آج کی دلچسپ خبر!

37 سال سے روزانہ پیزا کھانے والا امریکی شہری
9xzhOq8.jpg


نیوجرسی:
ایک امریکی استاد مائیک رومن، پیزا کے اتنے رسیا ہیں کہ وہ گزشتہ 37 برس سے روزانہ شام میں کم از کم ایک پیزا کھاتے ہیں اور خود ان کی عمر 41 برس ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہیں چار سال کی عمر میں پیزا کھانے کی عادت پڑگئی تھی۔ امریکی شہری کے مطابق کبھی کبھی وہ ایک سے زائد پیزا کھاتے ہیں اور تین سے چار سال کی عمر میں ان کی والدہ نے پہلی مرتبہ انہیں پیزا پیش کیا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے ہر روز اپنی والدہ سے پیزا مانگنا شروع کیا۔
والدین نے انہیں دیگر اشیا کھلانے کی کوشش کی لیکن پیزا سے ان کا لگاؤ بڑھتا ہی گیا یہاں تک کہ وہ بچپن، لڑکپن، جوانی اور اب ادھیڑ عمری میں بھی اسی رغبت سے پیزا کھارہے ہیں۔ کبھی کبھار وہ دوپہر میں پیزا کی بجائے مونگ پھلی کے مکھن (پینٹ بٹر) کے ساتھ سینڈوچ کھاتے ہیں تاہم اس سے قبل وہ روزانہ تینوں وقت صرف پیزا پر ہی ہاتھ صاف کررہے تھے۔
مائیک اپنے شہر کی ہردکان کا پیزا چکھ چکے ہیں لیکن انہوں نے کہا کہ وہ ذائقے سے زیادہ پیزا سے بھوک مٹانے پر توجہ دیتے ہیں۔ مائیک نے اعتراف کیا کہ انہوں نے بہت کوشش کی کہ وہ پیزا کی بجائے کچھ اور بھی کھائیں لیکن گھوم پھر کر وہ دوبارہ اسی ڈش پر آگئے۔ انہوں نے اپنی شادی کے روز بھی پیزا کھایا تھا۔ چند روز قبل ان کا کولیسٹرول بڑھ گیا تھا لیکن ورزش اور دواؤں سے اسے قابو کرلیا گیا لیکن کبھی کبھی انہیں معدے میں تکلیف ہوتی ہے۔
 
آسٹریلیا میں شرط لگا کر گھونگھا کھانے والا نوجوان ہلاک
vwBk1ug.jpg


سڈنی: آسٹریلیا میں دوستوں سے شرط لگا کر گھونگھا کھانے والا طالب علم ایک سال کوما میں رہنے کے بعد چل بسا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق آسٹریلیا کے نوجوان طالب علم نے اپنے ہم جماعتوں کے ساتھ گھونگھے کی ایک قسم Slug ( جس کے جسم پرخول نہیں ہوتا) کو شرط لگا کر کھا لیا۔
گھونگھا کھانے کے بعد طالب علم کو کمزوری محسوس ہونے لگی، والدین نے اس کیفیت کو خطرناک نہ سمجھتے ہوئے نظر انداز کردیا تاہم 24 گھنٹوں کے دوران طالب علم کوما میں چلا گیا اور ایک سال کوما میں رہنے کے بعد والدین کو سوگوار چھوڑ گیا۔
معالجین نے نوجوان کے کوما میں جانے کی وجہ Rat Lungworm مرض کو قرار دیا۔ یہ بیماری ایسے گھونگھوں کے کاٹنے سے ہوتی ہے جو چوہوں کے جسم میں موجود ہوتے ہوئے انفیکشن زدہ ہوجاتے ہیں۔
معالجین کا کہنا ہے کہ ہر گھونگھا زہریلا نہیں ہوتا البتہ صرف Rat lungworm سے متاثرہ گھونگھے ہی جان لیوا ثابت ہوسکتے ہیں تاہم احتیاط اولین ترجیح ہونی چاہیے کیوں کہ اس مرض کی تشخیص مشکل اور علاج ناممکنات میں سے ہے_
 
دنیا کی سب سے خطرناک شکاری بلی دریافت
qWClImw.jpg


جنوبی افریقا: اس بلی کی بھولی صورت پر نہ جائیے کیونکہ یہ پالتو بلی نہیں بلکہ ایک خون خوار جنگلی بلی ہے جسے چیتوں، تیندووں اور شیروں کی نسل میں سب سے تیز اور بے رحم شکاری کا اعزاز مل گیا ہے۔
جنوبی افریقا کے جنگلات میں پائی جانی والی اس بلی کو سیاہ پیروں والی (بلیک فوٹڈ کیٹ) کہا جاتا ہے۔ حال ہی میں انکشاف ہوا ہے کہ یہ ایک رات میں 10 سے 14 چھوٹے پرندوں اور چوہوں کا شکار کرتی ہے اور اس کا انداز انتہائی جارحانہ، تیز اور پرتشدد ہوتا ہے۔
ماہرین نے پی بی ایس نیچر کے لیے ایک دستاویزی فلم کی ریکارڈنگ کے دوران انکشاف کیا کہ یہ چھوٹی سی بلی کسی تیندوے اور گھات میں لگائے چیتے سے بھی خطرناک ہے کیوں کہ یہ ایک رات میں اتنے جانور شکار کرتی ہے جتنا چھ ماہ میں ایک تیندوا ہلاک کرتا ہے۔
اس دوران حیوانوں کے ماہرین نے وہ مناظر دیکھے جو اس سے پہلے کبھی نوٹ نہیں کیے گئے۔ اس کے لیے کئی بلیوں کے گلے میں ریڈیو کالر پہنائے گئے تھے۔ سیاہ پیروں والی اس بلی کی ویڈیو سے ظاہر ہوا کہ شکار کے لیے مسلسل دو گھنٹے دم بخود بیٹھی رہتی ہے اور اس کا طریقہ واردات اتنا تیز ہے کہ کوئی پرندہ بھی اس کی گرفت سے آزاد نہیں ہوسکتا۔ یہ ساری رات مسلسل شکار کرتی اور کھاتی رہتی ہے اس طرح سے یہ ایک رات میں 10 پرندے اور چوہے چٹ کرجاتی ہے۔
صرف جنوبی افریقا، بوٹسوانہ اور نمیبیا میں پائی جانے والی یہ بلی بھی معدومیت کے قریب ہے۔ بسا اوقات یہ مٹی میں گڑھا کھود کر بھی اپنے شکار کا انتظار کرتی ہے، پورے کرہ ارض پر اپنی نسل کے جان داروں میں یہ 100 فیصد کامیابی سے شکار کرتی ہے
 

محمد وارث

لائبریرین
یہ خبر دلچسپ کی بجائے افسوسناک ہے لیکن مناسب ترین تھریڈ فی الوقت یہی نظر آ رہا ہے۔

علامہ مرحوم نے فرمایا تھا کہ "ہے جُرمِ ضعیفی کی سزا مرگِ مفاجات"۔ جنگلی بھینس ایک ضعیف جانور نہیں ہے اور اکثر کئی ایک بھینسے مل کر اپنے سب سے بڑے دشمن، شیروں کے چھوٹے موٹے جھنڈ کا بخوبی مقابلہ کر لیتے ہیں اور ان کو بھگا بھی دیتے ہیں لیکن تاریک راتوں میں شیر ہمیشہ ہی ان کا شکار کر لیتے ہیں کیونکہ تاریک اور اماوس کی راتوں یا ابر آلود راتوں میں جب جنگلوں اور میدانوں میں چاند کی روشنی بالکل بھی نہیں ہوتی، بھینسیں کچھ بھی نہیں دیکھ سکتیں لیکن شیروں کی آنکھوں میں "سیلز" کی ایک اضافی تہہ ہوتی ہے جو ان کو تاریک راتوں میں بھی دور دراز ستاروں کی نہ ہونے کے برابر روشنی میں، دیکھنے میں مدد دیتی ہے اور وہ تاریکی میں بخوبی دیکھ لیتے ہیں۔

ایسی ہی ایک تاریک رات میں یہ افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے جب شیروں کے جھنڈ سے جان بچاتے ہوئے جنگلی بھینسوں کا ایک ریورڑ جس میں قریب ایک ہزار کے قریب بھینسیں تھیں بوٹسوانا کے چوبے دریا میں جا گھسیں اور ان میں سے چار سو کے قریب ڈوب کر مر گئیں۔

بی بی سی اردو کی خبر:
بوٹسوانا: شیروں سے جان بچاتے ہوئے سیکنڑوں [سینکڑوں] بھینسیں ڈوب گئیں
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
پانچ سالہ بچے کی 15 صفحات پر مشتمل سی وی
192781_359433_updates.jpg

چائنا میں پرا ئیوٹ اسکولوں میں داخلے کے لیے انتہائی مسابقت پائی جاتی ہے۔ فائل فوٹو

چین کے ساحلی شہر شنگھائی سے تعلق رکھنے والے 5 سالہ بچے کی 15 صفحات پر مشتمل سی وی نے سوشل میڈیا پر دھوم مچا رکھی ہے۔

ننھے بچے کی 15 صفحات پر مشتمل سی وی ایک نجی اسکول میں داخلے کے لیے بنائی گئی تھی۔

سی وی میں بچے کی منفرد شخصیت، مشاغل اور نت نئے تجربات کے بارے میں تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔

سی وی میں بچے کے پیار کرنے والے خاندان اور تعلیمی اقدار کے بارے میں بھی سیکشن موجود ہیں۔ اس کے علاوہ 2018 میں اس بچے نے کتنی کتابیں پڑھیں وہ بھی سی وی میں درج ہے۔

ہانگ کانگ کے اخبار ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کے مطابق سی وی میں بچے کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس نے 10 ہزار کتابیں پڑھ رکھی ہیں۔

یہ سی وی چین میں سماجی رابطے کے پلیٹ فارم پر شیئر کی گئی تھی۔ سی وی پر تبصرے کرتے ہوئے کچھ لوگوں کا کہنا تھا کہ بچے کے والدین اس کم عمری میں اس سے کچھ زیادہ ہی توقع رکھتے ہیں۔

ایک اور انٹرنیٹ صارف نے لکھا کہ بچے کے والدین نے اس کا بچپنا برباد کر دیا ہے لیکن کچھ لوگوں نے اسے سراہتے ہوئے یہ بھی کہا ہے کہ والدین نے بچے کا شاندار مستقبل طے کر دیا ہے۔

شنگھائی کے نجی اسکولوں میں داخلے کے لیے انتہائی درجے کی مسابقت پائی جاتی ہے، والدین اپنے بچوں کو بہترین اسکولوں میں داخلوں کے لیے اسی مسابقتی دوڑ کا حصہ بنا دیتے ہیں۔

تاہم اخبار کے مطابق فروری میں شنگھائی حکام نے پرائمری اسکولوں کو داخلے کے مرحلے کے لیے بچوں کی سی وی اور والدین کو جانچنے سے منع کر دیا تھا۔
 

جاسم محمد

محفلین
لاہور میں مال روڈ کے کنارے سونے والے خاندان کی مالی امداد کردی گئی
192793_764856_updates.jpg

حال ہی میں لاہور میں مال روڈ کے کنارے سونے والی ایک فیملی کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی،جس پر لاہور کے ایک ریسٹورنٹ کے مالک نے ان کی مدد کی—۔فوٹو/ ٹوئٹر

لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں مال روڈ کے کنارے کھلے آسمان تلے سونے والے غریب خاندان کو ڈھونڈ کر ایک ریسٹورنٹ کے مالک نے نہ صرف مالی مدد کی بلکہ بچوں کو اسکول میں بھی داخل کروا دیا۔

واضح رہے کہ حال ہی میں لاہور میں مال روڈ کے کنارے سونے والے ایک خاندان کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی، جس میں ایک شخص کو اپنے 3 بچوں سمیت ایک ہی کمبل میں سرد رات میں سڑک کنارے سوتے ہوئے دیکھا گیا۔

تصویر دیکھ کر وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے ترجمان ڈاکٹر شہباز گِل نے اس خاندان کو تلاش کرنے میں مدد کی اپیل کی تھی تاکہ حکومت کی جانب سے مدد کی جاسکی۔

شہباز گِل نے مزید لکھا تھا کہ پنجاب حکومت لاہور میں 5 شیلٹر ہوم تعمیر کر رہی ہے اور اس سلسلے میں پہلا شیلٹر ہاؤس 60 دن کے اندر تعمیر کرلیا جائے گا۔

تاہم حکومت سے پہلے ہی لاہور کے ایک ریسٹورنٹ کے مالک نے سڑک کنارے سونے والی اس فیملی کو تلاش کرکے نہ صرف اس کی مالی مدد کی بلکہ بچوں کو اسکول میں بھی داخل کر وا دیا۔


مذکورہ ریسٹورنٹ مالک کی شناخت سامنے نہیں آئی تاہم سوشل میڈیا پر اس عمل کو بہت سراہا جارہا ہے۔
 
آخری تدوین:
پاکستان کی خوبصورت سرکاری عمارتیں

کسی بھی ملک میں سرکاری عمارات کی اہمیت ناگزیر ہے، ان عمارتوں کی خوبصورتی اور سرکاری اہمیت ہر دورِ حکومت میں برقرار رہتی ہے۔ دنیا کے ہر ملک میں سرکاری عمارتوں کی تعمیر کچھ منفرد اور مخصوص انداز میں کی جاتی ہے اور یہی وہ عمارتیں ہیں جو کسی بھی ملک کی پہچان بنتی ہیں۔ پاکستان میں بھی کچھ ایسی ہی مخصوص عمارتیں ہیں، جن کا ذکر ہم اکثر وبیشتر اخبارات ،نیوز چینلز یا پھر کتابوں میں پڑھتے رہتے ہیں اور کتنی ہی عمارتیں ایسی ہیں جن کے نزدیک سے ہمارا روز گزر ہوتاہے۔ آج پاکستان کی کچھ سرکاری عمارتوں کی تعمیر کے حوالے سے بات کرتے ہیں۔

سپریم کورٹ آف پاکستان ، اسلام آباد

573710_2429132_00_magazine.jpg

سپریم کورٹ کو پاکستان کی اعلیٰ عدالت ہونے کا درجہ حاصل ہے۔ پاکستان کی خوبصورت سرکاری عمارات میں اسلام آباد میں واقع سپریم کورٹ کی عمارت سرفہرست ہے، یہ عمارت ملک بھر میں قانون کی حکمرانی اور آئین کی سرپرستی کی طاقت کو ظاہر کرتی ہے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کی عمارت کا ڈیزائن مختلف اعزازات اپنے نام کرنے والی جاپانی آرکیٹیکچر فرم Kenzo Tange Associates نے تیار کیا جبکہ سی ڈی انجینئرنگ اور سیمیز انجینئرنگ نے اس کمپلیکس کی تعمیر میں حصہ لیا ۔ یہ عمارت خوبصورت سفید ماربل سے تعمیر کی گئی ہے جو کہ یورپین اور اسلامی فن تعمیر کا ایک حسین امتزاج ہے۔ مرکزی سینٹرل بلاک 11 کورٹ روم پر مشتمل ہے، جس میں سے پانچ مرکزی کورٹ روم کہلاتے ہیں۔ ججز چیمبر بلاک کی جانب رُخ کریں تو اس حصہ میں چیمبر ہاؤسز اور چیف جسٹس آفس کی تعمیر کی گئی ہے۔بیسمنٹ میں واقع لائبریر ی میں 7200 کتابیں، رپورٹس اور جرنل موجود ہیں ۔سپریم کورٹ آف پاکستان کی عمارت 3,39,861اسکوائر فٹ رقبے پر تعمیر کی گئی ہے۔ اس عمارت کی تعمیر پر تقریباً 61کروڑ روپے لاگت آئی تھی۔

ہائی کورٹ ، کراچی

573710_8466092_shc_magazine.jpg

کراچی میں واقع ہائی کورٹ کی سرکاری عمارت اُونچی چھتوں اور کاریڈورز پر مشتمل فن تعمیر کا اعلیٰ شاہکار ہے۔اس عمارت کو 1800ء کی آخری دہائی میں برطانوی حکومت کی جانب سے تعمیر کیا گیا تھا۔ ہائی کورٹ کی موجودہ شکل اس عمارت کی ایک نئی شکل ہے، جسے 1923ء میں ایک بار پھر سے تعمیر کیا گیا، جس پراس زمانے میں تقریباً 30لاکھ 35ہزارروپےکی لاگت آئی۔ عمارت کو متاثر کن انداز فراہم کرنے کے لیے عمارت پر سرخ پتھروں کا استعمال کیا گیا ہے، جو اسے پاکستان میں موجود تمام عمارتوں میں فن تعمیرات کے بہترین نمونے کے طور پر پیش کرتے ہیں۔

وزیر اعظم ہاوس ، اسلام آباد
573710_2871634_pm-house_magazine.jpg

وزیر اعظم ہاؤس اسلام آباد کے ریڈزون میں واقع ایک عمارت ہے، جس کی تعمیر 1963ء میں شروع ہوئی اور تقریباً 7سات کے عرصے میں یہ عمارت مکمل کی گئی۔ اس عمارت کی تعمیر کے دوران کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے معماروں اور کے ڈی اے کے انجینئروں نے حصہ لیا۔ یہ پاکستان کی وسیع و عریض عمارتوں میں سے ایک ہے ۔ ایک رپورٹ کے مطابق وزیراعظم ہاؤس کے طول وعرض کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہےکہ یہ پاکستان کی بڑی یونیورسٹیوں میں سے ایک قائداعظم یونیورسٹی جیسی 4بڑی یونیورسٹیاں اپنے اندر سمو سکتا ہے ۔

ہائی کورٹ ، لاہور
573710_4697268_lch_magazine.jpg

لاہور ہائی کورٹ کو پاکستان کے صوبہ پنجاب کی سب سے بڑی عدالت ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔اس کا عمارت کی باقاعدہ تعمیر کا آغاز جارج ہفتم کے حکم نام سے 1919ء میں ہوا۔ یہ عمارت جنرل پوسٹ آفس اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی نئی عمارت کے درمیان مال روڈ پر واقع ہے۔ لاہور ہائی کورٹ کی عمارت کو1889ء میں مغل گوئتھک ا سٹائل میں تعمیر کیا گیا تھا۔ مسٹر بروسنٹن نے اس عمارت کو ڈیزائن کیا اوریہ ایگزیکٹو انجینئر مسٹر جی ای ہلٹن کی نگرانی میں تعمیر کی گئی۔ اس عمارت کی تعمیر پر کُل لاگت 3 لاکھ21 ہزار837روپے آئی تھی۔

گورنر ہاوس ، کراچی

573710_14544_governer_magazine.jpg

گورنر سندھ کی سرکاری رہائش گاہ کراچی کے ایوان صدر روڈ پر واقع ہے۔ گورنر ہاؤس کراچی کی عمارت برطانوی آرکیٹیکچر موزیز اسموک نےڈیزائن کی تھی۔ 1939ء میں تعمیر کی گئی یہ عمارت نو آبادیاتی طرز پر خوبصورت برآمدہ ،سرونٹ کوارٹرزاور بڑے بڑے کمروں پر مشتمل ہے۔ گورنر ہاؤس کراچی میں ایک سوئمنگ پول ،گھوڑوں کا اصطبل جبکہ عمارت کے ایک حصے میں ایک چھوٹا سا چڑیا گھر بھی موجود ہے۔ قیامِ پاکستان کے بعد ملک کے پہلے گورنر جنرل قائداعظم محمد علی جناح کی یہ سرکاری رہائش گاہ تھی۔ یہ عمارت گورنر جنرل ہاؤس بھی کہلاتی تھی ۔
 
ٹانگ ٹوٹنے کے باوجود دوڑ مکمل کرنے والی جاپانی ایتھلیٹ نے مثال قائم کردی
cHhQl7J.jpg


جاپانی طالبہ نے 700 فٹ کا فاصلہ ٹوٹی ہڈی کے ساتھ گھٹنوں کے بل چل کر ادا کیا۔ فوٹو : جاپانی میڈیا
ٹوکیو: جاپانی طالبہ ری آئی لیڈا نے میراتھون ریس کے دوران ٹانگ کی ہڈی ٹوٹ جانے کے بعد بھی اپنی دوڑ مکمل کی اور اپنی ساتھی تک گھٹنوں کے بل چلتے ہوئے پہنچی۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق آئیواتانی سنگیو کارپوریٹ کے تحت ’ریلے میرا تھون ریس ایکی ڈِن‘ کے دوران 19 سالہ طالبہ لیڈا 26 میل کی ریس کے دوران گر گئیں جس کے باعث ٹانگ کی ہڈی ٹوٹ گئی تاہم ایتھلٹ نے ہمت نہیں ہاری اور 700 فٹ کا فاصلہ اپنے گھٹنوں کے بل پر ادا کیا اور ساتھی کو ریلے دی۔
گھٹنوں کے بل چلنے کے باعث جاپانی ایتھلیٹ کے ہتھیلی اور گھٹنے شدید زخمی ہوگئے اور خون بہنے لگا لیکن اس کے باوجود سفر جاری رکھا۔ سوشل میڈیا پر بہادر ایتھلیٹ کی ویڈیو کو کافی پذیرائی ملی اور صارفین نے نوجوان طالبہ کی ہمت اور جذبے کو سراہا۔
جاپانی طالبہ نے کہا کہ میدان چھوڑنا کھلاڑی کے شایان شان نہیں ہوتا اس لیے آخری حد تک اپنی کوشش جاری رکھی، میں نہیں چاہتی تھی کہ صرف میری وجہ سے ہماری پوری ٹیم کو شکست کا سامنا ہو ۔ میرے اس عمل سے ملنے والی داد و تحسین نے حوصلوں کو مزید بلند کردیا ہے۔
 

جاسمن

لائبریرین
سعودی شہزادے محمد بن سلمان کی طرف سے سولہ ملین سے زیادہ روپے کی گھڑی وزیراعظم عمران خان کو تحفہ میں دی گئی جو انھوں نے توشہ خانہ میں جمع کرا دی۔
han-deposits-precious-watch-gifted-by-saudi-crown-prince
 
آخری تدوین:

عرفان سعید

محفلین
فن لینڈ ، جہاں بات کرنا تہذیب کے خلاف ہے

567862_7738413_finland_updates.JPG

براعظم یورپ کے شمال میں واقع ملک فن لینڈ میں ایک دوسرے سے بات چیت کرنا تہذیب کے خلاف سمجھا جاتا ہے، لوگ ایک دوسرے سے حال پوچھنا بھی پسند نہیں کرتے ۔دنیا بھر میں فن لینڈ کی نہ بات کرنے والی عادت مشہور ہے۔یہاں کے لوگوں کا خیال ہے کہ اگر بات بہت ضروری نہ ہو تو خاموش رہنا بہتر ہے، وہاں لوگ اس مقولے پر دل و جان سے عمل کرتے ہیں کہ اگر گفتگو چاندی ہے تو خاموشی سونا ہے۔

567862_9198821_finland1_updates.JPG

یہاں کے لوگ چاہے عوامی جگہ پر بیٹھے ہوں،ٹہل رہے ہوں یا میٹرو میں سفرکر رہے ہوں کوئی بات کرتا نظر نہیں آئے گا،ہر صرف سناٹا پھیلا ہوتا ہے۔لوگ اپنے آس پاس کے نامعلوم لوگوں سے بےفکر رہتے ہیں اور اکثر غیر ملکی شہریوں، سیاحوں یا دوستوں سے بھی اچانک ملنے اور باتیں کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔ایسا نہیں کہ یہ لوگ گپ شپ نہیں کرتےدراصل وہ لوگوں کی پرائیویسی کا احترام کرتے ہیں اور دوسروں کو پریشان نہیں کرنا چاہتے ۔

567862_3108433_finland2_updates.JPG

یہاں کے لوگوں کی خاموشی کی بعض وجوہات بھی ہیں جن میں سب سے پہلی یہ کہ ان کی زبان بہت پیچیدہ ہے۔ان کا کسی سے براہ راست رابطہ مشکل ہوتاہے، اس کے بعد شہروں کے درمیان بہت فاصلے بھی ہیں۔ اس لیے لوگ چھوٹی چیزوں پر وقت ضائع کرنا پسند نہیں کرتے۔
فن لینڈ کی ایک یونیورسٹی کی پروفیسر کا کہنا ہے کہ فن لینڈ کو 'خاموش ملک کا نام پڑوسی ممالک نے دیا ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ دوسرے ملکوں کی ثقافت کا موازنہ ہمیشہ اپنے ملک سے کیا جاتا ہے،جیسے جیسے سویڈن اور جرمنی سے لوگ فن لینڈ آ کر آباد ہوئے، انہوںنے دیکھا کہ یہاں کے لوگ کم بولتے ہیں تو انہوں نے اسے 'خاموش ملک کا نام دے دیا۔

بھائی اس ملک خاموشاں میں محفل کے محفلین عرفان سعید بھائی مقیم ہیں وہ ہی بہتر بتا سکتے ہیں ان خاموشیوں کے بارے ۔

پوچھتے ہیں پھر عرفان سعید بھائی سے ۔۔

لگتا ہے آج کل عرفان صاحب فن لینڈ کے شہری ہونے کا حق ادا کررہے ہیں!!!

محفل پر کئی ممبران نے چُپ کا روزہ رکھا ہوا ہے۔

کسی ملک کا خیر کیا حق ادا کرنا، ابھی تو باپ اور شوہر ہونے کا فرض ادا کر رہا ہوں۔ گھر تبدیل کرنے کے بعد گھر کی مرمت کا کام جاری ہے۔ سامان اٹھانے سے لیکر سیڑھیوں پر چڑھ کر درو دیوار کو رنگ کرنے کا کام بدستِ خود جاری و ساری ہے۔ ایسے میں بول کر اپنی ٹانگ بازو نہ تڑوا بیٹھوں، اس لیے خاموش ہوں۔
 

ع عائشہ

محفلین
جس دیس میں بیٹی کی شادی ہوجائے اس دیس کو دھمکیاں نہیں دیا کرتے

:: باراک اوباما کا ڈونلڈ ٹرمپ کو مشورہ ::
 
گوادر کی مچھلی کتنے میں نیلام ہوئی؟

578597_9586075_fish-gawadar_updates.jpg

گوادر کے قریب پشکان کے ساحل سے نایاب مچھلی پکڑی گئی ہے، جو بعد میں 11 لاکھ روپے سے زائد میں نیلام کر دی گئی۔
مقامی ماہی گیری ذرائع کےمطابق مقامی طورپر سووا sowa اور کر kir کے نام سے مشہور مچھلی گوادر کے قریب پشکان کے ساحل سمندر سے مقامی ماہی گیر نے دور روز قبل پکڑی تھی۔پشکان کے سمندر سے پکڑی گئی مچھلی کا وزن تقریباً 41 کلو گرام ہے، یہ مچھلی اپنے سینے اور معدے میں پائے جانے والے ایک خاص مادے کی وجہ سے نایاب سمجھی جاتی ہے جو کہ جراحی کے لیے مخصوص ادویات میں استعمال کیا جاتا ہے۔
ذرائع کے مطابق پشکان کے ساحل سے پکڑی جانے والی مچھلی کراچی کی ایک فشنگ کمپنی نے گوادر جیٹی پر نیلامی میں خریدی۔یہ مچھلی گوادر جیٹی پر تقریباً 11 لاکھ 48 ہزار روپے میں نیلام ہوئی ہے۔ماہی گیری ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ یہ مچھلی اس لیے نایاب ہے کہ یہ ماہی گیروں کے جال میں شاذو نادر ہی پھنستی ہے۔موجودہ سیزن میں یہ مچھلی انڈے دینے ساحل پر آتی ہے تو ماہی گیروں کے جال میں پھنس جاتی ہے۔
سووا یا کر نامی اس مچھلی کےبارے میں گوادر اور ملحقہ ساحلی علاقوں میں ایک تاثر عام ہے کہ جس کسی ماہی گیر کےجال میں یہ مچھلی لگ جاتی ہے اس کے وارے نیارے ہو جاتے ہیں۔ماحولیاتی ماہر اور گوادر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ایک سینئر اہلکار عبدالرحیم کے مطابق گزشتہ سال اسی نسل کی 10 سے زائد مچھلیاں پکڑی گئیں جو ایک کروڑ روپے سے زائد میں نیلام ہوئی تھیں۔ان کا یہ بھی کہناتھا کہ مقامی ماہی گیروں سے یہ مچھلی خرید کر کراچی لےجائی جاتی ہے جہاں اس کے اور اچھے دام ملتے ہیں۔
 
جہاز کے طاقتور انجن کی ہوا نے نوجوان کو اُٹھا کر پھینک دیا
OmPEQW1.jpg



نوجوان اہل خانہ کے ہمراہ رن وے کے نزدیک طیاروں کی آمد و رفت کا نظارہ کررہا تھا۔ فوٹو: سوشل میڈیا
ایتھنز: یونان کے ساحلی علاقے میں ہوائی جہازوں کی آمد و رفت کا نظارہ کرنے والے نوجوان کو ایک طیارے کے طاقتور انجن کی زوردار ہوا کے جھونکے نے اُٹھا کر 32 میٹر دور پھینک دیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق یونان کے جزیرے ’سکیاتھوس‘ میں رن وے کے نزدیک کھڑے 12 سالہ برطانوی لڑکے کو ایئر بس 320 ہوائی جہاز کے انجن سے خارج ہونے والی طاقتور ہوا کے جھونکے نے فضاء میں اچھال کر 32 میٹر دور پھینک دیا۔ نوجوان لڑکا اپنے اہل خانہ کے ہمراہ طیاروں کی آمد و رفت کے نظارے سے محظوظ ہو رہا تھا۔
معجزانہ طور پر نوجوان لڑکا محفوظ رہا تاہم اسے شدید چوٹیں آئیں۔ ریسکیو ادارے نے شدید زخمی لڑکے کو قریبی اسپتال منتقل کردیا ہے جہاں اس کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔ لڑکے کو ایک رتیلی چٹان سے ٹکرانے کی وجہ سے شدید چوٹیں آئیں۔
ماہرین نے خبر دار کیا ہے کہ جہازوں کے ٹیک آف یا لینڈنگ کے وقت لوگوں کو ان کے انجن اور رن وے سے دور رہنا چاہیے کیونکہ انجنوں سے خارج ہونے والی طاقت ور ہوا جان لیوا بھی ہوسکتی ہے
 

جاسم محمد

محفلین
بھارت: اچھی فصل کیلئے یوریا چھوڑ کر ’منتر‘ پڑھنے کی ترغیب
ویب ڈیسک29 نومبر 2018

میڈیا رپورٹس کے مطابق حکام کا کہنا تھا کہ کسانوں کی جانب سے مراقبہ میں منتر پڑھنے سے کائنات کی توانائی یکجا ہو کر فصل میں اتر آئے گی اور فصل کی آبیاری میں غیرمعمولی فائدہ ہوگا۔

گوا زرعی محکمے کے ڈائریکٹر نیلسن فیگیریڈو نے صحافیوں کو بتایا کہ کسانوں کو مہینے میں 20 دن اور یومیہ کم ازکم 20 منٹ فصلوں میں بیٹھ کر منتر پڑھنے کی ضرورت ہے۔

اس حوالے سے انہوں نے مزید بتایا کہ محکمے کے افسران نے ماحول دوست اور قدرتی کاشت کے طریقے کو اپنانے کے لیے مقامی شخصیات سے رابطہ شروع کردیا ہے۔

دوسری جانب ریاستی وزیر برائے زرعت ویجے سردیسائی نے کہا کہ منترا کے ذریعے کاشت کاری کےلیے پرجوش ہوں اور کیمیکل پر مبنی یوریا سے چھٹکارہ چاہتا ہوں۔

ڈائریکٹر نیلسن فیگیریڈو نے براہمن کمارسی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’بھارت میں ایک ہزار کسان اچھی فصل کے لیے مراقبہ اور منتر کا عمل کررہے جس کے خاطرخواہ نتائج مرتب ہو رہےہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ گوا کے کسانوں کو ’یوگا کاشت کاری‘ کی تعلیم دی جائے گی تاکہ ان کے زرعی اخراجات میں کمی اور ماحول میں بہتری آسکے۔
 
مثانے کے کینسر کی 77 فیصد ویڈیوز گمراہ کن قرار

581295_3869080_youtube_updates.jpg

خبردار ، کوئی بیماری ہے تو اپنے حقیقی ڈاکٹر کے پاس جائیں، ڈاکٹر گوگل یا ڈاکٹر یو ٹیوب پر قطعاً بھروسا نہ کریں۔
یو ٹیوب پر مثانے کے کینسر سے متعلق لاکھوں میں سے 77 فی صد ویڈیوز میں کئی غلطیاں اور گمراہ کن معلومات پائی گئی ہیں۔
برطانوی اخبار کے مطابق ایک نئی تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حالیہ برسوں کے دوران امریکیوں میں صحت کے متعلق معلومات کے لیے اپنے حقیقی ڈاکٹر کے بجائے ڈاکٹر گوگل سے رجوع کرنے کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے۔60فی صد سے زائد لوگ صحت سے متعلق مسائل کا حل آن لائن تلاش کرنے میں اپنا وقت صرف کرتے ہیں۔۔
رپورٹ کے مطابق یو ٹیوب پر مثانے کے کینسر سے متعلق 5لاکھ سے زائد ویڈیوز موجود ہیں، ان میں سے 77فیصد سے زائد ویڈیوز غلط اور گمراہ کن معلومات پر مبنی ہیں۔
نیویارک یونیورسٹی کے محققین کا کہنا ہے کہ یہ معلوماتی ویڈیوز فائدے سے زیادہ نقصان کا سبب ہیں،یہ گمراہ کن ویڈیوز مردوں کو یہ سوچنے پر مجبور کردیتی ہیں کہ انہیں اسکریننگ کی ضرورت نہیں ہے اور وہ جڑی بوٹیوں کے ذریعے از خود کینسر کا علاج کرسکتے ہیں۔
 
آخری تدوین:
Top