اردو کے مخصوص الفاظ

اردو کی ایک خاص بات یہ ہے کہ وہ کسی بھی لفظ پر اپنی ملکیت کا اظہار نہیں کرتی یعنی ہر لفظ سنسکرت، فارسی، عربی، انگریزی کی طرف منسوب کر دیا جاتا ہے۔ لیکن کچھ الفاظ ایسے ہیں کہ جو کہ اردو میں امتیازی حیثیت رکھتے ہیں۔

لفظ خراٹا، فارسی خ اور ہندی ٹ کا حسین امتزاج ہے۔
لفظ غنڈہ میں فارسی غ، ہندی ٹ اور فارسی ہائے مختفی واقع ہوتے ہیں۔
گلاب اور مذاق لکھے تو اصل املا کے ساتھ جاتے ہیں مگر عموماً غلاب اور مزاخ پڑھے جاتے ہیں۔

انگریزی کے بھی بہت سے الفاظ ہیں جن کا اردو میں تلفظ یکسر تبدیل ہو جاتا ہے، وہ بھی اسی قبیل کے الفاظ میں شمار کیے جا سکتے ہیں بلکہ کیے بھی جانے چاہیئیں۔
کچھ اور الفاظ بھی ذہن میں تھے مگر فی الحال یاد نہیں آ رہے۔
 

سیما علی

لائبریرین
بادۂ:اصل: فارسی
اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اردو میں اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی مستعمل ہے تحریری طور پر ١٧١٣ء، میں فائز کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔۔۔

نہ تیرا قرب نہ بادہ ہے کیا کیا جائے
پھر آج دکھ بھی زیادہ ہے کیا کیا جائے
 
بادۂ:اصل: فارسی
اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اردو میں اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی مستعمل ہے تحریری طور پر ١٧١٣ء، میں فائز کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔۔۔

نہ تیرا قرب نہ بادہ ہے کیا کیا جائے
پھر آج دکھ بھی زیادہ ہے کیا کیا جائے
اصلی حالت میں تو استعمال ہو نہیں سکتا کیونکہ فارسی کے مصوتے اردو سے مختلف ہیں۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
اصلی حالت میں تو استعمال ہو نہیں سکتا کیونکہ فارسی کے مصوتے اردو سے مختلف ہیں۔
بادہ کا مجرد استعمال اردو نثر میں کم ہو گا تراکیب کی شکل میں تو نظم و نثر دونوں جگہ مل جائے گا۔۔۔ شعر میں تو خیر بالکل بجا ہو گا۔
البتہ اس میں مصوتوں سے کیا مراد ہوئی ؟ کوئی مثال ؟
 
اصلی حالت میں تو استعمال ہو نہیں سکتا کیونکہ فارسی کے مصوتے اردو سے مختلف ہیں۔

کیا فارسی کے تمام مصوتے اردو سے مختلف ہیں؟
اپنی معلومات کے لیے پوچھ رہا ہوں۔

بادہ کا مجرد استعمال اردو نثر میں کم ہو گا تراکیب کی شکل میں تو نظم و نثر دونوں جگہ مل جائے گا۔۔۔ شعر میں تو خیر بالکل بجا ہو گا۔
البتہ اس میں مصوتوں سے کیا مراد ہوئی ؟ کوئی مثال ؟
کلاسیکی فارسی اور تاجیکستان و افغانستان کے فارسی لہجوں کے مصوتے (vowels) اردو کے مصوتوں سے ہی مشابہ ہیں۔ یہ صرف تہرانی لہجے کا تفرد ہے جس میں ہائے مجہول اور یائے مجہول کو معروف پڑھا جاتا ہے (اور موجودہ دور میں ایران کی پیش رفتہ حیثیت کی وجہ سے اسی کی زیادہ تدریس کی جاتی ہے، جس سے مجھے سخت اختلاف ہے)۔ یعنی بادہ کو افغانستان و تاجیکستان کی فارسی میں وہی بادہ (Baadah) ہی پڑھا جائے گا جیسا کہ اردو میں مستعمل ہے، لیکن ایرانی اس کو Baadeh ہی پڑھتے ہیں۔ میں شخصاََ افغانستانی طرزِ تلفظ کو ہی اختیار کرتا ہوں کیونکہ مجھے یہ دیگر فارسی لہجوں سے زیادہ زیبا محسوس ہوتی ہے، اور علاوہ ازیں یہ لہجہ کلاسیکی فارسی کے طرزِ تلفظ سے زیادہ قریب ہے۔
ہاں، البتہ چند الفاظ ایسے ہیں جو کلاسیکی فارسی میں بھی ہائے معروف ہی کے ساتھ پڑھے جاتے ہیں جیسے گِرِہ، شنبِہ وغیرہ۔
 
یعنی بادہ کو افغانستان و تاجیکستان کی فارسی میں وہی بادہ (Baadah) ہی پڑھا جائے گا جیسا کہ اردو میں مستعمل ہے
افغانی اور تاجیکی تلفظ میں بھی دو مصوتے اردو کے تلفظ سے مختلف ہیں، ہاں یہ ضرور ہے کہ لکھا ایک ہی طرح جاتا ہے۔ فارسی اور اردو کا فتحہ اور آ مخلتف آوازوں کی نشاندہی کرتے ہیں۔
 

عدنان عمر

محفلین
افغانی اور تاجیکی تلفظ میں بھی دو مصوتے اردو کے تلفظ سے مختلف ہیں، ہاں یہ ضرور ہے کہ لکھا ایک ہی طرح جاتا ہے۔ فارسی اور اردو کا فتحہ اور آ مخلتف آوازوں کی نشاندہی کرتے ہیں۔
فارسی کا 'فتحہ' بھی اردو کے فتحہ یعنی زبر سے مختلف آواز دیتا ہے؟
اس بارے میں از راہِ کرم تھوڑی رہنمائی فرمائیے۔
 

فہد اشرف

محفلین
گلاب اور مذاق لکھے تو اصل املا کے ساتھ جاتے ہیں مگر عموماً غلاب اور مزاخ پڑھے جاتے ہیں۔
ایسا نہیں ہے، عموماً تو لوگ گلاب اور مزاق ہی پڑھتے ہیں۔
افغانی اور تاجیکی تلفظ میں بھی دو مصوتے اردو کے تلفظ سے مختلف ہیں، ہاں یہ ضرور ہے کہ لکھا ایک ہی طرح جاتا ہے۔ فارسی اور اردو کا فتحہ اور آ مخلتف آوازوں کی نشاندہی کرتے ہیں۔
فارسی میں شاید تلفظ کے ساتھ ساتھ املا میں بھی تبدیلیاں آئی ہیں۔ کل ایک فارسی گانا جو شاید تاجکستانی لہجے میں ہے کا لرکز دیکھ رہا تھا، اس میں دانم اور جانم کو دونم جونم لکھا گیا ہے۔دونم اور جونم تاجکی لہجے میں سننے میں تو بہت خوب لگتے ہیں لیکن تحریر میں بہت ہی عجیب لگا۔
 
آخری تدوین:
Top