عدیم ہاشمی آنکھوں میں آنسوؤں کو ابھرنے نہیں دیا

نیرنگ خیال

لائبریرین
آنکھوں میں آنسوؤں کو ابھرنے نہیں دیا​
مٹی میں موتیوں کو بکھرنے نہیں دیا​
جس راہ پر پڑے تھے ترے پاؤں کے نشاں​
اس راہ سے کسی کو گزرنے نہیں دیا​
چاہا تو چاہتوں کی حدوں سے گزر گئے​
نشہ محبتوں کا اترنے نہیں دیا​
ہر بار ہے نیا ترے ملنے کا ذائقہ​
ایسا ثمر کسی بھی شجر نے نہیں دیا​
اتنے بڑے جہان میں جائے گا تو کہاں​
اس اک خیال نے مجھے مرنے نہیں دیا​
ساحل دکھائی دے تو رہا تھا بہت قریب​
کشتی کو راستہ ہی بھنور نے نہیں دیا​
جتنا سکوں ملا ہے ترے ساتھ راہ میں​
اتنا سکون تو مجھے گھر نے نہیں دیا​
اس نے ہنسی ہنسی میں محبت کی بات کی​
میں نے عدیم اس کو مکرنے نہیں دیا​
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
بہت خوب
ساحل دکھائی دے تو رہا تھا بہت قریب
کشتی کو راستہ ہی بھنور نے نہیں دیا
شکریہ سر :)

ہنسی ہنسی میں تو مزاق ہوتا ہے خیال بھائی :nerd: اکچئلی اس نے مذاق کیا ہوگا آپ سمجھے نہیں :biggrin:
سمجھ گئے تھے۔۔۔ پر ماننا نہیں تھا نہ۔۔ :p
 
Top