تازہ ترین کلام
مرے سخن میں تجھے ہی تو جگمگانا ہے
بیان میرا سہی, پر ترا فسانہ ہے
جو خود کو جان گیا تجھ تلک تبھی پہنچا
جو میرا دل ہے وہی تو ترا ٹھکانہ ہے
وصال و ہجر, بہار و خزاں, سحر شب ہے
تمہارے عشق کا موسم بڑا سہانہ ہے
تمہارے عشق کا قیدی بھلا کہاں جائے
تمہارے ساتھ ہی جیون مجھے بِتانا ہے
ازل کے روز ہی رغبت ہوئی تھی روحوں میں
ہمارے عشق کا قصّہ بڑا پُرانا ہے
نہ جانے لوگ کسے رہنما بنا بیٹھے
مرا جو رہنما ہے شاہِ جنتّانہؐ ہے
جہاں میں آتے رہے کتنے ہی حسیں دلبر
مگر حسین تریں رب نے کنؐ کو مانا ہے
ازل کے ساز پہ تخلیق جو ہوا تھا رشک
وہی تو عاشقوں کا حشر تک ترانہ ہے
رشک
 
Top