کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

زونی

محفلین
نہ رہنماؤں کی مجلس میں لے چلو مجھکو
میں بے ادب ہوں ہنسی آ گئی تو کیا ہو گا
شبابِ لالہ و گل کو پکارنے والو
خزاں سرشت بہار آ گئی تو کیا ہو گا

(احسان دانش)
 

شمشاد

لائبریرین
مرے ساغر میں مے ہے اور ترے ہاتھوں میں بربط ہے
وطن کی سرزمیں میں بھوک سے کہرام ہے ساقی
 
حیات گریہ شبنم حیات رقص شرر
تیرے پیام سے پہلے تیرے پیام کے بعد
یہ طرز فکر یہ رنگ سخن کہاں قابل
تیرے کلام سے پہلے تیرے کلام کے بعد
 

شمشاد

لائبریرین
یونہی ہم منیر پڑے رہے کسی اک مکاں کی پناہ میں
کہ نکل کے ایک پناہ سے کہیں اور جانے کا دم نہ تھا
(منیر نیازی)
 

شمشاد

لائبریرین
وہ جو اپنا یار تھا دیر کا کسی اور شہر میں جا بسا
کوئی شخص اس کے مکان میں کسی اور شہر کا آبسا
 

شمشاد

لائبریرین
اک خیال خام میں مسحور کر رکھا مجھے
خود پرستی نے جہاں سے دور کر رکھا مجھے
بے سبب تھا اس جگہ پر وہ قیام سرسری
پر تھکن نے اس جگہ مجبور کر رکھا مجھے
 

فرخ منظور

لائبریرین
بیٹھ جاتا ہوں جہاں چھاؤں گھنی ہوتی ہے
ہائے کیا چیز غریب الوطنی ہوتی ہے

(شاعر کا نام ذہن سے نکل گیا)
 

شمشاد

لائبریرین
ہم تو سمجھے تھے کہ اک زخم ہے بھر جائے گا
کیا خبر تھی کہ رگِ جاں میں اُتر جائے گا
 

شعیب خالق

محفلین
ایک بس تو ہی نہیں،جو خود کوبھی ہم بھول گئے
اور اب تیرے سبب اپنے طلب گار ہیں ہم
اپنی آوارہ خرامی کی خبر کب ہے ہمیں
رات تو ڈھل بھی چکی کس لئے بیدار ہیں ہم
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top