگے پر اخلاق کے حوالے سے شعر نہ پوسٹ کیے جائیں۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
کب کون کسی کا ہوتا ہے
سب جھوٹے رشتے ناتے ہیں
سب دل رکھنے کی باتیں ہیں
سب اصلی روپ چھپاتے ہیں
اخلاق سے خالی لوگ یہاں
لفظوں کے تیر چلاتے ہیں
 
عنوان سے یکدم یوں لگا جیسے کسی نے پکارا ہو ۔ ۔ بہرحال

کوئی امید بر نہیں آتی
کوئی صورت نظر نہیں آتی

(غالب)

 
Top