حماد علی

محفلین
ان محترم محفلین کی جانب ندائے فریاد بھیجی ہے جن کی اردو سے مابدولت آس لگی ہوئی ہے!:):)
محترم و مکرم آپ کو بھی کسی کی اردو سے آس لگی ہوئ ہے یقین جانیے ہم خود کو آپ کے حضور طفلِ مکتب سے بھی ایک درجہ نچلے مقام پر دیکھ رہے ہیں! آپ کی سابقہ تحریر کا مطالعہ کم ازکم ۸ یا ۱۰ مرتبہ کرنے کے بعد ہی مفہوم ہم پر واضح ہوا۔
 
محترم و مکرم آپ کو بھی کسی کی اردو سے آس لگی ہوئ ہے یقین جانیے ہم خود کو آپ کے حضور طفلِ مکتب سے بھی ایک درجہ نچلے مقام پر دیکھ رہے ہیں! آپ کی سابقہ تحریر کا مطالعہ کم ازکم ۸ یا ۱۰ مرتبہ کرنے کے بعد ہی مفہوم ہم پر واضح ہوا۔
کیونکہ زبان کی چیدہ چیدہ باریکیوں کے حوالے سے مابدولت خود کو یکتائے روزگار ماننےکے قطعاؑ قائل نہیں اور کسی تصحیح یا اصلاح کا ہمیشہ خندہ پیشانی سے ناصرف خیرمقدم بلکہ قدر کرتے ہیں!:):)
 

یاز

محفلین
اردو کے حوالے سے اکثر دلچسپ اور بعض اوقات خاصے پرتفنن قسم کے سوالات موصول ہوتے رہتے ہیں۔ بعض تو ان میں سے خاصے چکرا دینے والے بھی معلوم ہوتے ہیں۔ میری خواہش ہو گی کہ اس قسم کے معاملات پر بحث اس لڑی میں ہو جایا کرے۔ جہاں تک میری بساط ہو گی میں جواب دیا کروں گا ورنہ بہت لوگ محفل پر موجود ہیں۔
---
آج جماعت الدولہ کی جانب سے ایک پیغام موصول ہوا جس میں انھوں نے کسی کے حوالے سے پوچھا کہ چوری (بمعنی دزدی مشتق از چرانا) کا متضاد کیا ہے۔ متضاد الفاظ کے متعلق اسی قسم کے استفسارات جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے اکثر سامنے آتے رہے ہیں۔ لہٰذا میں نے مناسب سمجھا کہ انھی سے آغاز کیا جائے۔
معنوی ربط کے اعتبار سے میری رائے میں الفاظ کی چار اقسام زبان میں ممکن ہیں۔ مترادف، متضاد، متمم اور مجرد۔
۱۔ مترادف:
یہ وہ الفاظ ہیں جن کا مفہوم قریب قریب ایک جیسا ہوتا ہے۔ جیسے دن اور روز، سورج اور آفتاب وغیرہ۔ ماہرینِ لسانیات کی اکثریت یقین رکھتی ہے کہ کوئی دو الفاظ بالکل ایک مفہوم کے ممکن نہیں۔ قریب قریب ہی کے ہوتے ہیں۔ اگر بالفرضِ محال بعینہٖ ایک معنیٰ کے ہوں تو انھیں مترادف کی بجائے مرادف کہا جائے گا۔
۲۔ متضاد:
ایسے الفاظ جو ایک دوسرے کی ضد ہوں۔ مثلاً کالا اور گورا یا دن اور رات۔
۳۔ متمم:
ایسے الفاظ جو ایک دوسرے کے متضاد نہ ہوں بلکہ ان کے مابین ایک قسم کا لزوم یا جوڑے کا سا تعلق پایا جاتا ہو۔ جیسے میاں بیوی، باپ بیٹا، کھانا پینا۔ پہلی مثال سے واضح ہو گیا ہو گا کہ اسمائے مذکر و مؤنث اسی قبیل سے تعلق رکھتے ہیں۔ میں نے ایسے الفاظ کو متمم کا نام انگریزی لفظ complement کی مناسبت سے دیا ہے جو مجھے ان کے باہمی تعلق کے لیے مناسب ترین معلوم ہوتا ہے۔
۴۔ مجرد:
یہ وہ لفظ ہیں جن کے متضاد یا متمم نہیں پائے جاتے۔ مثلاً تمباکو، وقت، کاغذ، گنتی وغیرہ۔
سمجھنے کی بات یہ ہے کہ دنیا میں ہر شے کی ضد بنفسِ نفیس موجود نہیں۔اکثر ضدین ایک مخصوص تناظر میں پیدا ہوتے ہیں اور ان کے لیے زبان میں کوئی لفظ اس حوالے سے مخصوص نہیں ہوتا۔ چوری اسی قسم کا ایک لفظ ہے۔ یہ دراصل ایک واقعہ ہے جس کا الٹ محض اس واقعے کا نہ ہونا ہے۔ مگر خاص اس واقعے یعنی چوری کے نہ ہونے کے لیے الگ سے کوئی لفظ شاید ہی دنیا کی کسی زبان میں موجود ہو۔
کہنے کا مطلب یہ ہے کہ اگر آپ کو کسی لفظ سے متعلق کسی اور لفظ کی تلاش ہے تو پہلے تو یہ فیصلہ کرنا چاہیے کہ اس کا متضاد ممکن بھی ہے یا نہیں۔ ہو سکتا ہے آپ کو متضاد کی بجائے متمم کی ضرورت ہو۔ پھر یہ بھی ممکن ہے کہ ایسا بھی کوئی لفظ نہ ہو اور آپ کے زیرِ غور لفظ مجرد ہو۔ یعنی اس کی ضد اور جوڑا دونوں ہی موجود نہ ہوں۔ مترادفات کی تلاش البتہ بےخرخشہ کی جا سکتی ہے کیونکہ وہ تقریباً ہمیشہ میسر آ جاتے ہیں۔
---
لفظ بےوقوف کی جمع اکثر بےوقوف اور بعض عقل مند بھی پوچھتے ہیں۔ اس لفظ کے ساتھ معاملہ یہ ہے کہ یہ دراصل اسمِ صفت (adjective) ہے جو اردو محاورے میں اکثر بطور اسم (noun) کے بھی استعمال میں آتا ہے۔مگر ہے تو اصل کا اسمِ صفت ہی۔ بےانتہا، بےپایاں، بےضرر وغیرہ کی طرح اس کی جمع بھی اردو میں ممکن نہیں۔ نسبت کے لیے البتہ اردو محاورے میں "بےوقوفوں" کہا جاتا ہے۔
ویسے اگر آپ سفید، چمکدار، پرمزاح وغیرہ کی جمع کے بغیر گزارا کر سکتے ہیں تو اس کے بغیر کون سی قیامت ٹوٹی پڑتی ہے؟
محترمی و مکرمی برادرم راحیل فاروق صاحب! یوں تو ہم ازمنہء قدیم سے ہی آپ کے فردوسِ تخیل اور رفعتِ پرواز کے مقلد و معتقد وغیرہ ہیں، لیکن لڑیء ہٰذا میں آپ نے زباندانی کے چند ناشنیدہ و فراموش کردہ پہلوؤں پہ جس ندرتِ خیال اور اوجِ کمال سے حاشیہ آرائی اور خامہ فرسائی کی ہے، اس پہ اس ناچیز کی جانب سے بھی داد و تحسین (کے ڈھونگرے) قبول کریں۔ آنجناب کی یہ گنجینہء معنی سے بھرپور کاوشِ فکری اس لئے بھی قابلِ قدر ہے کہ عہدِ حاضر میں زباندانی کا میلان و رجحان تسلسل کے ساتھ زوال پذیر ہے اور ہر خاص و عام کا دہن اس طور بگڑ چکا ہے کہ صرف و نحو کے اسرار و رموز سے جانکاری کو ایک کارِ لاحاصل گردانا جاتا ہے، کہ جہاں فقط lol سے کام چل رہا ہو، وہاں کسی کو کیا پڑی کہ کلمہ و مہمل اور اسمِ معرفہ و نکرہ سے لے کر تشبیہات و استعارہ جات و مجازینِ مرسل کے قواعدوضوابط جاننے کو سر پٹکتا پھرے۔ حالانکہ ہمارا ناقص خیالِ خام ہے کہ تعمیرِ شخصیت میں زبان اور زباندانی سے کماحقہ آگاہی کی حیثیت خشتِ اول کی سی ہے۔ بزبانِ شاعر
خشتِ اول چوں نہد معمار کج
تا ثریا میر ود دیوار کج

اسی تناظر میں جب ہم میدانِ اردو دانی میں آپ جیسے شہسواروں کو زباندانی کے گھوڑے سرپٹ دوڑاتے دیکھتے ہیں تو یقین سا آنے لگتا ہے کہ گیسوئے اردو کی منت پذیریء شانہ کی حاجت روائی کچھ زیادہ بعیدازتعبیر نہیں۔
 
آخری تدوین:

یاز

محفلین
حضور والا ہماری چھوٹی سے درخواست پر اتنی بڑی کار گزاری دکھا کر آپ نے خادم محفل کا اعزاز پا لیا ہے۔ احباب ایک سوال پہنچا ہے۔ چوری کا متضاد ارشاد فرما دیں۔
چوری کا ایک متضاد دکھاوا بھی ہو سکتا ہے۔ جیسے کچھ کام چوری چھپے کئے جاتے ہیں، تو اس کے متضاد کے طور پر کچھ کام دکھا کے بھی کئے جاتے ہیں۔
 
چوری کا ایک متضاد دکھاوا بھی ہو سکتا ہے۔ جیسے کچھ کام چوری چھپے کئے جاتے ہیں، تو اس کے متضاد کے طور پر کچھ کام دکھا کے بھی کئے جاتے ہیں۔
جیسے کرپشن کا متضاد کرپشن نہ کرنا یا کم کرپشن کرنا بھی ہو سکتا ہے۔
چوری کا متضاد ایدھی اور کرپشن کا متضاد عمران خان ہو سکتا ہے:battingeyelashes:
 
چوری کا ایک متضاد دکھاوا بھی ہو سکتا ہے۔ جیسے کچھ کام چوری چھپے کئے جاتے ہیں، تو اس کے متضاد کے طور پر کچھ کام دکھا کے بھی کئے جاتے ہیں۔
اگر اسے "چوری کرنا" کے متضاد میں دیکھا جائے تو درست ہے۔ لیکن اگر "چرانا" کے معنی میں لیں تو؟؟ فقیر کی رائے میں "چوری" (بمعنی فعل) کی تعریف (ڈیفائن) کرنا ہوگی۔ جس وضاحت سے اس کا متضاد آسان ہوگا۔ بصورت دیگر زبان کے قواعد کی پابندی کے تحت ہمیں کہنا ہوگا اس کا متضاد نہیں ہے۔ یا ایک صورت یہ کی جائے کہ اس کے مترادف عربی و فارسی الفاظ کا متضاد دیکھا جائے۔
 

یاز

محفلین
معذرت کے ساتھ برادرم،۔۔۔۔۔ "دیوار" کج :)
بہت نوازش جناب۔ آپ نے ایک دیرینہ گتھی سلجھا دی ہے۔
شفیق الرحمٰن صاحب (کے کاتب) نے دونوں مصرعوں میں معمار لکھا تھا، جس پہ ہم ہمیشہ حیران سے ہوا کرتے تھے کہ ایسا کیوں۔
5U3PZ43.jpg
 
آخری تدوین:

حماد علی

محفلین
کیونکہ زبان کی چیدہ چیدہ باریکیوں کے حوالے سے مابدولت خود کو یکتائے روزگار ماننےکے قطعاؑ قائل نہیں اور کسی تصحیح یا اصلاح کا ہمیشہ خندہ پیشانی سے ناصرف خیرمقدم بلکہ قدر کرتے ہیں!:):)
جناب امید ہے آپ کی سنگت میں رہتے ہوے اندازِ بیان کے مزید ایسے اندازوں سے واقفیت ہوگی!
 

ہادیہ

محفلین
برادرم راحیل فاروق کی جانب سے ایک طرف مابدولت کو رضاکارانہ طورپراوروہ بھی مابدولت کی لاعلمی میں ایک گدی تفویض ہونے کی اطلاع دلنوازہے تو دوسری جانب یہ انکشاف قلب شکن اور جاں سوز کہ مابدولت کے مراسلہ جات کو وہ صیغہُ باہم گفتگومیں " بلاغت " سے تعبیر کرتے ہیں ،یہ ادراک اپنی جلو میں ایک احساسِ رنج و حوصلہ شکنی سموئے ہوئے ہے ۔ تاہم اکثریتی محترم محفلین کی مابدولت کی اردو کو چشمِ پسندیدگی سے نوازنا ہی مابدولت کے لئے ایک دیرپا احساس جانفزا ہے جو مابدولت کی تحاریر کو ہمیشہ صحت بخش تنفس کی وافرفراہمی کا موجب بنے رہتے ہیں ، لہذا آلودگی سے مامور گاہے بگاہے چلنے والے ہوا کے ایسے جھکڑناصرف مابدولت اور ان کی اردو کی صحت پر اثرانداز نا ہونگے بلکہ اپنی روایتی فراغ دلی کا کامل مظاہرہ کرتے ہوئے مابدولت اس طنز سے مامور مراسلے کو بھی " پرمزاح " کی مثبت درجہ بندی سے نوازتے ہیں ۔۔ مابدولت کو امید واثق ہے کہ یہ گلہ نما وضاحت بدمزگی کومہمیز دینے کی بجائے، دوستانہ روابط کی مضبوطی کا باعث ہوگی۔ کیونکہ مابدولت کا ماننا ہے کہ " گلہ تو اپنوں سے کیاجاتا ہے ، غیروں سے تو بدلہ لیا جاتا ہے اور آپ چونکہ اپنے ہیں اس لئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!:):)
:worried::hypnotized::idontknow::atwitsend::yawn:
 
Top