توصیف تبسم

  1. علی وقار

    جو منظر بجھ رہا ہے منتظر کِن ساعتوں کا ہے

    جو منظر بجھ رہا ہے منتظر کِن ساعتوں کا ہے اُفق پر دیر سے ٹھہرا ہُوا سایہ گھروں کا ہے میں اپنے داغ داغِ سینۂ بے سوز سے خوش ہُوں دلِ حسرت زدہ میں ایک منظر روزنوں کا ہے نشیمن میں ہے اک منقار، دو وحشت زدہ آنکھیں دھواں پھیلا ہُوا چاروں طرف جلتے پروں کا ہے کسی گوشے میں سوتی ہے تمنّا اک تعلّق...
  2. فرقان احمد

    دل تھا پہلو میں تو کہتے تھے تمنا کیا ہے ::: توصیف تبسم

    دل تھا پہلو میں تو کہتے تھے تمنا کیا ہے ۔۔۔! اب وہ آنکھوں میں تلاطم ہے کہ دریا کیا ہے! شوق کہتا ہے کہ ہر جسم کو سجدہ کیجے ۔۔۔! آنکھ کہتی ہے کہ تو نے ابھی دیکھا کیا ہے! ٹوٹ کر شاخ سے اک برگِ خزاں آمادہ! سوچتا ہے کہ گزرتا ہوا جھونکا کیا ہے ۔۔۔! کیا یہ سچ ہے کہ خزاں میں بھی چمن کھِلتے ہیں میرے...
  3. طارق شاہ

    ڈاکٹر توصیؔف تبسّم:::::: لگی ذرا نہ طبیعت بہشت میں اپنی :::::: Dr. Tauseef Tabassum

    غزل لگی ذرا نہ طبیعت بَہِشت میں اپنی زمِیں کے دُکھ تھے بہت سرنَوِشت میں اپنی اندھیرے گھر میں یہی روشنی کا رَوزَن ہے چُنی ہے آنکھ جو دِیوارِ خِشت میں اپنی اِنہی سِتاروں سے پُھوٹیں گے تِیرَگی کے شَجر جو آسمان نے بَوئے ہیں کشت میں اپنی اِسی لِئے تو پڑی اپنے پاؤں میں زنجیر کہ سرکشی تھی...
  4. طارق شاہ

    ڈاکٹر توصیؔف تبسّم:::::: تم نے تو کہا تھا ہر حقیقت :::::: Dr. Tauseef Tabassum

    آگہی تم نے تو کہا تھا ہر حقیقت اِک خوابِ ابد ہے در حقیقت رنگوں کے سراب سے گُزر کر رعنائیِ خواب سے گُزر کر نیرنگئ زیست سب فسانہ کیا گردِشِ وقت، کیا زمانہ تاروں بھرے آسماں کے نیچے! کُھلتے نہیں نُور کے دَرِیچے تارِیک ہے زندگی کا رستا گہرے ہوں ہزار غم کے سائے چلتے رہو یُونہی چشم بَستہ اِک یاد...
  5. چوہدری لیاقت علی

    ڈاکٹر تو صیف تبسم کی کتاب :کوئی اورستارہ سے ایک انتخاب

    جانے کس مرحلئہ سخت میں ہوگا توصیف اک وہ آنسو کہ ابھی دیدہ گریاں میں نہیں کوئی وحشی نہیں گر بند اس سینے کے زنداں میں تو پھر ہر سانس میں، ہر بار اندر ٹوٹتا کیا ہے زندگی، خواب کے سائے میں بسر ہو جاتی سوچا ہوتا تجھے، اے کاش نہ دیکھا ہوتا برسے جو کُھل کے ابر تو دل کا کنول کِھلے کب تک مژہ مژہ پہ...
  6. چوہدری لیاقت علی

    میری صورت سایہ دیوار و در میں کون ہے۔توصیف تبسم

    میری صورت سایہدیوار و در میں کون ہے اے جنوں میرے سوا یہ میرے گھر میں کون ہے وہ تو کب کا اپنی منزل پر پہنچ کر سوچکا چاند کیا جانے کہ راہ پر خطر میں کون ہے میں تو اس صورت کا دیوانہ ہوں پر اے زندگی! صورت یک عمر حائل سنگ و سر میں کون ہے خاک چھنواتی ہے یہ راتوں کو کس کی جستجو چاندنی کی طرح پھیلا دشت...
  7. چوہدری لیاقت علی

    سنو کوی توصیف تبسم اس دکھ سے کیا پاؤ گے۔توصیف تبسم

    سنو کوی توصیف تبسم اس دکھ سے کیا پاؤ گے سپنے لکھتے لکھتے آخر خود سپنا ہو جاؤ گے جلتی آنکھوں جوالا پھوٹے خوشبو گھل کر رنگ بنے دکھ کے لاکھوں چہرے ہیں کس کس سے آنکھ ملاؤ گے ہر کھڑکی میں پھول کھلے ہیں پیلے پیلے چہروں کے کیسی سرسوں پھولی ہے کیا ایسے میں گھر جاؤ گے اتنے رنگوں میں کیوں تم کو ایک رنگ...
  8. چوہدری لیاقت علی

    دل تھا پہلو میں تو کہتے تھے تمنا کیا ہے۔توصیف تبسم

    دل تھا پہلو میں تو کہتے تھے تمنا کیا ہے اب وہ آنکھوں میں تلاطم ہے کہ دریا کیا ہے شوق کہتا ہے کہ ہر جسم کو سجدہ کیجیے آنکھ کہتی ہے کہ تو نے ابھی دیکھا کیا ہے ٹوٹ کر شاخ سے اک برگ خزاں آمادہ سوچتا ہے کہ گزرتا ہوا جھونکا کیا ہے کیا یہ سچ ہے کہ خزاں میں بھی چمن کھلتے ہیں میرے دامن میں لہو ہے تو...
  9. چوہدری لیاقت علی

    کاش اک شب کے لیے خود کو میسر ہو جائیں۔توصیف تبسم

    کاش اک شب کے لیے خود کو میسر ہو جائیں فرش شبنم سے اٹھیں اور گل تر ہو جائیں دیکھنے والی اگر آنکھ کو پہچان سکیں رنگ خود پردۂ تصویر سے باہر ہو جائیں تشنگی جسم کے صحرا میں رواں رہتی ہے خود میں یہ موج سمولیں تو سمندر ہو جائیں وہ بھی دن آئیں یہ بے کار گزرتے شب و روز تیری آنکھیں ترے بازو ترا پیکر ہو...
  10. معاویہ وقاص

    جسم سے روح کی وادی میں اترنا اس کا

    جسم سے روح کی وادی میں اترنا اس کا خواہش ِ وصل پہ انکار نہ کرنا اس کا منکشف ہوتے ہوئے لمسِ بدن کے اسرار گُلِ نورستہ کی مانند، سنورنا اس کا نشہء قرب سے آنکھوں کا گلابی ہونا ! خون میں اُٹھتی ہوئی لہر سے ڈرنا اس کا آنکھ پر کُھلتے ہوئے دُور کے منظر سارے سیل احساس پہ اُس پار اُترنا اس کا ایک...
Top