ہادیہ

محفلین
ہاہ ہائے منفی ریٹنگ کیوں دی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آپ کی وجہ سے ایک اور ریڈ تمغہ ملا۔۔۔اللہ پوچھے@حمّاد علی
 

حماد علی

محفلین
:battingeyelashes:
اور آئندہ کے لیے بھی یقین قائم رکھیے آپ کو کبھی سمجھ آئے گی بھی نہیں:rollingonthefloor:
نہیں محترمہ مابدولت کو امیدِ واثق ہے کہ برادرم محمد امین صدیق سے باہم گفت و شنید کرتے کرتے ایک دن مابدولت ان کی تمام بیان کردہ باتوں کو سمجھنے کے قابل ہو جاویں گے!:lol::p
 
آخری تدوین:

حماد علی

محفلین
ہاہ ہائے منفی ریٹنگ کیوں دی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آپ کی وجہ سے ایک اور ریڈ تمغہ ملا۔۔۔اللہ پوچھے@حمّاد علی
معذرت کے ساتھ محترمہ غالباً آپ کو چشمے کی ضرورت ہے کیوں کےمابدولت نے آپ کو منفی ریٹنگ کے بجائے دوستانہ کے تاثر سے نوازا تھا!
 

ہادیہ

محفلین
مضحکہ خیز کی ریٹنگ کس نے دی ہے؟ میری نظر تھوڑی سی کام کرتی ہے محترم۔۔۔
ارے واہ۔۔ چشمہ تو آپ کے بھی لگا ہوا ہے پھر آپ کو پتا کیوں نہیں چلا۔۔۔:ڈی
 
آخری تدوین:

حماد علی

محفلین
مضحکہ خیز کی ریٹنگ کس نے دی ہے؟ میری نظر تھوڑی سی کام کرتی ہے محترم۔۔۔
ارے واہ۔۔ چشمہ تو آپ کے بھی لگا ہوا ہے پھر آپ کو پتا کیوں نہیں چلا۔۔۔:ڈی
اوہ معذرت کے ساتھ مجھے پتا نہیں تھا کے مضحکہ خیز کی ریٹنگ منفی میں آتی ہے میں اپنے الفاظ کے لیے شرمندہ ہوں ! دوبارہ معذرت!
میں ابھی وہ ریٹنگ ختم کر دیتا ہوں دراصل میں نے ابھی دو دن پہلے ہی رکنیت اختیار کی ہے تو معلوم نہیں تھا!
 
آخری تدوین:
:battingeyelashes:
نہیں محترمہ مابدولت کو امیدِ واثق ہے کہ برادرم محمد امین صدیق سے باہم گفت و شنید کرتے کرتے ایک دن مابدولت ان کی تمام بیان کردہ باتوں کو سمجھنے کے قابل ہو جاویں گے!:lol::p
مابدولت کا خطاب عالی جناب محمدامین صدیق صاحب کو جچتا ہے، ناچیز کی رائے ہے کہ آپ اپنے لئے کوئی اور لقب سوچیں تاکہ یکسانیت نا رہے۔برا مت منائیے!شکریہ۔
 

حماد علی

محفلین
مابدولت کا خطاب عالی جناب @محمدامین صدیق صاحب کو جچتا ہے، ناچیز کی رائے ہے کہ آپ اپنے لئے کوئی اور لقب سوچیں تاکہ یکسانیت نا رہے۔برا مت منائیے!شکریہ۔
ارے نہیں جناب گھبرائیے مت ، یہ تو بس "ایویں" یعنی تفریحاً نقل ماری تھی یکسانیت پیدا کرنے کا میں خود قائل نہیں ہوں، اور بلاشبہ مابدولت کا خطاب امین صاحب ہی کو جچتا ہے۔ ابھی میری اتنی بساط نہیں ہوئ کے یہ خطاب مجھ پر جچے یہ بات بخوبی جانتا ہوں!
 
ارے نہیں جناب گھبرائیے مت ، یہ تو بس "ایویں" یعنی تفریحاً نقل ماری تھی یکسانیت پیدا کرنے کا میں خود قائل نہیں ہوں، اور بلاشبہ مابدولت کا خطاب امین صاحب ہی کو جچتا ہے۔ ابھی میری اتنی بساط نہیں ہوئ کے یہ خطاب مجھ پر جچے یہ بات بخوبی جانتا ہوں!
مابدولت برادرخرد حمادعلی کی اس بات کو اپنے لئے عزت افزائی متصور کرتے ہوئے وسیع القلبی سے ان کا شکریہ اداکرنے کو بجا طورپراپنے لئے باعث فخروانبساط گردانتے ہیں!:):)
 

حماد علی

محفلین
مابدولت برادرخرد حمادعلی کی اس بات کو اپنے لئے عزت افزائی متصور کرتے ہوئے وسیع القلبی سے ان کا شکریہ اداکرنے کو بجا طورپراپنے لئے باعث فخروانبساط گردانتے ہیں!:):)
حضور کیوں مجھے شرمندہ کرتے ہیں؟
جناب جو سچ ہے سو سچ ہے بار بار شکریہ ادا کر کے شرمندہ مت کیجیے ہمیں مناسب نہیں لگتا کے آپ کا یوں بار بار شکریہ کہنا !
جناب اگر آپ مجھے تھوڑی سی اپنائیت بخش دیں تو میرا خیال ہے کے اس لفظ "شکریہ" کی دوبارہ ضرورت ہی نہ پڑے۔۔!!!!!
 
حضور کیوں مجھے شرمندہ کرتے ہیں؟
جناب جو سچ ہے سو سچ ہے بار بار شکریہ ادا کر کے شرمندہ مت کیجیے ہمیں مناسب نہیں لگتا کے آپ کا یوں بار بار شکریہ کہنا !
جناب اگر آپ مجھے تھوڑی سی اپنائیت بخش دیں تو میرا خیال ہے کے اس لفظ "شکریہ" کی دوبارہ ضرورت ہی نہ پڑے۔۔!!!!!
بہرکیف، مابدولت اپنے اس رفیق جوانسال کی وسیع القلبی اور کسرنفسی کے قائل ہوگئے۔۔جیتےرہو برخوردارخوش نگار ۔:):)
 
آخری تدوین:

حماد علی

محفلین
بہرکیف، مابدولت اپنے اس رفیق جوانسال کی وسیع القلبی اور کسرنفسی کے قائل ہوگئے۔۔جیتو رہو برخوردارخوش نگار ۔:):)
حضرت یقین جانیے آپ کی بات سے خوشی ہوئ کے آپ نے مجھے اپنے دل میں کوئ مقام دیا ، اب شکریہ کہنا مناسب نہیں لگتا اس لیے آپ کی دعا پر صرف آمین کہنے پر اکتفا کرتا ہوں!!!!!
 
اسلام و علیکم راحیل فاروق بھائی!
آج کسی لڑی میں ایک لفظ پڑھا ''گاہے بگاہے'' میرے خیال میں یہ درست نہیں ہے۔
''گاہے گاہے'' ہی درست ہے۔آپ کیا کہتے ہیں؟
گاہ فارسی میں لمحے ، لحظے کے معنوں میں مستعمل ہے۔ گاہے بگاہے بھی یقیناََ درست ہے جیسے کہ لمحہ بہ لمحہ ہے
؎
ہوتی ہے اب بھی گاہے بگاہے کوئی غزل
ہم زندگی سے بر سرِ پیکار ہی سہی

فراز
 
اسلام و علیکم راحیل فاروق بھائی!
آج کسی لڑی میں ایک لفظ پڑھا ''گاہے بگاہے'' میرے خیال میں یہ درست نہیں ہے۔
''گاہے گاہے'' ہی درست ہے۔آپ کیا کہتے ہیں؟
وعلیکم السلام، بھائی۔
گاہ فارسی میں لمحے ، لحظے کے معنوں میں مستعمل ہے۔
یہ نکتے کی بات کہہ دی ریحان نے۔ گاہ کو تعمیم کے لیے گاہے کر لیا جاتا ہے۔ فارسی میں اس قسم کی یا کا لاحقہ کوئی کا معنیٰ پیدا کرتا ہے۔ مثلاً شخص کا مطلب فرد اور شخصے کا مطلب کوئی فرد۔ اس طرح گاہے کا مطلب ہوا کوئی لمحہ۔ گاہے گاہے کا مطلب ہوا کسی کسی لمحے یعنی کبھی کبھی۔
گاہے بہ گاہے کا مفہوم بنظرِ دقت دیکھا جائے تو قدرے مختلف ہے مگر یہ ترکیب غلط حتیٰ کہ غیرفصیح بھی ہرگز نہیں۔ بہ یہاں تکرار اور تسلسل کے مضمرات رکھتا ہے۔ اس طرح گاہے بہ گاہے کا مطلب تقریباً اکثر و بیشتر ہو گا۔ یعنی جو وقوعہ گاہے بہ گاہے ہو گا وہ اس کی بہ نسبت زیادہ کثیر الوقوع (frequent) اور مسلسل (continuous) ہو گا جو گاہے گاہے ہوتا ہے۔
بہرحال چونکہ یہ اصلاً فارسی تراکیب کا معاملہ ہے اس لیے اطمینانِ خاطر تو حسان خان کو تکلیف دینے ہی سے ہو گا۔ ;););)
 

یاز

محفلین
وعلیکم السلام، بھائی۔

یہ نکتے کی بات کہہ دی ریحان نے۔ گاہ کو تعمیم کے لیے گاہے کر لیا جاتا ہے۔ فارسی میں اس قسم کی یا کا لاحقہ کوئی کا معنیٰ پیدا کرتا ہے۔ مثلاً شخص کا مطلب فرد اور شخصے کا مطلب کوئی فرد۔ اس طرح گاہے کا مطلب ہوا کوئی لمحہ۔ گاہے گاہے کا مطلب ہوا کسی کسی لمحے یعنی کبھی کبھی۔
گاہے بہ گاہے کا مفہوم بنظرِ دقت دیکھا جائے تو قدرے مختلف ہے مگر یہ ترکیب غلط حتیٰ کہ غیرفصیح بھی ہرگز نہیں۔ بہ یہاں تکرار اور تسلسل کے مضمرات رکھتا ہے۔ اس طرح گاہے بہ گاہے کا مطلب تقریباً اکثر و بیشتر ہو گا۔ یعنی جو وقوعہ گاہے بہ گاہے ہو گا وہ اس کی بہ نسبت زیادہ کثیر الوقوع (frequent) اور مسلسل (continuous) ہو گا جو گاہے گاہے ہوتا ہے۔
بہرحال چونکہ یہ اصلاً فارسی تراکیب کا معاملہ ہے اس لیے اطمینانِ خاطر تو حسان خان کو تکلیف دینے ہی سے ہو گا۔ ;););)
یہاں ایک استفہام یہ بھی جنم لیتا ہے کہ دیگر زبانوں کے جو الفاظ کلی طور پر اردو میں داخل ہو چکے ہیں۔ کیا اب بھی ان پر دوسری زبانوں کے قواعد کا ہی اطلاق ہو گا؟
 
وعلیکم السلام، بھائی۔

یہ نکتے کی بات کہہ دی ریحان نے۔ گاہ کو تعمیم کے لیے گاہے کر لیا جاتا ہے۔ فارسی میں اس قسم کی یا کا لاحقہ کوئی کا معنیٰ پیدا کرتا ہے۔ مثلاً شخص کا مطلب فرد اور شخصے کا مطلب کوئی فرد۔ اس طرح گاہے کا مطلب ہوا کوئی لمحہ۔ گاہے گاہے کا مطلب ہوا کسی کسی لمحے یعنی کبھی کبھی۔
گاہے بہ گاہے کا مفہوم بنظرِ دقت دیکھا جائے تو قدرے مختلف ہے مگر یہ ترکیب غلط حتیٰ کہ غیرفصیح بھی ہرگز نہیں۔ بہ یہاں تکرار اور تسلسل کے مضمرات رکھتا ہے۔ اس طرح گاہے بہ گاہے کا مطلب تقریباً اکثر و بیشتر ہو گا۔ یعنی جو وقوعہ گاہے بہ گاہے ہو گا وہ اس کی بہ نسبت زیادہ کثیر الوقوع (frequent) اور مسلسل (continuous) ہو گا جو گاہے گاہے ہوتا ہے۔
بہرحال چونکہ یہ اصلاً فارسی تراکیب کا معاملہ ہے اس لیے اطمینانِ خاطر تو حسان خان کو تکلیف دینے ہی سے ہو گا۔ ;););)

ممنون ہوں آپ کا بھائی جان!
 
یہاں ایک استفہام یہ بھی جنم لیتا ہے کہ دیگر زبانوں کے جو الفاظ کلی طور پر اردو میں داخل ہو چکے ہیں۔ کیا اب بھی ان پر دوسری زبانوں کے قواعد کا ہی اطلاق ہو گا؟
یہ قضیہ انشاء اللہ خان انشاؔ بڑا عرصہ ہوا فیصل کر چکے ہیں۔ موصوف نے زبانوں کے فطری اصول کی پیروی میں واضح طور پر فرما دیا تھا کہ جو لفظ اردو میں رائج ہو گیا وہ نہ فارسی ہے نہ عربی نہ ترکی۔ وہ اردو ہے اور اس پر اسی زبان کے قواعد کا نفاذ ہو گا۔ جو شخص زبان کا معمولی سا فہم بھی رکھتا ہے وہ اس اصول کے جواز سے واقف ہے۔ نہ صرف واقف بلکہ قائل بھی۔ باقی رہے ہمارے اصل پرست (Puritans) تو ایسے فتنہ پرداز ہر جگہ پائے جاتے ہیں۔ :LOL::LOL::LOL:
جہاں تک گاہے گاہے اور گاہے بگاہے کے لیے حسان بھائی کو تکلیف دینے کا معاملہ ہے تو وہ کچھ اور ہے۔
بہرحال چونکہ یہ اصلاً فارسی تراکیب کا معاملہ ہے اس لیے اطمینانِ خاطر تو حسان خان کو تکلیف دینے ہی سے ہو گا۔ ;););)
دنیا بھر میں یہ قاعدہ علی العموم رائج ہے کہ کسی لفظ کے مفاہیم کو پورے طور پر سمجھنے کے لیے اس کے اشتقاق سے رجوع لایا جاتا ہے۔ مثلاً انگریزی میں جو الفاظ لاطینی، یونانی، ہسپانوی وغیرہ سے داخل ہوئے ہیں ان کے درست مطلب یہاں تک کہ بعض اوقات تلفظ کے لیے بھی ان کی اصل کو کھنگالا جاتا ہے۔ میں نے اسی باعث فارسی کا ذکر چھیڑا تھا۔
گاہے بہ گاہے کا مفہوم بنظرِ دقت دیکھا جائے تو۔۔۔
 

ندوی

محفلین
اردو کے حوالے سے اکثر دلچسپ اور بعض اوقات خاصے پرتفنن قسم کے سوالات موصول ہوتے رہتے ہیں۔ بعض تو ان میں سے خاصے چکرا دینے والے بھی معلوم ہوتے ہیں۔ میری خواہش ہو گی کہ اس قسم کے معاملات پر بحث اس لڑی میں ہو جایا کرے۔ جہاں تک میری بساط ہو گی میں جواب دیا کروں گا ورنہ بہت لوگ محفل پر موجود ہیں۔
---
آج جماعت الدولہ کی جانب سے ایک پیغام موصول ہوا جس میں انھوں نے کسی کے حوالے سے پوچھا کہ چوری (بمعنی دزدی مشتق از چرانا) کا متضاد کیا ہے۔ متضاد الفاظ کے متعلق اسی قسم کے استفسارات جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے اکثر سامنے آتے رہے ہیں۔ لہٰذا میں نے مناسب سمجھا کہ انھی سے آغاز کیا جائے۔
معنوی ربط کے اعتبار سے میری رائے میں الفاظ کی چار اقسام زبان میں ممکن ہیں۔ مترادف، متضاد، متمم اور مجرد۔
۱۔ مترادف:
یہ وہ الفاظ ہیں جن کا مفہوم قریب قریب ایک جیسا ہوتا ہے۔ جیسے دن اور روز، سورج اور آفتاب وغیرہ۔ ماہرینِ لسانیات کی اکثریت یقین رکھتی ہے کہ کوئی دو الفاظ بالکل ایک مفہوم کے ممکن نہیں۔ قریب قریب ہی کے ہوتے ہیں۔ اگر بالفرضِ محال بعینہٖ ایک معنیٰ کے ہوں تو انھیں مترادف کی بجائے مرادف کہا جائے گا۔
۲۔ متضاد:
ایسے الفاظ جو ایک دوسرے کی ضد ہوں۔ مثلاً کالا اور گورا یا دن اور رات۔
۳۔ متمم:
ایسے الفاظ جو ایک دوسرے کے متضاد نہ ہوں بلکہ ان کے مابین ایک قسم کا لزوم یا جوڑے کا سا تعلق پایا جاتا ہو۔ جیسے میاں بیوی، باپ بیٹا، کھانا پینا۔ پہلی مثال سے واضح ہو گیا ہو گا کہ اسمائے مذکر و مؤنث اسی قبیل سے تعلق رکھتے ہیں۔ میں نے ایسے الفاظ کو متمم کا نام انگریزی لفظ complement کی مناسبت سے دیا ہے جو مجھے ان کے باہمی تعلق کے لیے مناسب ترین معلوم ہوتا ہے۔
۴۔ مجرد:
یہ وہ لفظ ہیں جن کے متضاد یا متمم نہیں پائے جاتے۔ مثلاً تمباکو، وقت، کاغذ، گنتی وغیرہ۔
سمجھنے کی بات یہ ہے کہ دنیا میں ہر شے کی ضد بنفسِ نفیس موجود نہیں۔اکثر ضدین ایک مخصوص تناظر میں پیدا ہوتے ہیں اور ان کے لیے زبان میں کوئی لفظ اس حوالے سے مخصوص نہیں ہوتا۔ چوری اسی قسم کا ایک لفظ ہے۔ یہ دراصل ایک واقعہ ہے جس کا الٹ محض اس واقعے کا نہ ہونا ہے۔ مگر خاص اس واقعے یعنی چوری کے نہ ہونے کے لیے الگ سے کوئی لفظ شاید ہی دنیا کی کسی زبان میں موجود ہو۔
کہنے کا مطلب یہ ہے کہ اگر آپ کو کسی لفظ سے متعلق کسی اور لفظ کی تلاش ہے تو پہلے تو یہ فیصلہ کرنا چاہیے کہ اس کا متضاد ممکن بھی ہے یا نہیں۔ ہو سکتا ہے آپ کو متضاد کی بجائے متمم کی ضرورت ہو۔ پھر یہ بھی ممکن ہے کہ ایسا بھی کوئی لفظ نہ ہو اور آپ کے زیرِ غور لفظ مجرد ہو۔ یعنی اس کی ضد اور جوڑا دونوں ہی موجود نہ ہوں۔ مترادفات کی تلاش البتہ بےخرخشہ کی جا سکتی ہے کیونکہ وہ تقریباً ہمیشہ میسر آ جاتے ہیں۔
---
لفظ بےوقوف کی جمع اکثر بےوقوف اور بعض عقل مند بھی پوچھتے ہیں۔ اس لفظ کے ساتھ معاملہ یہ ہے کہ یہ دراصل اسمِ صفت (adjective) ہے جو اردو محاورے میں اکثر بطور اسم (noun) کے بھی استعمال میں آتا ہے۔مگر ہے تو اصل کا اسمِ صفت ہی۔ بےانتہا، بےپایاں، بےضرر وغیرہ کی طرح اس کی جمع بھی اردو میں ممکن نہیں۔ نسبت کے لیے البتہ اردو محاورے میں "بےوقوفوں" کہا جاتا ہے۔
ویسے اگر آپ سفید، چمکدار، پرمزاح وغیرہ کی جمع کے بغیر گزارا کر سکتے ہیں تو اس کے بغیر کون سی قیامت ٹوٹی پڑتی ہے؟
ماشاءاللہ بہت ہی عمدہ جانکاری ہے،
 
Top