وہی جورشتہ ہے کشتی کا سطحِ آب کے ساتھ۔ عزیز نبیل

وہی جورشتہ ہے کشتی کا سطحِ آب کے ساتھ
نبیلؔ میرا تعلق ہے اپنے خواب کے ساتھ

سنبھل کے چلنا، یہ تعبیر کی سڑک ہے میاں
بندھی ہوئی کئی آنکھیں ہیں ایک خواب کے ساتھ

یہیں کہیں تو چمکتی تھی اک طلسمی جھیل
یہیں کہیں تو میں ڈوباتھا اپنے خواب کے ساتھ

یہ کس کے لمس کی بارش میں رنگ رنگ ہوں میں
یہ کون مجھ سے گزرتا ہے آب و تاب کے ساتھ

ہرایک حرف ستارہ، ہر ایک لفظ چراغ
میں جل رہا ہوں ابھی را ت کی کتاب کے ساتھ

چھلک رہی تھی کسی انتظار کی چھاگل
بھٹک رہی تھی کہیں پیاس اضطراب کے ساتھ

الجھ رہی تھی مسلسل، سوال کی لکنت
مکالمہ نہ کوئی ہوسکا جواب کے ساتھ

سلگتے دشت میں بس ریت تھی۔ بگولے تھے
امیدِ آب نے رکھّا مجھے سراب کے ساتھ

عزیز نبیل
 
آخری تدوین:
Top