آج کی دلچسپ خبر!

جسم سے چھو کر بلب جلانے والا بھارتی بچہ

476629_290168_updates.jpg

بھارتی ریاست کیرالہ میں ایک ایسا حیرت انگیز بچہ موجود ہے جو ایل ای ڈی بلب کو بغیر بجلی کے محض اپنے جسم کے کسی بھی حصے سے چھو کر روشن کردیتا ہے۔نو سالہ بچے طاہر کی بلب روشن کرنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہورہی ہے، ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بچہ بلب کو ہاتھ، پیر یا جسم کے کسی بھی حصے سے چھوتا ہے تو وہ جل اٹھتا ہے۔بچے کے والد نذیر کا کہنا ہےکہ ایک بار وہ ایک بلب خرید کر لائے اور بچے سے کہا کہ وہ اسے اوپر ریک میں رکھ دے، بچے کے ہاتھ لگانے پر وہ بلب جل اٹھا، میں اسے شعبدہ سمجھا اور کہا کہ وہ ایسا نہ کرے مگر طاہر اس عمل کو نہ روک سکا۔
476629_3256137_updates.jpg

والد کا کہنا ہے کہ میں نے بچے کے جسم پر بار بار بلب چھوکر اور جلا کر دیکھا اور حیران رہ گیا۔ان کا یہ بھی کہنا ہے بچےکی اس خاصیت پر بہت خوش ہوں اور فخر محسوس کرتاہوں،یہ صلاحیت خدا کا تحفہ ہے۔طاہر کی یہ صلاحیت دیکھ کر بچے کے ایک رشتہ دار بہت خوش ہوئے اور انہوں نے اس کی ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کردی جو کہ دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوگئی اور یہ بچہ راتوں رات سوشل میڈیا پر مشہور ہوگیا۔جس علاقے میں طاہر رہائش پذیر ہے وہاں کے رہنے والے اس معاملے پر حیران ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ چونکہ اس بچے کا والد ایک الیکٹریشن ہے اس لیے ممکن ہے کہ اس نے بچے کے جسم کے گرد کوئی بیٹری چھپا کررکھی ہو اور بچے کو محض کرنٹ پاس کرنے والا ایک موصل یعنی کنڈیکٹر بنایا ہو۔یہ بچہ طاہر اپنی اس صلاحیت کے ساتھ سائنسدانوں کیلئے بھی تحقیقات کی نئی راہیں کھول سکتا ہے۔
روزنامہ جنگ
ہے تو حیرت انگیز بات مگر عدنان بھائی یہ ناممکن نہیں ہے ۔اگر کوئی شخص اپنی زندگی کے ابتدائی دس سالوں تک نمک بالکل نا کھائے تو اس کے جسم کرنٹ اور زہر بھرجاتا ہے ۔
 
لندن (ویب ڈیسک) برطانوی شہزادے ہیری سے منگنی کرنیوالے امریکی اداکارہ میگن میرکل کے سر میں ظاہر ہونے والے ایک سفید بال کو بھی ذرائع ابلاغ میں بھرپور اہمیت دی جا رہی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سوشل میڈیا پر مختلف حلقوں نے اس بات پر ناگواری اور برہمی کا اظہار کیا ہے کہ شہزادہ ہیری کی منگیتر کے سر میں نمودار ہونے والے ایک سفید بال کو اتنی زیادہ اہمیت دی جا رہی ہے۔

ایک دوسری خاتون نے ٹوئیٹر پر کہا کہ اس نوعیت کے مضامین خواتین اور نوجوان لڑکیوں کے اعتماد سے محروم ہونے کا ذریعہ بنتے ہیں۔
اردوووز
بالکل ٹھیک ندیم بھیا ، ہمارے اپنے اردگرد ایسے بہت سے لوگ ہیں جن کی نزلے کی وجہ سے کم عمری میں ہی سارے بال سفید ہوگئے ہیں۔ اللہ تعالی کے ہر کام میں مصلحت ہے ۔آخر ہیئر ڈائی بنانے والوں کا بھی پیٹ پالنا ہے ۔
 

475189_8441834_updates.jpg

تکیوں سے لڑا ئی کا دن بھی عالمی ہوگیا ہے جو دنیا بھر میں پورے جوش و خروش سے منایا جارہا ہے، دنیا بھر میں جنگ جاری ہےلیکن تکیوں سے!
تکیوں سے لڑائی کا عالمی دن ماہ اپریل کے پہلے ہفتے کو منایا جاتاہے۔ اس دن کو منانے کیلئے نیو یارک، لندن، نیدرلینڈ، واشنگٹن، فلیڈیلفیا، ہانگ کانگ، بڈاپسٹ، بخارسٹ، ٹورنٹو اور دیگر سینکڑوں شہروں میں بڑا ہجو م سڑ کو ں پر جمع ہوکرتکیوں سے لڑتے دکھائی دے رہے ہیں او ر ہوا میں ہرطرف روئی کے گالے پھیلے ہوئے ہیں۔ اس لڑائی میں حصہ لینے والے افرا دکا کہنا تھاکہ یہ کھیل قطعاً جارحانہ نہیں ہے بلکہ اپنے اندر کی توانائی کو باہر نکالنے کا دلچسپ طریقہ ہے۔
475189_87718_updates.jpg
ان دلچسپ فائٹس میں لوگ ایک دوسرے پرتکیوں سے حملہ کرتے ہیں اور تکیوں سے مارتے ہوئے ہوا میں روئی کے گالوں کو اُڑاتے ہیں۔واضح رہے کہ تکیوں کی لڑا ئی کے دن کا آغاز 2006ء میں امریکی شہر جارجیا میں ہوا جس کے بعد اسے ہرسال اپریل کے پہلے ہفتے کو عا لمی سطح پر منایا جاتا ہے۔گزشتہ چند سالو ں میں ایک دوسرے پر تکیے برسانے کا یہ دلچسپ کھیل دنیا بھر میں مقبو لیت حاصل کر چکا ہے اور مختلف شہر وں میں ہرسال اس کاانعقاد باقاعدگی سے کیا جاتا ہے۔
خیر جہاں تک کھیل کود کا معاملہ ہے تو اس میں کوئی برائی نہیں لیکن تکیوں کی لڑائی بھی ہنسی ٹھٹھا نہیں ۔ کبھی کبھار تکیہ آڑھا ترچھا پڑگیا تو گردن کی ہڈی ٹوٹنے تک کی نوبت آسکتی ہے۔
 
عارفوالا(نمائندہ نوائے وقت) فیس بک کی دوستی محبت کے بعد شادی میں تبدیل‘ فن لینڈ کی دوشیزہ پاکستانی نوجوان کو دل دے بیٹھی شادی کے بعد عارفوالا آمد ۔تفصیل کے مطابق نیو کرسچن کالونی کے نوجوان گلشان روکس بھٹی کی فیس بک پر فن لینڈ کی رہائشی 22سالہ کیتھرن کی عارفوالا کے رہائشی گلشان روکس سے فیس بک پر دوستی ہوگئی اور گلشان روکس ویزہ لیکر فن لینڈ روانہ ہوگیا جہاں اس نے کیتھرن سے باقاعدہ شادی کرلی اور گزشتہ روز اپنی بیوی کو عارفوالا لے آیا۔ کیتھرن نے مقامی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مجھے پاکستان آکر بہت خوشی ہوئی ۔مجھے میرے سسرال والوں نے حقیقی بیٹی کا پیار دیا۔ پاکستانی کلچر دیکھ کر میں فن لینڈ کی آزادی بھول گئی۔ کیتھرن نے مزید بتایا کہ پاکستانی کھانوں و خصوصاً خربوزے کی لذت مجھے زندگی بھر یاد رہے گی۔ کیتھرن کے خاوند نے بتایا مجھے کیتھرن سے شادی کر کے بہت خوشی ہوئی ۔


sKeF86.jpg
اب جب گوری کو بیاہ کرلایا ہے تو اس کو چاہئے کہ پاکستان کا نام نا ڈبائے ، گوری کا خوب خوب خیال رکھے ۔صرف خربوزے ہی نہیں بلکہ ہرقسم کے پھل کھلائے ۔تاکہ اور گوریاں بھی پاکستانیوں سے شادی کرنے کے لیے بے قرار ہوجائیں ، کیونکہ میرا بھی ارادہ ہے کہ بڑا ہوکر شادی کروں گا ۔
 
سعودی عرب میں خواتین کی پہلی سائیکل ریس

478090_8501271_updates.jpg

سعودی عرب میں خواتین کی پہلی سائیکل ریس جدہ میں منعقد ہوئی۔دس کلو میٹر فاصلےکی اس ریس میں 47 خواتین نے حصہ لیا۔ریس کا انتظام بی ایکٹیو نامی گروپ نے خ۔واتین سائیکل سواروں اور مقامی حکام کے ساتھ مل کر کیا تھا۔
سعودی عرب کے حکام نے سنہ 2013 میں ایک فرمان کے ذریعے خواتین کو تفریحی علاقوں میں اس شرط کے ساتھ سائیکل چلانے کی اجازت دی تھی کہ وہ سائیکل چلاتے ہوئے مناسب لباس پہنیں اور ایک مرد محافظ ہر وقت ان کے ساتھ رہے۔
خواتین کی پہلی سائیکل ریس میں بڑی تعداد میں خواتین کی شرکت نے سعودی معاشرے میں آنے والی تبدیلی کے حوالے سے نئے مباحث چھیڑ دیے ہیں۔سوشل میڈیا پر جہاں اس تبدیلی کا خیرمقدم کیا جارہا ہے، وہیں بعض قدامت پسند اسے ناپسندیدگی کی نظر سے بھی دیکھ رہے ہیں۔
 
سڈنی: آسٹریلیا میں جاری کامن ویلتھ گیمز 2018 کے مقابلوں میں پاکستان کے انعام بٹ نے ملک کے لیے پہلا گولڈ میڈل جیت لیا۔

گجرانوالہ کے انعام بٹ نے ریسلنگ کے 86 کلوگرام فری اسٹائل مقابلے میں یہ کارنامہ سرانجام دیا اور نائیجیریا کے ریسلر کو شکست دی۔

کامن ویلتھ گیمز میں مجموعی طور پر یہ پاکستان کا یہ پانچواں اور سونے کا پہلا تمغہ ہے۔

اس سے قبل پاکستان 4 کانسی کے تمغے جیت چکا ہے۔
182929_1030002_updates.jpeg
 

محمد وارث

لائبریرین
جانسن اینڈ جانسن کا بے بی پاؤڈر کینسر کا باعث، امریکی کورٹ کا مریض کو 117 ملین ڈالر (13 ارب روپے سے زائد) ہرجانہ دینے کا فیصلہ۔ کمپنی کے خلاف اسی قسم کے 6 ہزار کیسز اور چل رہے ہیں۔ دیوالیہ پٹ جائے گا اگر ایسے ہی کچھ فیصلے اور آ گئے تو۔
اصل خبر (انگریزی)
 

خوف اور دہشت کے سائے بھی تخلیقی صلاحیتیں دبا نہیں سکے ، 9 سالہ کشمیری بچے نے الفاظ کی تعداد گننے والا انوکھا پین بناڈالا۔سری نگر سے تعلق رکھنے والے مظفر احمد خان نے جو منفرد پین بنایا ہے وہ صفحات پر لکھے جانے والے الفاظ گننے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔پین دوران لکھائی الفاظ گنتا رہتا ہے جن کی تعداد اس پر نصب چھوٹی سی ایل سی ڈی اسکرین پر نمایاں ہوجاتی ہے۔مظفر کا کہنا ہے کہ گذشتہ امتحان میں اسے مقررہ تعداد سے کم الفاظ لکھنے پر کم نمبر ملے تھے جس کے بعد اس نے یہ پین بنانے کی ٹھان لی۔
 

خوف اور دہشت کے سائے بھی تخلیقی صلاحیتیں دبا نہیں سکے ، 9 سالہ کشمیری بچے نے الفاظ کی تعداد گننے والا انوکھا پین بناڈالا۔سری نگر سے تعلق رکھنے والے مظفر احمد خان نے جو منفرد پین بنایا ہے وہ صفحات پر لکھے جانے والے الفاظ گننے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔پین دوران لکھائی الفاظ گنتا رہتا ہے جن کی تعداد اس پر نصب چھوٹی سی ایل سی ڈی اسکرین پر نمایاں ہوجاتی ہے۔مظفر کا کہنا ہے کہ گذشتہ امتحان میں اسے مقررہ تعداد سے کم الفاظ لکھنے پر کم نمبر ملے تھے جس کے بعد اس نے یہ پین بنانے کی ٹھان لی۔
تصویر میں تو پین پر ایل سی ڈی نظر نہیں آرہی۔:)
 
ایسا ملک جو تیل کی دولت سے مالا مال لیکن وہاں کے بچے صرف کچرا چننے کے لئے ایک دوسرے کے ساتھ خون خرابہ کررہے ہیں۔
دنیا کے بہت سے ممالک ایسے ہیں جن کو قدرت نے زیر زمین بے بہا خزانوں سے نواز رکھا ہے مگر ان ممالک میں سے کئی ممالک ایسے ہیں جو اپنی سرزمین میں چھپے ان خزانوں کے باوجود اپنی عوام کی زندگی بدلنے میں ناکام ہیں۔آپ یہ جان کر حیران رہ جائیں گے کہ لاطینی امریکہ کا ملک وینزویلا ایسے ہی ممالک میں شامل ہے جس کو اللہ تعالیٰ نےتیل جیسی قیمتی دولت سے نواز رکھا ہے مگر اس ملک کا یہ حال ہے کہ اس ملک کے بچے کچرے سے کھانا حاصل کرنے کیلئے گینگ بنا کر دوسرے گینگوں کے خلاف برسرپیکار ہیں ۔ پولیس رپورٹ کے مطابق تقریباََ ہر روز ہی ان بچوں کے گینگوں کے درمیان کچرے سے کھانا حاصل کرنے کی جنگ میں خونی مناظر میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ وینزویلا کی معیشت کی یہ حالت ہے کہ یہ بچے کھانے کیلئے ایک دوسرے کا خون بہارہے ہیں۔ بدقسمت بچے کھانے پینے کی اشیاءکچرے سے ڈھونڈتے ہیں اور ان کے درمیان صبح شام اسی کچرے پر لڑائی ہوتی ہے۔ یہ لڑائی بعض اوقات خونی رنگ اختیار کرجاتی ہے اور بچے چھریوں اور چاقوؤں سے ایک دوسرے پر حملے کرتے ہیں۔ ’میامی ہیرالڈ‘ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دارالحکومت کراکس کی گلیوں میں اس طرح کے درجنوں گینگ دیکھے جاسکتے ہیں۔ایک ایسے ہی گینگ کا نام چاکاؤ ہے جس کی سربراہ 16 سالہ لڑکی للیانہ ہے۔ اس کے گینگ میں 15 بچے ہیں جن میں سے سب سے کم عمر ایک بچی ہے جس کی عمر صرف 10 سال ہے۔ اس گینگ کے ہر رکن کے پاس ڈنڈا، چاقو یا ایسا ہی کوئی اور ہتھیار ہے۔ جب یہ کچرے کی تلاش میں نکلتے ہیں تو اپنے ہتھیار ساتھ لے کر جاتے ہیں کیونکہ کسی بھی وقت انہیں مخالف گینگ کے حملے کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ شہر میں اس طرح کے درجنوں گینگ ہیں جن کے درمیان آئے روزخونی لڑائیاں ہوتی ہیں۔ ان خوفناک لڑائیوں کا واحد مقصد کچرے میں ملنے والے کھانے کو دوسرے گینگ سے بچانا ہوتا ہے۔ بدقسمتی سے ان بچوں کو اپنے گھروں میں اتنا کھانا بھی نہیں ملتا جتنا ریستورانوں اور ہوٹلوں کے کچرے سے مل سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سڑکوں پر راتیں گزارنے والے ان بچوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
 
Top