آج کی دلچسپ خبر!

شاہد شاہ

محفلین
اصل میں یہ لفظ شاورما ہی ہے ، مگر پاکستان میں اسے لوگ شوارما کہتے ہیں یہ غلط العوام ہے، اب چونکہ بہت بری طرح اس کا غلط تلفظ رائج ہوچکا ہے تو پاکستان میں اسے شوارما ہی کہنا پڑے گا۔
غلط العام انگریزی سے اردو کرنے کی وجہ سے ہے:
Shawarma - Wikipedia
 
پنجاب میں سوشل میڈیا ہیک کئے جانے کا انکشاف
l_452367_124705_updates.jpg

پنجاب میں سوشل میڈیا کی واٹس ایپ کو ہیک کئے جانے کے انکشاف کے بعد حکومت نے ہائی الرٹ جاری کرتے ہوئے شہریوں کو احتیاط برتنے کی ہدایت کی ہے۔
سوشل میڈیا پر ہیکرز کی تخریب کاریوں کے بعد دنیا کی پہلی بڑی میسیجنگ ایپ کو ملک میں ہیک کرکے صارفین کی تمام تر خفیہ معلومات تک رسائی حاصل کی جارہی ہے جس پر وفاق اور پنجاب کی جانب سے مختلف نوٹیفکیشنز بھی جاری کئے جاتے رہے ہیں۔
اس مرتبہ نئے طریقے سے وٹس ایپ کو ہیک کرنے کے انکشاف کے بعد پنجاب کے محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی نے نیا نوٹیفیکیشن جاری کیا ہے۔
 

جاسمن

لائبریرین
امریکا میں غربت سے برا حال، گندگی کے ڈھیر
l_447972_110730_updates.jpg
جس وقت امیر ترین طبقہ پورے ملک کو نچوڑ کر اسے کھوکھلا بنا رہے ہیں اس وقت سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا امریکا اپنے عوام کو معیاری معیارِ زندگی فراہم کرے گا یا نہیں۔ یہ بھی اہم بات ہے کہ اس مقصد کے حصول کیلئے کتنے لوگوں کو قربانی دینا پڑے گی۔ امریکا دنیا کا امیر ترین ملک ہے اور اس بات کا اندازہ اس کی خام جی ڈی پی دیکھ کر ہوتا ہے لیکن حالت یہ ہے کہ یہاں بچوں کی ایک بڑی تعداد کھلے گٹر اور جگہ جگہ پھیلے کچرے اور گندگی کی وجہ سے بیمار ہو رہے ہیں۔
یہ انکشافات کسی اور نے نہیں بلکہ اقوام متحدہ کی جانب سے گزشتہ سال کرائے گئے ایک سروے کے نتیجے میں کیے گئے ہیں۔ اس سروے کیلئے امریکا کے غریب ترین علاقوں میں مسلسل دو ہفتوں تک ریسرچ کی گئی۔ اقوام متحدہ کی یہ رپورٹ گزشتہ سال دسمبر میں جاری کی گئی تھی۔

US-report_L1.jpg

رپورٹ کی تیاری کیلئے ماہرین کی ٹیم نے کیلیفورنیا، الاباما، جورجیا، مغربی ورجینیا اور واشنگٹن ڈی سی (دارالحکومت) کا دورہ کیا۔ اقوام متحدہ کے نمائندہ برائے غربت اور حقوق انسانی فلپ آلسٹن نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ امریکا دنیا کے امیر ترین، انتہائی طاقتور اور ٹیکنالوجی کے لحاظ سے جدید ترین ملکوں میں سے ایک ہے لیکن تمام تر دولت، طاقت اور ٹیکنالوجی کے باوجود ان مسائل کو حل نہیں کیا جا رہا جن کی وجہ سے ملک کے 4؍ کروڑ افراد بدستور غربت میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
انہوں نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ میں نے لاس اینجلس میں کئی غریب لوگوں سے ملاقات کی، سان فرانسسکو میں ایک پولیس والا بے گھر افراد کے ایک گروپ سے کہہ رہا تھا کہ اس جگہ سے ہٹ جائو، لیکن اس کے پاس اس سوال کا کوئی جواب نہیں تھا جو ان بے گھر افراد نے پوچھا کہ یہاں سے ہٹ کر کہاں جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ان ریاستوں میں کئی ایسے مقامات ہیں جہاں کچرا کھلے عام پھینکا جاتا ہے اور مقامی حکومتیں حفظانِ صحت کو اپنی ذمہ داری نہیں سمجھتیں، غریب لوگوں کیلئے متعارف کرائے جانے والے ہیلتھ پروگرامز میں دانتوں کے مسائل کی سہولت شامل نہیں، ان ریاستوں میں خاندانی نظام تباہ ہو رہا ہے، شرح اموات بڑھ رہی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گٹر کے کچرے اور غلاظت سے بھرے ہوئے علاقے لائونڈیس کائونٹی الاباما میں موجود ہیں جس سے صحت کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں خصوصاً ہوک ورم نامی بیماری پیدا ہو رہی ہے جو عمومی طور پر غریب ترین ملکوں میں پائی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ دیکھیں تو نیویارک کا سب وے سسٹم زوال کا شکار ہے کیونکہ یہاں سرمایہ کاری نہیں کی جا رہی اور کرپشن زیادہ ہے۔
گزشتہ موسم سرما کی بات کی جائے تو زیر زمین ایک ٹرین پھنس گئی جس کی وجہ سے کئی مسافروں کو بغیر ایئر کنڈیشن کے اندھیرے میں ایک گھنٹے تک مدد کیلئے آہ و بکا کرنا پڑی۔

US-report_L2.jpg

دارالحکومت واشنگٹن کی بات کی جائے تو میٹرو ٹرین ہمیشہ دیر سے آتی ہے اور ناقابل بھروسہ بھی ہے، ٹرینوں میں آگ لگنے کے واقعات بڑھ رہے ہیں، پل ٹوٹ رہے ہیں، بالٹی مور میں درجنوں اسکولز ایسے ہیں جہاں سردیوں میں گرمی پیدا کرنے کا کوئی نظام نہیں جبکہ امریکی انتظامیہ جس ایک شعبے میں زیادہ سرمایہ کاری کر رہی ہے وہ جیل خانہ جات کا شعبہ ہے یا پھر جنگ کا۔
ملک میں طلبہ کی ایک بڑی تعداد 14؍ کھرب ڈالرز کی مقروض ہے۔ جہاں تک صحت کے شعبے کی بات کی جائے تو 45؍ ہزار لوگ صرف اسلئے سالانہ مر رہے ہیں کیونکہ ہیلتھ کیئر تک رسائی ان کے بس کی بات نہیں۔ اس کے بعد پانی کے مسائل آتے ہیں، ملک بھر میں ایسی تین ہزار کائونٹیز ہیں جہاں پانی کی سپلائی میں سیسہ پایا گیا ہے لیکن مسائل کے حل کیلئے کچھ نہیں کیا جا رہا۔

حیرانی کی بات یہ ہے کہ مسائل سے بھرپور علاقوں میں زیادہ سے زیادہ عمر کی حد 64؍ سال ہے جبکہ صرف 6؍ گھنٹے دور موجود امیروں کے علاقے میں زیادہ سے زیادہ عمر کی حد 82؍ سال ہے۔ ایسے ملک میں یہ باتیں حیران کن نہیں جہاں امیر لوگ امیر ترین جبکہ غریب غریب ترین ہوتے جا رہے ہیں جبکہ متوسط طبقہ تباہ ہو رہا ہے۔
سورس؟؟؟
 
سعودی عرب کاتفریحی صنعت پر اربوں خرچ کرنے کا منصوبہ

l_452951_102020_updates.jpg

سعودی عرب نےمغربی طرز پر تفریح کی صنعت کو بہتر بنانےکے لئے اربوں خرچ کرنے کی منصوبہ بندی کا اعلان کیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق یہ منصوبہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے معاشی اور معاشرتی اصلاحی پروگرام’’ وژن 2030 ‘‘ کا حصہ ہے جس کا آغاز دو سال قبل ہوا ۔
جنرل انٹرٹینمنٹ اتھارٹی (جی ای اے) کے سربراہ، احمد بن عقیل کا کہنا ہے کہ رواں سال تقریباً 5000 تقریبات کی منصوبہ بندی کی گئی ہے ، خدا نے چاہا تو آپ 2020 میں اصل تبدیلی دیکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں، سرمایہ کار کام کی تیاری کے لیے ملک سے باہر جاتے تھے، اور اس کے بعد سعودی عرب واپس آکر اس کی نمائش کرتے تھے۔ آج تبدیلی آرہی ہے اور انٹرٹینمنٹ سے متعلقہ ہر کام یہیں ہوگا۔
رپورٹ کے مطابق ملک میں سیاحت کے فروغ کو مدنظر رکھتے ہوئے دارالحکومت ریاض کے قریب تقریباً لاس ویگس کے برابر کے ایک بڑے تفریحی شہر کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔
واضح رہے حالیہ دنوں سعودی عرب نے کئی ایسے اقدامات کیے ہیں جو ملک میں اپنی نوعیت کے پہلے تھے ،ان میں گذشتہ ماہ خواتین کوا سٹیڈیمز میں فٹبال میچ دیکھنے کی اجازت اور جون سے خواتین کو گاڑی چلانے کی اجازت کا اعلان اور گزشتہ دنوں پہلی بار عرب فیشن ویک کا انعقاد شامل ہیں۔
گذشتہ سال ولی عہد محمد بن سلمان نے اپنے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ سعودی عرب ایک بار پھر ’اعتدال پسندملک بنے گا جہاں تمام مذاہب، ثقافتوں اور لوگوں کے لیے راہیں کھلیں گی۔
 

شاہد شاہ

محفلین
گذشتہ سال ولی عہد محمد بن سلمان نے اپنے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ سعودی عرب ایک بار پھر ’اعتدال پسندملک بنے گا جہاں تمام مذاہب، ثقافتوں اور لوگوں کے لیے راہیں کھلیں گی۔
عجیب لوگ ہیں۔ پہلے عوام کو جبراً قدامت مند پسند بنایا۔ اب جبراً لبرل بنائیں گے۔ گڈ لک
 

شاہد شاہ

محفلین
حیرانی کی بات یہ ہے کہ مسائل سے بھرپور علاقوں میں زیادہ سے زیادہ عمر کی حد 64؍ سال ہے جبکہ صرف 6؍ گھنٹے دور موجود امیروں کے علاقے میں زیادہ سے زیادہ عمر کی حد 82؍ سال ہے۔ ایسے ملک میں یہ باتیں حیران کن نہیں جہاں امیر لوگ امیر ترین جبکہ غریب غریب ترین ہوتے جا رہے ہیں جبکہ متوسط طبقہ تباہ ہو رہا ہے۔
پھر لوگ پوچھتے ہیں انقلاب کیوں آتے ہیں۔ غربت ختم کرنے کی بجائے غریب ختم کریں گے تو ایسا ہی ہوگا۔
 
جماعت اسلامی کا نادرا کے ہیڈ آفس پر دھرنے کا نتیجہ
کراچی :چیئرمین نادرا عثمان مبین کا مختلف سینٹرز کے ہنگامی دورے
کراچی :عثمان مبین عام شہری بن کر قطار میں کھڑے رہے
کراچی :نادرا میگا سینٹر سائٹ پر دو کاونٹر پر عملہ غائب تھا
کراچی :ایک کاونٹر سے چیئرمین نادرا کی درخواست واپس کردی گئی
کراچی :چیئرمین نادرا نے میگا سینٹر سائٹ کے دو افسران کو معطل کردیا
کراچی :نادرا لیاقت آباد سینٹر میں خاتون اسٹاف نے شہری کی درخواست وصول کرنے سے انکار کردیا
کراچی :خاتون اسٹاف شاہین اختر نے لاڑکانہ کے شہری کو شناختی کارڈ جاری کرنے سے منع کردیا
کراچی :چیئرمین نادرا نے شاہین اختر کو برطرف کردیا
کراچی :چیئرمین نادرا نے سائٹ نادرا سینٹر کے نوید بلو کو معطل کردیا
کراچی :پاکستان کا شہری کسی بھی سینٹر سےشناختی کارڈ بنوا سکتا ہے ، عثمان مبین چیئرمین نادرا
کراچی :شہریوں کو تنگ کرنے والے اسٹاف کے خلاف سخت کارروائی کی جائیگی ، عثمان مبین چیئرمین نادرا
بشکریہ نجیب ایوبی
FB_IMG_1519405436388.jpg


FB_IMG_1519405433016.jpg
 
بھارت میں خواجہ سراؤں کی پولیس میں بھرتی کا فیصلہ
l_454405_092002_updates.jpg

بھارتی ریاست چھتیس گڑھ میں خواجہ سراؤں کو پولیس فورس کا حصہ بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے،جس کے بعد 40خواجہ سراؤں نے بھرتی کے لئے درخواستیں جمع کرادی ہیں۔
بھارتی اخبار کے مطابق ریاست چھتیس گڑھ کی حکومت نے گذشتہ ماہ خواجہ سراؤں کی پولیس میں بھرتی کا اعلان کیا تھا اور 8فروری کو اشتہار کے ذریعے درخواستیں طلب کی گئی تھیں، جس کے بعد کانسٹیبل کے عہدے کے لئے کم از کم 40خواجہ سراؤں کی درخواستیں موصل ہوچکی ہیں۔
اخبارکے مطابق حکومت کے اس اقدام کا مقصد مساوات کو فروغ دینا اورخواجہ سراؤں کو قومی دھارے میں لانا ہے۔حکام نے ریاست میں تمام کیٹگریز کے لئے کانسٹیلز کی دوہزار سے زائد اسامیوں پربھرتی کے عمل کا آغاز کردیا ہے۔
پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے خواجہ سراؤں کی سہولت کے لئے ورکشاپس کا انعقاد بھی کیا تھا، اُن کاکہنا تھا کہ درخواست گذار کی بھرتی تحریری امتحان پاس کرنے اور فزیکل ٹیسٹ کے بعد عمل میں آئے گی۔واضح رہے کہ ریاست چھتیس گڑھ میں تین ہزار سے زائد خواجہ سرا ہیں۔
 
دوبارہ چہل قدمی کرنا چاہتا ہوں
l_454423_121312_updates.jpg

گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز 2016ء میں دنیا کے وزنی ترین انسان رہنے والے میکسیکو کے جوآن پیڈرو فرینکو ان دنوں اپنا وزن کم کرنے میں مصروف ہیں اور اب تک 250 کلو گرام وزن کرچکے ہیں۔
اپنے موٹاپے کی وجہ سے وہ بستر پر ہی پڑے رہتے تھے جس کی وجہ سے اُنہیں ذیابیطس اور بلند فشار خون کے ساتھ ساتھ پھیپھڑوں میں شدید رکاوٹ کا عارضہ لاحق ہے۔
ڈاکٹرز نے اُنہیں خبردار کیا تھا کہ وزن کم نہ کرنے کی صورت میں اُن کی جان کو خطرہ ہے جس کے بعد اُنہوں نے معدے کی ڈبل سرجری کرانے کا فیصلہ کیا۔
مئی 2017ء میں اُن کی پہلی سرجری کی گئی جس میں اُن کے معدے کاحجم کم کیا گیا جبکہ چھ ماہ بعد گیسٹرک بائی پاس کے ذریعے باقی رہ جانے والے معدے کا حجم نصف کردیا گیا۔

fattest-man_02.jpg

ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ فرینکو مشکل سے ہی حرکت کر پاتے تھے اس لئے کیلوریز برن کرنے کا عمل کافی نہیں تھا لہٰذا اُن کے معدے کا سائز کم کرنا ہی واحد آپشن تھا۔
۔33 سالہ فرینکو کا وزن اس وقت 345 کلو گرام ہے، ڈاکٹرز کو توقع ہے کہ آئندہ ڈیڑھ سال میں وہ مزید 100 کلو وزن کم کرلیں گے۔
فرینکو اس وقت بھی آکسیجن ٹیوب کے ساتھ منسلک ہیں، تاہم اب وہ کم سے کم وقت بستر پر گزارتے ہیں، وہ واکر کی مدد سے ایک سال کے عرصے میں پہلا قدم اٹھانے میں کامیاب ہوئے، اب اُن کا کہنا ہے کہ میرا بڑا خواب ہے ’’میں دوبارہ چہل قدمی کرنا چاہتا ہوں‘‘
دھوپ نہ لگنے کی وجہ سے فرینکو کی جلد پیلاہٹ مائل سفید ہوگئی ہے، وہ اپنا وقت اسکارفز کی بنائی اور ٹافیاں بناکر گزارتے ہیں جنہیں اُس کے گھر والے فروخت کردیتے ہیں، اس طرح وہ گھر کے بجٹ میں اپنا حصہ ڈالتے ہیں۔
لیکن فرینکو نے دن کا بڑا حصہ ایکسرسائز کے لئے وقف کررکھا ہے، اُن کا کہنا ہے کہ وہ بہت خوش ہیں کیونکہ ہرچیز اچھے طریقے سے ہورہی ہے۔
ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ فرینکو ہر روز زیادہ ایکسرسائز کرتے ہیں، وہ اپنی زندگی کو معمول پر لانے کے لئے خود کھڑے ہونے کی کوشش کررہے ہیں، اُ ن کا رویہ بہت مثبت ہے۔

fattest-man_03.jpg

فرینکو کا علاج کرنے والی ٹیم کا کہنا ہے کہ ہم ایک زندگی کو بچانے کی کوشش کررہے ہیں اور جب تک وہ خطرے سے باہر نہیں آجاتے ہم ہوشیار رہیں گے۔
اقوام متحدہ کی تنظیم برائے خوراک و زراعت اور عالمی ادار صحت کے مطابق لاطینی امریکا اور کیریبین میں 58 فیصد لوگ زیادہ وزن کا شکار ہیں۔
میکسیکو بہاماس اور چلی کے ساتھ اس مسئلے سے متاثرہ بدترین ممالک میں شامل ہے۔
فرینکو میکسیکو کے واحد شخص نہیں جو دنیا کے موٹے ترین انسان ہیں، اُن کے ہم وطن مینوئل اورائب نے بھی 2007ء میں 597 کلو وزن کے ساتھ دنیا کے موٹے ترین شخص کا اعزاز اپنے نام کیا تھا بعدازاں انہوں نے خوراک کے ذریعے اپنا وزن کم کرکے 394 کلو گرام کرلیا تھا۔
اورائب نے 2008ء میں شادی کرلی تھی۔ شادی کی تقریب میں اُنہیں کرین کے ذریعے لے جایا گیا تھا، بعدازاں وہ مئی 2014ء میں 48 سال کی عمرمیں انتقال کرگئے تھے۔
 
استور میں کینیڈا کے شہری کا مہنگا ترین شکار
l_455045_110943_updates.jpg

گلگت بلتستان کے ضلع استور میں کینیڈا کے شہری نےنایاب’ مارخور‘ کا مہنگا ترین شکار کیا ۔
محکمہ جنگلی حیات کے ترجمان نے مہنگے ترین شکار کی تصدیق کی اور کہا کہ کینیڈا کے شہری نے 76لاکھ روپے سے زائد کی بھاری فیس اداکرکے قیمتی جانور مارخور کا شکار کیا ۔
محکمہ جنگلی حیات کے ترجمان کے مطابق گلگت بلتستان میں کینیڈین شکاری نے نایاب مارخور کا شکار کیا، غیر ملکی شکاری نے مقررہ فیس 68500 امریکی ڈالر( 76لاکھ 3ہزار 500روپے) بھی ادا کی۔
محکمہ جنگلی حیات کے ترجمان کے مطابق گلگت بلتستان میں ٹرافی ہنٹنگ اسکیم کے تحت کنیڈا سے تعلق رکھنے والے مسٹر یک بن ایڈم نے ضلع استور میں 43انچ سینگ کے نایاب مارخور کا شکار کیا ۔
ترجمان کے مطابق ٹرافی ھنٹگ کے طے شدہ معاہدے اور قواعد وضوابط کے تحت شکار کی مد میں ملنے والی 80فیصد رقم شکار سے متصل علاقے دشکن کی مقامی آبادی کو ادا کی جائے گی جبکہ 20 فیصد رقم محکمہ جنگلی حیات کو ملے گی۔
 
فلپائن میں سجا رنگ برنگے پھولوں سے بنے فن پاروں کا میلہ

Flower.jpg

فلپائن کے شہر بینگیو میں رنگ بر نگے پھولوں سے بنے فن پاروں کے دلچسپ فیسٹیول کا آغاز ہو گیا ہے۔
موسمِ بہار کو خوش آمدید کہنے کے لئے منعقد کئے جانے والے اس سالانہ فیسٹیول میں مختلف انواع کے پھولوں سے تیار کردہ منفرد فن پاروں اور گلدستوں کو نمائش کے لئے پیش کیا گیا ہے۔

Flower01.jpg

اس فلاور فیسٹیول میں ہر فن پارے کی تیاری میں ایک سے زائد رنگوں اور اقسام کے پھولوں کو استعما ل کیا گیا جنہیں نہ صرف سجاوٹ کے لئے استعمال کیا گیا بلکہ لوگوں نے اپنے کندھوں پر اٹھا کر مارچ بھی کیا۔

Flower03.jpg

پھولوں سے دلچسپی رکھنے والے لاتعداد افراد نے اس فیسٹیول میں شرکت کی اور پھولوں کی دلچسپ پریڈ سے بھی محظوظ ہوئے جبکہ یہ رنگا رنگ فیسٹیول آئندہ کئی روز تک جاری رہے گا۔
 
پارلیمنٹ میں تقریبا 50 ہزار چوہوں کی موجودگی کا انکشاف

l_455017_080711_updates.jpg
پارلیمنٹ لاجز، پرائم منسٹر ہائوس اور ایوان صدر بھی چوہوں کے وار سے محفوظ نہیں،پارلیمنٹ میں تقریباً50ہزار چوہے موجود ہیں۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نیشنل فوڈ سیکیورٹی کو بتایا گیا کہ صرف پارلیمنٹ میں چوہوں کی تعداد 50ہزار ہے، پارلیمنٹ لاجز ، پرائم منسٹر ہاوس اور ایوان صدر کے چوہوں کی تعداد ان سے الگ ہے۔
پارلیمنٹ ہائوس اور پارلیمنٹ لاجز میں چوہوں کی موجودگی کا انکشاف کئی ہوچکا ہے لیکن ان کا خاتمہ کیسے ہو؟اس کے لئے سروے کراویا گیا کئی نئے انکشافات سامنے آئے ۔
چیئرمین پی اے آر سی ڈاکٹر یوسف ظفر کے مطابق پارلیمنٹ کےکمروں،کیفے ٹیریا میں بھی چوہے موجود ہیں،جنہیں مارنے کے لئےگولیاں استعمال کیں ،لیکن کچھ دن کےبعد پھر چوہے نکل آئے۔

ro1.jpg

ان کا کہنا تھا کہ وزیر مملکت کے کہنے پر پارلیمنٹ میں چوہوں کی موجودگی پر سروے کیا، چوہوں کے خاتمے کے لیے ریسرچ کا منصوبہ بنایا ہے۔
چیئرمین کمیٹی شاکر بشیر نے کہا کہ پارلیمنٹ لاجز میں اپنے کمرے میں چوہے مار دوائی ڈالی توچند روز ہی سکون سے گزرے ۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ کورنگی کراچی کے پولٹری فارمز میں چوہوں کے کاٹنے سے بڑی تعداد میں مرغیاں زخمی ہوئیں اور مر بھی گئیں ،ملک میں 30 فیصدا ناج چوہوں کی وجہ سے خراب ہورہا ہے ۔
 
کراچی، برطانوی دور کی یاد دلاتی قیمتی تعمیرات
456585_9575932_updates.jpg

جب برطانوی نوآبادیاتی حکمراں 1947میں یہاں سے روانہ ہوئے اور پاکستان کا قیام عمل میں آیا تو حالات زیادہ ساز گار نہیں تھے، اس صورتحال میں پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں موجود برطانوی طرز تعمیر یا اس کے زیراثر تعمیراتی نمونوں پر بہت کم توجہ دی گئی۔
اور اب ستر برس بعد برطانوی تعمیرات کے یہ قیمتی نمونے ٹوٹ پھوٹ اور خستہ حالی کا شکار ہیں۔ ان میں سے بہت سے یا تو گرچکےہیں یا پھر انھیں پاکستان کے معاشی دارالحکومت میں موجود رئیل اسٹیٹ ڈیولپرز سے خطرات لاحق ہیں۔
456585_4048538_updates.jpg

کراچی بڑی تیزی کے ساتھ ایک میگا سٹی میں تبدیل ہوچکا ہے، اس حوالے سےمحققین کا کہنا ہے کہ انگلش عہد کی یہ تعمیرات اس دور کی مکمل عکاسی کرتی ہیں۔ان محققین کے مطابق ان عمارتوں کے اصل مالکان وہ لاکھوں مسلمان یا ہندو مہاجرین تھے جو فسادات کے دوران اپنا گھربار چھوڑ کر چلے گئے۔
کراچی کے تاریخی ورثے پر متعدد کتابوں کے مصنف اور اس حوالےسے تحقیق کرنے والے اختر بلوچ کا کہنا ہے کہ مٹی کا ہر بلاک ان تاریخی عمارتوں کو 1947میں چھوڑ کر جانے والوں کی مکمل کہانی بیان کرتا نظرآتا ہے کہ انھوں نے کتنی محبت اور چاہت سے انھیں تعمیر کیا تھا۔
456585_4141928_updates.jpg

انھوں نے مزید کہا کہ جب مجھ جیسے لوگوں کو اس تاریخی ورثے کے ساتھ روارکھے جانیوالےاس عدم توجہی پر مبنی سلوک کو دیکھ کر پشیمانی کا احساس ہوتا ہے تو پھر اس عمارت کو چھوڑ جانے والوں کے خاندان کاکوئی فرد جب کبھی کراچی آئے گا تو وہ کیا محسوس کرے گا؟
کراچی کی آبادی بہت تیزی سے بڑھ رہی ہے اور 2017کےتخمینے کے مطابق تقریباً پونے دو کروڑ ہے جبکہ آزادی کے وقت اس کی آبادی چارلاکھ تھی۔ موجودہ عہد میں شہرمیں ایک ایک انچ جگہ بلڈنگ ڈیولپرز کے لیے انتہائی قیمتی ہوگئی ہے۔
456585_697172_updates.jpg

جہانگیر کوٹھاری پریڈ جوبرطانوی عہد کی ایک شاندار یادگارہے لیکن اب اس کے اردگر د اوورپاس اور بلند وبالا عمارتوں نے اس کی انفرادیت کو گہنادیا ہے۔اس کے ساتھ تعمیر کی گئی چلنے کی خوبصورت جگہ اور برطانوی شاہی دور کے امپریل کسٹمز ہاوس اور دیگر تعمیرات کوگوکہ دوبارہ بحال کرنے کا کام کیا گیا ہے ۔تاہم اس قسم کے اقدامات بہت کم ہیں جبکہ اس کے مقابلے میں اگر گرنے والی عمارتوں کا احاطہ کیا جائے تو وہ بہت زیادہ ہیں۔
تیزی سے بڑھتی ہوئی اربانائزیشن بالخصوص قدیم شہر میں جہاں کثیر المنزلہ رہائشی عمارتوں کی تعمیر زیادہ منافع بخش ہے وہاں بڑے پیمانے پر پرانی تعمیرات کو مہندم کیا گیا ہےلیکن کنکریٹ کی نئی تعمیرات کے ساتھ ساتھ برطانوی عہدکی ان عمارتوں کی باقیات اپنے ساتھ برتی جانیوالی عدم توجہی کااظہارکرتی اب بھی دیکھی جاسکتی ہیں ۔
456585_8070179_updates.jpg

اس حوالے سے کراچی کا علاقہ صدر ،برطانوی عہد کی تاریخی تعمیرات کا سب سے بڑا مرکز ہے جبکہ سندھ کے محکمہ آثار قدیمہ نے مشرقی ضلع میں واقع نوآبادیاتی دورکے جیل کو محفوظ ورثہ قراردیدیا ہے۔
اب تک 170عمارتوں یا جگہوں کو تاریخی ورثےمیں شامل کیا گیا ہے اور یہ عمل اب بھی جاری ہے۔سندھ ثقافتی ورثہ کا تحفظ ایکٹ 1994میں متعارف کروایاگیا تھا ، یہ ایکٹ تاریخی اہمیت کی حامل ،ان تعمیرات کو قانونی تحفظ فراہم کرتی ہے۔
 
Top