واصف علی واصفؒ

  1. زبیر احمد

    واصف ش۔یرِ ی۔زداںؑ (امام المتقین حضرت علی ابن ابی طالب کرم اللّٰہ تعالٰی وجہہ الکَریم کی شان میں حضرت واص

    مولائے رِندانِ جہاں ہے علیؑ نُورِ ھُدٰیؐ کا رازداں ہے علیؑ شیدا مُحَمَّد مُصطفٰےؐ کا علیؑ گَویا مکینِ لا مکاں ہے علیؑ کی ضَرب ہے ضربِ الٰہی علیؑ کا نام نُصرَت کا نِشاں ہے علیؑ کے ہاتھ کو کہیے یَدُ اللّٰہ علیؑ "مَن کُنتُ مَولا" کا بیاں ہے علیؑ ہے کَربَلاؤں کی حقیقت علیؑ کی داستاں کیا داستاں...
  2. فرحان محمد خان

    واصف جذبات زیرِ گردشِ حالات سو گئے- واصف علی واصفؒ

    جذبات زیرِ گردشِ حالات سو گئے چھائی گھٹا تو رندِ خرابات سو گئے منزل سے دور جاگتی سوچیں تھیں ذہن میں منزل پہ آ گئے تو خیالات سو گئے تاروں نے ہم کو دیکھ کے شبنم سے یہ کہا یہ بدنصیب وقتِ مناجات سو گئے کیا دلگداز موسمِ گل کا تھا انتظار فصلِ بہار آئی تو نغمات سو گئے آنکھوں میں ہم نے کاٹ دی...
  3. فرحان محمد خان

    واصف زندگی سنگِ درِ یار سے آگے نہ بڑھی - واصف علی واصفؒ

    زندگی سنگِ درِ یار سے آگے نہ بڑھی عاشقی مطلعِ دیدار سے آگے نہ بڑھی تیرگی کیسوئے خمدار سے آگے نہ بڑھی روشنی تابشِ رُخسار سے آگے نہ بڑھی دلبری رونقِ بازار سے آگے نہ بڑھی سادگی حسرتِ اظہار سے آگے نہ بڑھی خود فراموش ترے عرش کو چُھو کر آئے خواجگی جُبّہ و دستار سے آگے نہ بڑھی بس میں ہوتا...
  4. فرحان محمد خان

    واصف تُو فیصلۂ ترکِ ملاقات میں گُم ہے - واصف علی واصفؒ

    تُو فیصلۂ ترکِ ملاقات میں گُم ہے بندہ تری دیرینہ عنایات میں گُم ہے ہم منزلِ بے نام کے راہی ہیں ازل سے تُو تذکرہِ حسنِ مقامات میں گُم ہے شادابئ گلشن کو بیاباں نہ بنا دے وہ شعلۂ بے تاب، جو برسات میں گُم ہے "ہے گردشِ دوراں کا عناں گیر قلندر" گُم کردہ روایات، مگر زات میں گُم ہے منزل ہے بہت...
  5. فرحان محمد خان

    واصف کبھی بُلا کے کبھی پاس جا کے دیکھ لیا - واصف علی واصفؒ

    کبھی بُلا کے کبھی پاس جا کے دیکھ لیا فسونِ سوزِ دروں آزما کے دیکھ لیا بٹھا کے دل میں تمہیں بارہا نماز پڑھی تمہارے گھر ہی کو کعبہ بنا کے دیکھ لیا متاعِ زیست بنے تیرے نقشِ پا کی قسم وہ اشک تو نے جنہیں مسکرا کے دیکھ لیا ترے سوا تری اس کائنات میں کیا ہے جلا کے دیکھ لیا دل بجھا کے دیکھ لیا...
  6. فرحان محمد خان

    واصف ہولے ہولے بدل گئی اے اپنی ہی تصویر - واصف علی واصفؒ

    ہولے ہولے بدل گئی اے اپنی ہی تصویر اندرو اندر کم کر جاندی بندے دی تقدیر اُنج تے بڑے کرم ہوئے نیں، بڑیاں رحمتاں ہوئیاں میری اک دُعا پرانی ، لبھدی پھرے تاثیر حسن اساڈی منزل ہوئی، درد اَساڈی راہ ہاواں ہنجو سنگت ساڈی ، عشق اساڈا پیر جِتّھے تخت خزانے ہوون اوتھے اساں نہ جانا جِتّھے عشق دے تنبو...
Top