آخر يہودى كيوں دنيا پر چھائے ہوئے ہيں؟

ساجد

محفلین
مسلمان دنیا پر کیوں نہیں چھائے ہوئے اس کی ایک نہیں ہزاروں وجوحات ہیں مگر اگر ایک جملے میں بات کو سمیٹوں تو

مسلمان سیاسی طور پر انتہائی کمزور ہو چکے ہیں اور جو قوم سیاسی طور پر کمزور ہو جاتی ہے وہ زوال پذیر ہو جاتی ہے ۔
محب ، میں ذرا سا محتلف خیال رکھتا ہوں۔ میری سمجھ میں تعلیمی کمزوری ہمارے زوال کا اصل سبب ہے۔ سیاسی کمزوری اسی وجہ سے ہے۔ چین کو دیکھ لیں کہ کس قدر سیاسی کمزوری کا شکار تھا اور ایک وقت میں اسے بین الاقوامی برادری میں واپس لانے میں پاکستان نے بہت اہم کردار ادا کیا لیکن ،آج ،تعلیم کی طرف بھرپور توجہ کی بدولت چین ایک منفرد مقام پہ ہے ۔
تاریخ کی گہرائی میں لے جائے بغیر 1857 کی جنگ آزادی کے نتائج ہمیں بتاتے ہیں کہ جب برصغیر پر قابو پایا گیا تو اس کے لئے تعلیمی ہتھیار استعمال کیا گیا اور 1857 کے بعد تو پورا تعلیمی ڈھانچہ ہی بدل دیا گیا جو آج تک ہمیں زوال کی طرف گامزن کئے ہوئے ہے۔ (یہاں میرا اشارہ انگریزی تعلیم اور زبان کی طرف نہیں بلکہ اس نصاب کی طرف ہے جو ہمیں دیا گیا اور ہم نے آنکھیں بند کر کے اپنا لیا)۔
آج بھی امریکہ اور اس کے ہمنواؤں کی بہت ساری توجہ ہمارے تعلیمی نظام میں اپنی پسند کی تبدیلیاں کروانے پر ہے تا کہ ہمیں مزید تقسیم کر سکے۔ یہ ستم ظریفی ہے کہ ہماری کوئی حکومت اس میں کبھی مزاحمت کرتی نظر نہیں آئی۔
اسی طرح سے شدت پسندوں نے بھی اپنے مفادات کے لئے ہمارے کمزور تعلیمی نظام سے ہی فائدہ اٹھایا۔کبھی کسی خود کش حملہ اور کا انٹرویو سنیں وہ کس قدر تعلیمی سازش کا شکار ہوتا ہے ۔ حتی کہ دین کی غلط تشریح اور بے گناہوں کے قتل کو عین ایمان سمجھ رہا ہوتا ہے ۔ اور یہاں بھی ہماری حکومتی مزاحمت نظر نہیں آتی ۔ خدا کا شکر ہے کہ اب عوامی سطح پر کچھ شعور بیدار ہوا ہے لیکن یہ زیادہ خوش کن نہیں کیوں کہ کچھ لوگ اس مزاحمت کا رخ انتقامی راستے کی طرف کر دیتے ہیں۔
 
محب ، میں ذرا سا محتلف خیال رکھتا ہوں۔ میری سمجھ میں تعلیمی کمزوری ہمارے زوال کا اصل سبب ہے۔ سیاسی کمزوری اسی وجہ سے ہے۔ چین کو دیکھ لیں کہ کس قدر سیاسی کمزوری کا شکار تھا اور ایک وقت میں اسے بین الاقوامی برادری میں واپس لانے میں پاکستان نے بہت اہم کردار ادا کیا لیکن ،آج ،تعلیم کی طرف بھرپور توجہ کی بدولت چین ایک منفرد مقام پہ ہے ۔

ساجد ، اسی چیز کو الٹا کر دیکھ لیں۔
چین میں سیاسی نظام پہلے مستحکم ہوا تو پھر وہ ترقی کی راہ پر گامزن ہوا۔ تعلیم کی طرف توجہ اور وسائل مہیا کرنا ایک مضبوط سیاسی حکومت کا ہی کام ہو سکتا ہے۔
تعلیم ، صحت ، تجارت اور قومی سطح پر جتنے بھی فیصلے ہوں وہ ایک مضبوط سیاسی حکومت ہی بہتر کر سکتی ہے ورنہ کمزور سیاسی حکومت کمزور اور ناپائیدار فیصلے ہی کرے گی۔

بڑا دلچسپ موضوع چھیڑ دیا آپ نے ساجد :)

اچھا آپ یہ بتائیں کہ چائنہ تعلیم میں آگے ہے یا امریکہ اور دیگر یورپین ممالک ؟
 
جب ہم (مسلمانوں) نے اللہ کی عطا کردہ فراست اور بصیرت کو ترک کر دیا تو ہم اُن کے زیرِ نگیں چلے گئے جنہیں ہم نے اللہ کو چھوڑ کر اپنایا۔ وہ تو ہمیں نہیں اپناتے! اُن کا مطمعِ نظر دنیا ہے، ہمارا آخرت ہونا چاہئے تھا (دنیا از خود چلی آتی) مگر وہ نہیں رہا، سو ہم دنیا سے بھی گئے۔ انہوں نے اللہ کے دین (اسلام) کو قبول کرنے سے سیدھا سیدھا انکار کر دیا، ہم نے قبول کر کے عملی طور پر انکار کیا! چھوٹے جرم کی چھوٹی سزا، بڑے کی بڑی۔ یہاں ملے یا وہاں ملے!
 

ساجد

محفلین
ساجد ، اسی چیز کو الٹا کر دیکھ لیں۔
چین میں سیاسی نظام پہلے مستحکم ہوا تو پھر وہ ترقی کی راہ پر گامزن ہوا۔ تعلیم کی طرف توجہ اور وسائل مہیا کرنا ایک مضبوط سیاسی حکومت کا ہی کام ہو سکتا ہے۔
تعلیم ، صحت ، تجارت اور قومی سطح پر جتنے بھی فیصلے ہوں وہ ایک مضبوط سیاسی حکومت ہی بہتر کر سکتی ہے ورنہ کمزور سیاسی حکومت کمزور اور ناپائیدار فیصلے ہی کرے گی۔

بڑا دلچسپ موضوع چھیڑ دیا آپ نے ساجد :)

اچھا آپ یہ بتائیں کہ چائنہ تعلیم میں آگے ہے یا امریکہ اور دیگر یورپین ممالک ؟
یہ ایک کثیر جہتی سوال ہے۔ اگر تو بات تکنیکی علوم کی کی جائے تو ان علوم کی مدد سے دنیا میں جو کچھ مصنوعی طور پر بنتا ہے وہ صرف ایک ملک کی مصنوعات کے طور پرچائنا میں ہی بنتا ہے باقی دنیا کے ترقی یافتہ ممالک بھی اس کا دعوی نہیں کر سکتے۔ اس لحاظ سے تو چین تکنیکی علوم میں آگے ہے۔
لیکن علوم تو بہت سارے ہیں اور ان میں ایک ملک کچھ علوم میں آگے ہے تو دوسرا دیگر علوم میں۔
 
یہ ایک کثیر جہتی سوال ہے۔ اگر تو بات تکنیکی علوم کی کی جائے تو ان علوم کی مدد سے دنیا میں جو کچھ مصنوعی طور پر بنتا ہے وہ صرف ایک ملک کی مصنوعات کے طور پرچائنا میں ہی بنتا ہے باقی دنیا کے ترقی یافتہ ممالک بھی اس کا دعوی نہیں کر سکتے۔ اس لحاظ سے تو چین تکنیکی علوم میں آگے ہے۔
لیکن علوم تو بہت سارے ہیں اور ان میں ایک ملک کچھ علوم میں آگے ہے تو دوسرا دیگر علوم میں۔

تکنیکی طور پر زیادہ تر چیزیں دوسرے ممالک کی کمپنیاں ہی آ کر بناتی ہیں چائنہ میں ۔ چائنہ کی اپنی کمپنیاں بہت کم اس معیار کو پہنچتی ہیں ، امریکہ کی تقریبا ساری بڑی کمپنیاں اپنی مصنوعات چائنہ سے بنواتی ہیں ، اسی طرح یوری اور کئی ایشیائی ممالک کی کمپنیاں بھی چائنہ سے چیزیں تیار کرواتی ہیں مگر علم جو زیادہ تر تکنیکی ہے وہ چائنہ کا ذاتی بہت کم اور دوسری دنیا کا ہی زیادہ ہے۔
 
محب ، میں ذرا سا محتلف خیال رکھتا ہوں۔ میری سمجھ میں تعلیمی کمزوری ہمارے زوال کا اصل سبب ہے۔ سیاسی کمزوری اسی وجہ سے ہے۔ چین کو دیکھ لیں کہ کس قدر سیاسی کمزوری کا شکار تھا اور ایک وقت میں اسے بین الاقوامی برادری میں واپس لانے میں پاکستان نے بہت اہم کردار ادا کیا لیکن ،آج ،تعلیم کی طرف بھرپور توجہ کی بدولت چین ایک منفرد مقام پہ ہے ۔
تاریخ کی گہرائی میں لے جائے بغیر 1857 کی جنگ آزادی کے نتائج ہمیں بتاتے ہیں کہ جب برصغیر پر قابو پایا گیا تو اس کے لئے تعلیمی ہتھیار استعمال کیا گیا اور 1857 کے بعد تو پورا تعلیمی ڈھانچہ ہی بدل دیا گیا جو آج تک ہمیں زوال کی طرف گامزن کئے ہوئے ہے۔ (یہاں میرا اشارہ انگریزی تعلیم اور زبان کی طرف نہیں بلکہ اس نصاب کی طرف ہے جو ہمیں دیا گیا اور ہم نے آنکھیں بند کر کے اپنا لیا)۔
آج بھی امریکہ اور اس کے ہمنواؤں کی بہت ساری توجہ ہمارے تعلیمی نظام میں اپنی پسند کی تبدیلیاں کروانے پر ہے تا کہ ہمیں مزید تقسیم کر سکے۔ یہ ستم ظریفی ہے کہ ہماری کوئی حکومت اس میں کبھی مزاحمت کرتی نظر نہیں آئی۔
اسی طرح سے شدت پسندوں نے بھی اپنے مفادات کے لئے ہمارے کمزور تعلیمی نظام سے ہی فائدہ اٹھایا۔کبھی کسی خود کش حملہ اور کا انٹرویو سنیں وہ کس قدر تعلیمی سازش کا شکار ہوتا ہے ۔ حتی کہ دین کی غلط تشریح اور بے گناہوں کے قتل کو عین ایمان سمجھ رہا ہوتا ہے ۔ اور یہاں بھی ہماری حکومتی مزاحمت نظر نہیں آتی ۔ خدا کا شکر ہے کہ اب عوامی سطح پر کچھ شعور بیدار ہوا ہے لیکن یہ زیادہ خوش کن نہیں کیوں کہ کچھ لوگ اس مزاحمت کا رخ انتقامی راستے کی طرف کر دیتے ہیں۔

اس سب میں بھی ساجد ، بات کی طے میں وہی کمزور سیاسی حکومت ہی ہے جس کی کمزوری کا سب فائدہ اٹھا رہے ہیں اور اٹھاتے رہے ہیں۔
 
ساجد کے دو مراسلات پر میں نے زبردست کا انعام دیا۔ فی الحال مسلمان ملکوں میں صرف پاکستان پر توجہ مرکوز رکھتے ہیں۔ ساجد کے مطابق بے ہنگم تعلیم کے سر پاکستانیوں کی قابلیت کم ہونے کا سہرا بندھتا ہے۔ پہیلیوں کی ضرورت نہیں۔ کونسا ایسا پاکستان تعلیمی ادارہ ہے جو بناء کسی سفارش کے انٹل، اوریکل، یاھو، گوگل ، مائیکرو سافٹ جیسے اداروں کے سی ای او پیدا کرتا ہے؟ خرابی تعلیمی نظام میں ہے۔ پاکستان میں ایسے اسکول ہی موجود نہیں جو بہترین اور قابل شیر جیسے پتر پیدا کرسکیں۔ ہاں پاکستان کے تعلیمی ادارے دھیاں ورگے پتر پیدا کرنے میں بہت آگے ہیں۔ ضرورت ہے کہ پاکستانی ان اسکولوں کے قیام پر دھیان دیں جو ایسے بندے پیدا کریں جو پاکستان میں مرسیڈیز بنانے کے کارخانے، فلپس جیسے بلب بنانے کے کارخانے، ہاحو، گوگل، مائیکروسافٹ، اور اوریکل جیسے پراڈکٹ لکھ کر دنیا میں بیچنے کے قابل ہوں :) ۔۔۔۔

ابے لے ، میں بستر سے گر گیا ، آنکھ کھل گئی ۔۔۔ :)
 

arifkarim

معطل
ضرورت ہے کہ پاکستانی ان اسکولوں کے قیام پر دھیان دیں جو ایسے بندے پیدا کریں جو پاکستان میں مرسیڈیز بنانے کے کارخانے، فلپس جیسے بلب بنانے کے کارخانے، ہاحو، گوگل، مائیکروسافٹ، اور اوریکل جیسے پراڈکٹ لکھ کر دنیا میں بیچنے کے قابل ہوں :) ۔۔۔ ۔
ہاہاہا۔ ایسے اسکول تو پوری مسلم دنیا میں سوائے چنداں ممالک جیسے انڈونیشیا، ملائیشیا،تُرکی اور ایران کہیں موجود نہیں! اگر تیل کی دولت نکال دیں تو پوری مُسلم دنیا کی معیشت کسی ایک مغربی ملک سے بھی کم ہے!
http://en.wikipedia.org/wiki/Economy_of_the_Organisation_of_Islamic_Cooperation
 

عمراعظم

محفلین
جی ۔ پر لگن کے ساتھ وہ شاطر بھی تھے۔ ( کافروں میں امانت نام کی کوئی چیز نہیں)۔ صرف اپنا مقصد۔
امانت کے بغیر ترقی اور بہترین کامیابیوں کا تصور نہیں کیا جاسکتا۔
ہم اپنی بے عملی پر غور و فکرکرنےاور کمزور کردارکو بہتر بنانے کی بجاًے دوسروں کو برا بھلاکہہ کر اپنی تسکین کا سامان کر لیتے ہیں۔ '' علم حاصل کرو چاہے اس کے لیے چین جانا پڑے " کیا اس وقت چین میں مسلمان بستے تھے؟
 

عمراعظم

محفلین
مسلم ایجادات جنہوں نے جدید دور کو تقویت بخشی
(تحریر: صمد اسلم خان)​
آج کے اس جدید دور میں امریکہ ، برطانیہ ، اٹلی اور اسی طرح دوسرے جدید ترقی یافتہ ممالک کو دنیا میں ایک اعٰلی مقام حاصل ہے۔ لیکن ایسی بہت ساری ایجادات ہیں جن کا براہ راست تعلق مسلمانوں سے ہے۔ ہزاروں ایسی بہت ساری ایجادات ہیں جو کہ آج کے اس جدید دور میں بھی اپنی نمایاں حیثیت رکھتی ہیں۔ مغرب کی تمام تر ایجادات ان مسلمانوں کی ایجادات کی مرہون منت ہیں ان میں سے چند ایک کا زکر کچھ یوں ہے۔
جراحی
تقرییًا ۱۰۰۰ عیسوی میں مشہور و معروف مسلمان سائنس دان ابوالازہروی نے ۱۵۰۰ صفحات پر مشتمل ایک جراحی کے متعلق پوری جامع کتاب شائع کی جس میں جراحی کے متعلق ساری معلومات فراہم کی گئی ۔الازہروی کی اس کے علاوہ ایجادات میں بلی کی آنتوں کا آپریشن اور پہلا آپریشن بھی الازہروی کی ایجاد ہے ۔
اڑنے والا طیارہ
عباس ابن فرناس پہلے سائنس دان تھے جنہوں نے سب سے پہلا طیارہ تیار کیا اور اس کی کامیاب پرواز کی ۔ بعد میں ان کے ڈیزائین کی کاپی کی گئی جو کہ اٹلی کے آرٹسٹ نے کی ۔
یونیورسٹی کا قیام
سن ۸۵۹ میں دمشق میں پہلی ڈگری پروگرام کا آغازہوا۔ اور اس یونیورسٹی نے ۱۲۰۰ سال تک کام کیا اور اس کو اسلام کی تعلیمات کے فروغ کے لیے استعمال کیا گیا ۔
الجبرہ
الجبرہ فارسی زبان سے اخذ کیا گیا ہے اور نویں صدی میں مسلمان سائنس دان نے کتاب لکھی جس کا نام ‘‘کتاب الجبر ’’ رکھا ۔ اور اس کے علاوہ ہندسوں کے متعلق ، تعداد کی پاور دو وغیرہ مسلمان سائنس دانوں کی ایجادات ہیں ۔
علم بصریات
بہت ساری اہم بصریات کے متعلق ریسرچ مسلم دنیا سے ہوئی ۔ ابو علی الحسن اور الحیشم نے ۱۰۰۰ عیسوی میں ثابت کیا کہ انسان روشنی کے عکس کے زریعے دیکھتا ہے اور اس کے علاوہ بہت ساری معلومات فراہم کیں جو کہ انسانی آنکھ سے متعلق تھیں ۔
ٹوتھ برش (مسواک)
۶۰۰ سن ہجری میں ہر دلعزیز ہمارے پیارے نبی کریم ﷺ نے مسواک کا استعمال کیا ۔ انہوں نے مسواک کو استعمال کرنے پر بہت زور دیا اور اس کے فوائد بھی بتائے ۔ اسی طرح آج کے اس جدید دور میں مسواک کی طرز پر ٹوتھ برش استعمال ہو رہا ہے۔
ہسپتال کا قیام
ہسپتال جو آج ہم دیکھتے ہیں کہ جس میں مختلف وارڈز ، نرسنگ سٹاف کی ٹرینننگ وغیرہ یہ سب سے پہلے مصر میں سن ۹۰۰ میں شروع ہوا۔
غرض مسلمانوں نے اپنے دور خلافت میں اس کے علاوہ ہزاروں ایسی چیزوں کو ایجاد کیا جو کہ آج تک ان چیزوں پر ریشرچ کر کے استعمال کی جارہی ہیں اور ان کو نئے نام دے کر مغرب اپنا سکہ چلا رہا ہے حقیقت میں ان سب ایجادات کے بانی مسلم دنیا کے معروف اور مقبول سائنس دان ہیں
ربط
مندرجہ بالا تمام ایجادات درست اور قابل فخر ہیں۔ لیکن کیا ہم صرف اپنے اسلاف کے کارناموں پر اکتفا کرتے رہیں گے ؟ اس درمیانی عرصے میں ہم نے دنیا کو یا خود کو کیا دیا ؟
 

arifkarim

معطل
مندرجہ بالا تمام ایجادات درست اور قابل فخر ہیں۔ لیکن کیا ہم صرف اپنے اسلاف کے کارناموں پر اکتفا کرتے رہیں گے ؟ اس درمیانی عرصے میں ہم نے دنیا کو یا خود کو کیا دیا ؟
بہت کُچھ دیا ہے نا! طالبانی کوڑوں سے لیکر جہازوں کی مدد سے عمارات گرانے کی ٹیکنالوجی! :applause:
 

عمراعظم

محفلین
جی بالکل۔ چین میں قریباً 2 کروڑ چینی مسلمان بستے ہیں:
http://en.wikipedia.org/wiki/Islam_in_China#Number_of_Muslims_in_China
سر ! میرے مراسلے پر دوبارہ غور فرماًیں۔ جس وقت '' علم حاصل کرو چاہے اس کے لیے چین ہی کیوں نہ جانا پڑے " یہ حدیث وارد ہوًی تھی اس وقت چین میں کوًی مسلمان نہیں تھا۔
 

arifkarim

معطل
سر ! میرے مراسلے پر دوبارہ غور فرماًیں۔ جس وقت '' علم حاصل کرو چاہے اس کے لیے چین ہی کیوں نہ جانا پڑے " یہ حدیث وارد ہوًی تھی اس وقت چین میں کوًی مسلمان نہیں تھا۔
لیکن چین میں عِلم تو تھا اسوقت بھی! اس حدیث کا ایک یہ معنی بھی ہو سکتا ہے کہ عِلم حاصل کرو جہاں سے عِلم حاصل ہو، جہاں جاکر بھی حاصل ہو۔ مولویوں کی طرح ہر کافر علم کو حرام کہہ کر ترک نہ کرو!
 
لیکن چین میں عِلم تو تھا اسوقت بھی! اس حدیث کا ایک یہ معنی بھی ہو سکتا ہے کہ عِلم حاصل کرو جہاں سے عِلم حاصل ہو، جہاں جاکر بھی حاصل ہو۔ مولویوں کی طرح ہر کافر علم کو حرام کہہ کر ترک نہ کرو!
آپ مسلم علما کے متعلق جھوٹ بول رہے ہیں، آپ کی اسلام دشمنی سے سب واقف ہیں ۔ علما نے ہمیشہ علم کی ترویج کی ہے ۔
 
محب ، میں ذرا سا محتلف خیال رکھتا ہوں۔ میری سمجھ میں تعلیمی کمزوری ہمارے زوال کا اصل سبب ہے۔ سیاسی کمزوری اسی وجہ سے ہے۔ چین کو دیکھ لیں کہ کس قدر سیاسی کمزوری کا شکار تھا اور ایک وقت میں اسے بین الاقوامی برادری میں واپس لانے میں پاکستان نے بہت اہم کردار ادا کیا لیکن ،آج ،تعلیم کی طرف بھرپور توجہ کی بدولت چین ایک منفرد مقام پہ ہے ۔
تاریخ کی گہرائی میں لے جائے بغیر 1857 کی جنگ آزادی کے نتائج ہمیں بتاتے ہیں کہ جب برصغیر پر قابو پایا گیا تو اس کے لئے تعلیمی ہتھیار استعمال کیا گیا اور 1857 کے بعد تو پورا تعلیمی ڈھانچہ ہی بدل دیا گیا جو آج تک ہمیں زوال کی طرف گامزن کئے ہوئے ہے۔ (یہاں میرا اشارہ انگریزی تعلیم اور زبان کی طرف نہیں بلکہ اس نصاب کی طرف ہے جو ہمیں دیا گیا اور ہم نے آنکھیں بند کر کے اپنا لیا)۔
آج بھی امریکہ اور اس کے ہمنواؤں کی بہت ساری توجہ ہمارے تعلیمی نظام میں اپنی پسند کی تبدیلیاں کروانے پر ہے تا کہ ہمیں مزید تقسیم کر سکے۔ یہ ستم ظریفی ہے کہ ہماری کوئی حکومت اس میں کبھی مزاحمت کرتی نظر نہیں آئی۔
اسی طرح سے شدت پسندوں نے بھی اپنے مفادات کے لئے ہمارے کمزور تعلیمی نظام سے ہی فائدہ اٹھایا۔کبھی کسی خود کش حملہ اور کا انٹرویو سنیں وہ کس قدر تعلیمی سازش کا شکار ہوتا ہے ۔ حتی کہ دین کی غلط تشریح اور بے گناہوں کے قتل کو عین ایمان سمجھ رہا ہوتا ہے ۔ اور یہاں بھی ہماری حکومتی مزاحمت نظر نہیں آتی ۔ خدا کا شکر ہے کہ اب عوامی سطح پر کچھ شعور بیدار ہوا ہے لیکن یہ زیادہ خوش کن نہیں کیوں کہ کچھ لوگ اس مزاحمت کا رخ انتقامی راستے کی طرف کر دیتے ہیں۔
میں اس تجزئیے سے بالکل متفق ہوں ۔ جو لوگ ذاتی وسائل سے صورت حال کی بہتری کی کوشش کر رہے ہیں وہ کچھ فرق پیدا کر سکتے ہیں لیکن حکومتی سطح پر اس کو سنجیدہ لینے کی ضرورت ہے ۔ مجھے اتفاق ہے کہ دنیاوی اور دینی تعلیم کی کمی ہمارے زوال کا بہت بڑا سبب ہے ۔
ایک سوال ذہن میں ٓتا ہے جب مغل زوال پذیر تھے تو برصغیر کی ستر سے اسی فی صد ٓبادی پڑھی لکھی تھی ۔ اس وقت انگریز نے ہم پر کیوں غلبہ پایا ؟ شاید وہاں محب علوی بھائی والی بات درست ہے کہ سیاسی شعور کی کمی ۔
اس سب میں بھی ساجد ، بات کی طے میں وہی کمزور سیاسی حکومت ہی ہے جس کی کمزوری کا سب فائدہ اٹھا رہے ہیں اور اٹھاتے رہے ہیں۔
جی بدامنی اور غیرملکی نفوذ سے نمٹنے میں یہ واضح ہے ۔
 

عمراعظم

محفلین
آپ کی اس بات سے سو فیصد اتفاق ہے کہ علم حاصل نے کے لیے مذہب کی شرط لازم نہیں ہے۔البتہ شیطانی علوم ( جو کہ انسانوں کو نقصان پہنچانے کے لیے ہوں ) کی مسلمانوں کو اجازت نہیں ہے۔
ہمارے معاشرے کے ہر طبقے میں اچھے اور برے لوگ موجود ہیں،ان میں کچھ مولوی بھی شامل ہیں۔مجموعی طور پر علما کی اکثریت علم کی مخالف نہیں ہے۔
 
کیا آپ نہیں جانتے ہر بات کو مذہب سے نتھی کرنا ہمارا محبوب مشغلہ ہے۔ ڈاکٹر عبدالسلام کے پاکستانی ہونے کے باوجود ایک بڑی تعداد صرف مذہبی بنیاد پر ہی ان کی خدمات کو سراہنے سے گریزاں ہے۔ علوی صاحب ہم لوگ ایسے ہی ہیں، ابھی شاید آپ جوابی مراسلے میں چند بہت مضبوط دلیلوں کے ساتھ میری تمام باتیں غلط ثابت کر دیں گے کیوں کہ آپ بڑے بھی ہیں، آپ کا تجربہ بھی زیادہ ہے اور علم میں۔ پھر شاید میں کم علم بھی جوابی حربے کے طور پر کونے کھدرے کھنگالوں کہ کہیں سے کوئی تیر ملے کمان میں چڑھانے کے لیئے۔ چلیں آپ بتا دیں کہ مسلمان کیوں اس وقت دنیا پر چھائے نہیں ہوئے لیکن شرط یہ کہ کسی وجہ کا مذہب سے دور دور کا بھی واسطہ نہیں ہونا چاہیے۔
ڈاکٹر عبدالسلام کی مثال یہاں غلط ہے ۔ ان کے متنازعہ ہونے کی وجوہات میں خود ان کا جارحانہ رویہ ہے ، قادیانیت کا عام غیر مسلم سے موازنہ غلط ہے یہ ایشو کئی لحاظ سے مختلف ہے ۔ پاکستان میں کئی غیر مسلم شخصیات بہت احترام پا چکی ہیں ۔ اسلام کی تاریخ میں غیر مسلم علما ، محققین ، غیر مسلم پروفیشنلز کے لیے مسلمانوں کا مبنی بر احترام رویہ موجود ہے ۔ اس وقت تفصیل ممکن نہیں ۔ صرف ہجرت حبشہ میں نجاشی حبشہ پر اعتماد کو مثال لے لیں ؟
 
عبداللہ دوسری مثال کو اسلامی تحقیق کہنا غلط ہے ۔ خود مسلمانوں کی بڑی تعداد ایسے ’’ معجزات و کرامات ‘‘ پر تنقید کرتی رہتی ہے ۔ آپ اردو فورمز کو چیک کر لیں ، مذہبی علم رکھنے والے افراد ایسی باتوں کی تحقیق پر زور دیتے نظر آئیں گے ۔ اس لیے پلیز سب مسلمانوں کو غلط طریقے سے لیبل نہ کریں ۔مبالغہ آرائی نہ کریں ۔
یہ پرانی راگنی الاپنا ویسا ہے جیسے ایک نشئی سے پوچھا جائے کہ کیوں اس کچرے کے ڈھیر پر پڑے ہو نشے کی لت میں ڈوبے ہوئے بوسیدہ لباس اور دھول سے اٹے جسم کے ساتھ ۔ تو وہ جواب سے میرے پر دادا کے پر دادا مغل بادشاہ تھے :rollingonthefloor:

ارے بھئی یہ کیا ایکسکیوز ہوا؟ جو ہونا تھا صدیوں پہلے ہو چکا آج کہاں کھڑے ہیں مسلمان؟ دنیا کی سب جاھل قوم کی حیثیت سے؟

یہاں
557444_538031616208996_1625099533_n.jpg
 
Top