کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

شمشاد

لائبریرین
ہر محاذ پر تنہا خود کو ہم نے پایا تھا
دشمنوں کی ہر جانب سو طرح کی گھاتیں تھیں
(نزہت عباسی)
 

شمشاد

لائبریرین
تیرے ہونٹوں کے پھولوں کی چاہت میں ہم
دار کی خشک ٹہنی پہ وارے گئے

تیرے ہاتوں‌کی شمعوں کی حسرت میں ہم
نیم تاریک راہوں میں مارے گئے
(فیض)
 

شمشاد

لائبریرین
جس بات کا سننا تمہیں منظور نہیں تھا
ہم کو بھی وہی بات سنانی ہی کہاں تھی
(نزہت عباسی)
 

شمشاد

لائبریرین
آنکھیں کھلی رہیں گی تو منظر بھی آئیں گے
زندہ ہے دل تو اور ستمگر بھی آئیں گے

پہچان لو تمام فقیروں کے خدوخال
کچھ لوگ شب کو بھیس بدل کر بھی آئیں گے
(محسن نقوی)
 

زونی

محفلین

پیدا کہاں ہیں ایسے پراگندہ طبع لوگ
افسوس تم کو میر سے صحبت نہیں رہی

(میر تقی میر)
 

شمشاد

لائبریرین
کچھ دور ہمارے ساتھ چلو ہم دل کی کہانی کہہ دیں گے
سمجھے جسے نا تم آنکھوں سے وہ بات زبانی کہہ دیں گے

پھولوں کی طرح جب ہونٹوں پر اک شوخ تبسم بکھرے گا
دھیرے سے تمہارے کانوں میں ایک بات پرانی کہہ دیں گے
 

محمد وارث

لائبریرین
ابھی راہ میں کئی موڑ ہیں، کوئی آئے گا کوئی جائے گا
تمھیں جس نے دل سے بھلا دیا، اسے بھولنے کی دعا کرو

(بشیر بدر)
 

شمشاد

لائبریرین
دشت ِ افسردہ میں اک پھول کھلا ہے سو کہاں
وہ کسی خواب ِگریزاں میں ملا ہے سو کہاں

ہم تیری بزم سے اٹھے بھی تو خالی دامن
لوگ کہتے ہیں کہ ہر دکھ کا صلہ ہے سو کہاں
(احمد فراز)
 

محمد وارث

لائبریرین
آتا ہے جو طوفان آنے دے، کشتی کا خدا خود حافظ ہے
مشکل تو نہیں ان موجوں میں خود بہتا ہوا ساحل آ جائے

(بہزاد لکھنوی)
 

شمشاد

لائبریرین
کر رہا تھا غم جہاں کا حساب
آج تم یاد بے حساب آئے

نہ گئی تیرے غم کی سرداری
دل میں یوں روز انقلاب آئے
(فیض)
 

زونی

محفلین

ہم تو اسیرِ خواب تھے تعبیر جو بھی تھی
دیوار پر لِكھی ہُوئی تحریر جو بھی تھی

ہر فرد لاجواب تھا، ہر نقش بے مثال
مِل جُل كے اپنی قوم كی تصویر جو بھی تھی
 

زونی

محفلین

ہم اپنی عُمر كی ڈھلتی ہُوئی اِك سہ پہر میں ہیں
جو مِلنا ہے ہمیں تو مِل، چراغِ شام سے پہلے
نجانے زندگی اور رات میں كیسا تعلق ہے
اُلجھتی كیوں ہے اِتنی گلِ چراغِ شام سے پہلے
 

شمشاد

لائبریرین
زندگی سے نظر ملاؤ کبھی
ہار کے بعد مسکراؤ کبھی

ترکِ اُلفت کے بعد اُمیدِ وفا
ریت پر چل سکی ہے ناؤ کبھی
(پروین شاکر)
 

شمشاد

لائبریرین
مجھ سے ملنے کو سرِ شام کوئی سایا سا
تیرے آنگن سے چلے اور لبِ جو آئے

اس کے لہجے کا اثر تو ہے بڑی بات قتیل
وہ تو آنکھوں سی بھی کرتا ہوا جادو آئے
(قتیل شفائی)
 

زونی

محفلین

ممکن ھے کہ تو جس کو سمجھتا ھے بہاراں
اوروں کی نظر میں وہ موسم ہو خزاں کا
شاید کہ زمیں ھے وہ کسی اور جہاں کی
تو جس کو سمجھتا ھے فلک اپنے جہاں کا

(اقبال)
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top