اب تو جنت بھی نام کر بیٹھے - ذرّہ حیدر آبادی

کاشفی

محفلین
غزل

اب تو جنت بھی نام کر بیٹھے
اُن کو اپنا غلام کر بیٹھے

ہم نے پوچھا نہیں مذہب کیا ہے
حُسن دیکھا سلام کر بیٹھے

اب تو آئیں گے دوست دشمن بھی
گھر کے رستے کو عام کر بیٹھے

تم محبت کسی سے کیا کرتے
تم تو اُلفت کے دام کر بیٹھے

اب اُجالے بھٹک رہے ہوں گے
اُن کی ذُلفوں میں شام کر بیٹھے

کتنی صورت اُداس لگتی ہے
کِس سے ذرّہ کلام کر بیٹھے


(ذرّہ حیدر آبادی - حیدرآباد دکن )
 

کاشفی

محفلین
شاہ صاحب۔۔

سخنور صاحب۔۔

اور محمد وارث صاحب۔۔۔

آپ تینوں کا بیحد شکریہ۔۔۔جیتے رہیں۔۔۔اور خوش رہیں۔۔
 

مغزل

محفلین
بہت خوب بہت خوب کاشفی صاحب۔ کیا اچھا انتخاب ہے واہ
بس ایک زحمت کہ :

ہم نے پوچھا نہیں مذہب کیا ہے
حُسن دیکھا سلام کر بیٹھے

میں مصرع اولی یوں ہوگا ؟

ہم نے پوچھا نہیں ہے مذہب کیا
 
Top