اردو کے کچھ الفاظ سے متعلق مدد چاہئے

ایک گزارش خاص طور پر جناب امجد میانداد صاحب کی خدمت میں ۔

ایک لفظ آپ کے سامنے آتا ہے، آپ کو اس کی املاء میں تذبذب ہے۔ اگر آپ پیشہ ور کاتب (کمپوزر) ہیں تو اپنے کلائنٹ کے نوٹس میں لائیے کہ صاحب آپ نے یوں لکھا، درست یوں ہے، کہئے آپ کیا کہتے ہیں؟ کیسے لکھوں؟ ۔ پھر وہ غلط بھی بتائے تو ویسے ہی لکھ دیجئے جیسے اس نے بتایا۔

ہاں، اپنی علمی تشنگی کو زائل نہ ہونے دیجئے۔ یہ تشنگی بہت کام کی ہے!!۔
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
کوئی یہ نہ کہے کہ "آج کامل ؔ غزل سرا نہ ہوا":​
ہجوں کی بحث آپ سے ہم کیا کیا کیے
تنگ آئے اس قدر کہ لب اپنے سیا کئے
پیغام ایک دو ہی دیے ہوں گے، پھر بعجز​
آسی کے مشوروں کا تماشا کیا کیے
کچھ یوں ہی آج دھو لیے دو چار تولئے
پھر تولیے کی شکل پہ لکچر دیا کیے
لینا سے ہے لیے تو تماشا یہ کس لئے؟​
دینا سے ہے دیے تو دیے ہم دیا کیے
ہم شعر لکھ رہے تھے جو کرتے تھے آپ بحث​
کوئی کہے نہ ہم سے کہ ہم کیا کیا کئے
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
اچھے شعر کہے ہیں صاحب۔ آپ کو یہ خاص ملکہ عطا ہوا ہے۔ بادشاہ بھی رہے ہوں گے، نہیں تو ملکہ عطا ہونا؟؟ ۔۔
کاشف عمران
ابھی 8-9 سال کا تھا کہ بہن بھائیوں سے کہتا تھا مجھے موضوع یا لفظ دو، میں شعر بنا کر دوں گا! بحر و وزن کا تو کچھ پتا نہ تھا (نہ ہمارے وہاں شعر کا کوئی خاص شعور و مقام)، مگر شعر ہو جاتے تھے۔

باقی رہی بادشاہی کی بات تو: بادشاہ تو ہم سب ہیں۔ جبھی تو شعر کہتے ہیں! مگر ہائے قسمت "ملکہ" پھر بھی مذکر ملا!
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
۔۔۔ ۔ کیا کیا کِیا کئے!
قافیہ از کتابت ’’رہستہ‘‘ است و ’’شعرِ وزن‘‘ گھٹیدہ۔ توجہ نہ ’’فرمیدہ‘‘؟
کاشف عمران

ظاہراً معلوم می شود کہ شما "اُسترہ" نہ خواندید جس طرح من لکھیدم۔ ہمانا جملہ ابیات را وزن پورا ہست و ہیچ کمی بیشی نیست۔
 

الف عین

لائبریرین
باقی ممکنہ املا کو کیوں بھول رہے ہیں احباب؟ لیئے، لئیے بھی تو استعمال ہوتا ہے۔ اور کمپیوٹر پر یونی کوڈ اردو میں تو واحد کیریکٹر ئے بھی استعمال کرتا تھا، لیکن علوی نستعلیق میں یہ کیریکٹر نہیں، جمیل میں بھی جمیل نستعلیق ٹیم نے میری فرمائش پر ہی اسے شامل کیا۔ تو اس طرح لئے اور گئے لکھنا جائز ہے، اگر فانٹ سپورٹ کرے تو۔گویا کہ میں نے امجد میانداد کی پرابلم میں مزید اضافہ کر دیا!!!
 
ہجوں کی بحث آپ سے ہم کیا کیا کیے
تنگ آئے اس قدر کہ لب اپنے سیا کئے
پیغام ایک دو ہی دیے ہوں گے، پھر بعجز
آسی کے مشوروں کا تماشا کیا کیے


۔۔۔ ۔ کیا کیا کِیا کئے!​
قافیہ از کتابت ’’رہستہ‘‘ است و ’’شعرِ وزن‘‘ گھٹیدہ۔ توجہ نہ ’’فرمیدہ‘‘؟​




ظاہراً معلوم می شود کہ شما "اُسترہ" نہ خواندید جس طرح من لکھیدم۔ ہمانا جملہ ابیات را وزن پورا ہست و ہیچ کمی بیشی نیست۔


آپ ٹھیک فرمودہ، جناب! ہم کو شک پڑیدہ در پڑھیدن۔
معذرت قبول فرمودئیے!
 

مہ جبین

محفلین
ماشاءاللہ اس لڑی میں خاصی پُر مغز ، علمی و ادبی گفتگو ہورہی ہے
اللہ صاحبِ علم لوگوں کے علم میں مزید برکتیں عطا فرمائے آمین
 
خود کو الجھنے سے بچائیے جناب امجد میانداد صاحب۔
’’کئے‘‘ اور ’’گئے‘‘ میں فرق صرف زیر اور زبر کا ہے، جہاں ناگزیر ہو اعراب لگا دیجئے، مسئلہ حل!
’’میں‘‘ (حرف جار) اور ’’میں‘‘ (اسمِ ضمیر) میں بھی تو اول کی یاے مجہول ہے اور دوسرے کی یاے لین ہے، یعنی ماقبل پر زبر۔

رہا مسئلہ ہجوں کا۔ ’’لئے، دئے، کئے، جئے‘‘ اور ’’لیے، دیے، کیے، جیے‘‘ ہر دو طرح درست ہیں جیسا جناب الف عین نے کہا۔ اِن دو سے ہٹ کے کوئی ہجے قبول نہ کیجئے، بس!
:) اسی امید سے یہ لڑی شروع کی تھی ، اندازہ تھا کہ استاد لوگوں سے بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا۔
 
اعراب کی بھی دیکھ لیجئے۔ ایک سادہ سا جملہ ہے ’’تم نے یہ کیا کیا یار!‘‘ کوئی بھی وضاحت کئے بغیر یہاں بات بالکل صاف ہے کہ پہلا ’’کیا‘‘ استفہامیہ ہے اور اس میں یاے مخلوط ہے (یا جو بھی اس کا اصطلاحی نام ہے)، یہ شعر میں کوئی صوت نہیں رکھتی۔ اور دوسرے ’’کیا‘‘ میں کاف مکسور ہے۔ مصدر ’’کرنا‘‘ سے ماضی کا صیغہ۔

مختصر یہ ہے کہ صاحبو، سادہ کو سادہ رہنے دیجئے، اسی میں سہولت ہے۔
کچھ دن پہلے کولیگز کے درمیان اسی بات پہ بحث ہو رہی تھی وہ کہہ رہے تھے کہ اردو میں سمجھ یا صوتی تشریح کی تشنگی محسوس ہوتی ہے، اور انگریزی میں ایسا نہیں جبکہ میرا جواب یہ تھا کہ اردو انگریزی سے مجھے بہتر لگی اگر آپ اردو کے واولز یعنی اعراب لگائیں تو مسئلہ ہر گز نہ ہو گا۔ انگریزی بھی واولز کے بغیر مشکل ہو جاتی ہے کہنی۔ اور اس کے واولز کی آوازیں کئی جگہوں پہ الگ ہیں جب کہ اردو میں اعراب کے بعد کوئی کمی نہیں رہ جاتی۔

اب جملے کا ایک حصہ ہے "کیا کیا ہے" اعراب بغیر یہ چار طرح سے کہا جا سکتا ہے۔ " کیا کِیا ہے" " کِیا کیا ہے" ،" کیا کیا ہے" اور "کیا، کیا ہے"
 
ایک گزارش خاص طور پر جناب امجد میانداد صاحب کی خدمت میں ۔

ایک لفظ آپ کے سامنے آتا ہے، آپ کو اس کی املاء میں تذبذب ہے۔ اگر آپ پیشہ ور کاتب (کمپوزر) ہیں تو اپنے کلائنٹ کے نوٹس میں لائیے کہ صاحب آپ نے یوں لکھا، درست یوں ہے، کہئے آپ کیا کہتے ہیں؟ کیسے لکھوں؟ ۔ پھر وہ غلط بھی بتائے تو ویسے ہی لکھ دیجئے جیسے اس نے بتایا۔

ہاں، اپنی علمی تشنگی کو زائل نہ ہونے دیجئے۔ یہ تشنگی بہت کام کی ہے!!۔
بالکل ٹھیک کہا آپ نے، دراصل ہمارا ادارہ اسکول کے بچوں کے لئے ایک کتاب یا تربیتی مینوئل شائع کروانے جا رہا ہے، اس میں جب وہ میرے پاس آیا تو مجھے کچھ ابہام ہوا میرے کہنے پہ جب وہ دوبارہ پروف ریڈنگ کے لئے گیا تو دو الگ الگ لوگوں نے اس میں اپنی سمجھ کے مطابق تصحیح کر دی، اب لکھاری نے "لیئے" لکھا جو مجھے کچھ غلط لگا اور ایک پروف ریڈر نے "لیے" لکھا اور دوسرے نے "لئے" تو میں نے سوچا کسی نتیجے پر پہنچا جائے۔ لہٰذا یہاں کھولنے سے میں اس نتیجہ پر پہنچ گیا کے لین دین سے متعلق "لیے" اور واسطے کی جگہ "لئے" باقی غلط۔ اور لئے اور لیے دو الگ الگ الفاظ ہیں۔
 
کوئی یہ نہ کہے کہ "آج کامل ؔ غزل سرا نہ ہوا":​
ہجوں کی بحث آپ سے ہم کیا کیا کیے
تنگ آئے اس قدر کہ لب اپنے سیا کئے
پیغام ایک دو ہی دیے ہوں گے، پھر بعجز​
آسی کے مشوروں کا تماشا کیا کیے
کچھ یوں ہی آج دھو لیے دو چار تولئے
پھر تولیے کی شکل پہ لکچر دیا کیے
لینا سے ہے لیے تو تماشا یہ کس لئے؟​
دینا سے ہے دیے تو دیے ہم دیا کیے
ہم شعر لکھ رہے تھے جو کرتے تھے آپ بحث​
کوئی کہے نہ ہم سے کہ ہم کیا کیا کئے
یا حیرت، بہت عمدہ جناب مزہ آگیا۔

قیصرانی بھائی اور تولئے تولیئے
 

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
ایک موٹا سا اُصول یاد رکھیے:
حرفِ ما قبل مکسورہو تواملا کچھ اس طرح ہوگا: لِیے، دِیے، کِیے، جیے،سِیے وغیرہ
اورحرفِ ماقبل مفتوح ہو توہمزہ سے لکھا جائے گا: گئے، پئے، مئے، وغیرہ
 
Top