عزیز نبیل

  1. چوہدری لیاقت علی

    عزیز نبیل۔ سفر کے پیروں میں کس نے باندھا حصار اپنا

    سفر کے پیروں میں کس نے باندھا حصار اپنا یہ کس نے راہوں میں رکھ دیا انتظار اپنا سوال لے کر ہمیں اترنا ہے پانیوں میں جواب رکھّا ہوا ہے دریا کے پار اپنا مری ہتھیلی پہ ایک شب اے ستارہ صورت ذرا ٹھہر کر کوئی ستارہ اتار اپنا ہمارا کیا ہے ابھی ملے ، کل نہیں ملیں گے غبارِ رہ سے زیادہ کیا ہے شمار اپنا...
  2. چوہدری لیاقت علی

    وہی جورشتہ ہے کشتی کا سطحِ آب کے ساتھ۔ عزیز نبیل

    وہی جورشتہ ہے کشتی کا سطحِ آب کے ساتھ وہی ہے میرا تعلّق بھی اپنے خواب کے ساتھ یہیں کہیں تو چمکتی تھی اک طلسمی جھیل یہیں کہیں تو میں ڈوبا تھا اپنے خواب کے ساتھ سنبھل کے چلنا، یہ تعبیر کی سڑک ہے میاں بندھی ہوئی کئی آنکھیں ہیں ایک خواب کے ساتھ چھلک رہی تھی کسی انتظار کی چھاگل بھٹک رہی تھی کہیں...
  3. چوہدری لیاقت علی

    وہی جورشتہ ہے کشتی کا سطحِ آب کے ساتھ۔ عزیز نبیل

    وہی جورشتہ ہے کشتی کا سطحِ آب کے ساتھ نبیلؔ میرا تعلق ہے اپنے خواب کے ساتھ سنبھل کے چلنا، یہ تعبیر کی سڑک ہے میاں بندھی ہوئی کئی آنکھیں ہیں ایک خواب کے ساتھ یہیں کہیں تو چمکتی تھی اک طلسمی جھیل یہیں کہیں تو میں ڈوباتھا اپنے خواب کے ساتھ یہ کس کے لمس کی بارش میں رنگ رنگ ہوں میں یہ کون مجھ سے...
  4. چوہدری لیاقت علی

    سنو مسافر! سرائے جاں کو تمہاری یادیں جلاچکی ہیں ۔ عزیز نبیل

    سنو مسافر! سرائے جاں کو تمہاری یادیں جلاچکی ہیں محبّتوں کی حکایتیں اب یہاں سے ڈیرا اٹھاچکی ہیں وہ شہرِ حیرت کا شاہزادہ گرفتِ ادراک میں نہیں ہے اس ایک چہرے کی حیرتوں میں ہزار آنکھیں سماچکی ہیں ہم اپنے سرپر گزشتہ دن کی تھکن اٹھائے بھٹک رہے ہیں دیارِ شب! تیری خواب گاہیں تمام پردے گراچکی ہیں...
  5. چوہدری لیاقت علی

    کبھی جنوب کی جانب ، کبھی شمال میں ہوں۔عزیز نبیل

    کبھی جنوب کی جانب ، کبھی شمال میں ہوں کئی دنوں سے ستاروں کی الٹی چال میں ہوں ......... یہاں سے نکلوں تو پھر راستہ نظر آئے ابھی تو الجھا ہوا روشنی کے جال میں ہوں ....... ہتھیلیوں سے لکیریں نکلتی جاتی ہیں یوں لگ رہا ہے کسی خطّۂ زوال میں ہوں ....... وہ ایک لمحہ جو آیا نہیں ابھی مجھ تک میں آج کل...
  6. چوہدری لیاقت علی

    صبح جب رات کے زندان سے باہر آئی۔عزیز نبیل

    صبح جب رات کے زندان سے باہر آئی روشنی سوچ کے ایوان سے باہر آئی شامِ غم میں نے جو پوچھا مرا غمخوار ہے کون؟ اک غزل میرؔ کے دیوان سے باہر آئی میں نے تھک ہار کے جب زادِ سفر کھولا ہے ایک امّید بھی سامان سے باہر آئی کس کے چہر ے کی چمک خود میں سمونے کے لیے زندگی دیدۂ بے جان سے باہر آئی میں نے کچھ...
  7. چوہدری لیاقت علی

    خامشی ٹوٹے گی، آواز کا پتّھر بھی تو ہو۔عزیز نبیل

    خامشی ٹوٹے گی، آواز کا پتّھر بھی تو ہو جس قدر شور ہے اندر، کبھی باہر بھی تو ہو مسکرانا کسے اچھّا نہیں لگتا یارب مسکرانے کا کوئی لمحہ میسّر بھی تو ہو بجھ چکے راستے، سنّاٹا ہوا، رات ڈھلی لوٹ کر ہم بھی چلے جائیں مگر گھر بھی تو ہو بزدلوں سے مَیں کوئی معرکہ جیتوں بھی تو کیا کوئی لشکر مری ہمّت کے...
  8. چوہدری لیاقت علی

    معجزے کا در کھلا اور اک عصا روشن ہوا ۔ عزیز نبیل

    معجزے کا در کھلا اور اک عصا روشن ہوا دور گہرے پانیوں میں راستہ روشن ہوا جانے کتنے سورجوں کا فیض حاصل ہے اُسے اُس مکمّل روشنی سے جو ملا روشن ہوا آنکھ والوں نے چرالی روشنی ساری تو پھر ایک اندھے کی ہتھیلی پر دیا روشن ہوا ایک وحشت دائرہ در دائرہ پھرتی رہی ایک صحرا سلسلہ در سلسلہ روشن ہوا مستقل اک بے...
  9. محمداحمد

    غزل ۔ ہر اک منظر بھگونا چاہتی ہے ۔ عزیز نبیل

    غزل ہر اک منظر بھگونا چاہتی ہے اداسی خوب رونا چاہتی ہے مجھے اک پل کی یکسوئی عطا ہو غزل تخلیق ہونا چاہتی ہے ان آنکھوں کی کہانی ہے بس اتنی نظر آواز ہونا چاہتی ہے تمہارے حسن کے حیرت کدے میں مری بینائی کھونا چاہتی ہے کسی کی یاد کی خاموش بارش مرے سب زخم دھونا چاہتی ہے وہی معصوم...
  10. الف عین

    تشنہ لبانِ دشت۔ عزیز نبیل

    تشنہ لبانِ دشت غزلیں عزیز نبیل
Top