پیر نصیر الدین نصیر

  1. سیما علی

    نصیر الدین نصیر مِری زیست پُر مسرت کبھی تھی نہ ہے نہ ہو گی

    مِری زیست پُر مسرت کبھی تھی نہ ہے نہ ہو گی کوئی بہتری کی صورت کبھی تھی نہ ہے نہ ہو گی مجھے حُسن نے ستایا ، مجھے عشق نے مِٹایا کسی اور کی یہ حالت کبھی تھی نہ ہے نہ ہوگی وہ جو بے رُخی کبھی تھی وہی بے رُخی ہے اب تک مِرے حال پر عنایت کبھی تھی نہ ہے نہ ہو گی وہ جو حکم دیں بجا ہے ، مِرا ہر سُخن خطا...
  2. فرحان محمد خان

    نصیر الدین نصیر ہم سا بھی ہوگا جہاں میں کوئی ناداں جاناں - پیر سید نصیر الدین نصیرؔ گیلانی

    ہم سا بھی ہوگا جہاں میں کوئی ناداں جاناں بے رُخی کو بھی جو سمجھے ترا احساں جاناں جب بھی کرتی ہے مرے دل کو پریشاں دُنیا یاد آتی ہے تری زُلفِ پریشاں جاناں میں تری پہلی نظر کو نہیں بھولا اب تک آج بھی دل میں ہے پیوست وہ پیکاں جاناں ہمسُخَن ہو کبھی آئنیے سے باہر آ کر اے مری روح ! مرے عکسِ...
  3. فرحان محمد خان

    نصیر الدین نصیر ہر طرف سے جھانکتا ہے روئے جانانہ مجھے - پیر سید نصیر الدین نصیؔر گیلانی

    ہر طرف سے جھانکتا ہے روئے جانانہ مجھے محفلِ ہستی ہے گویا آئینہ خانہ مجھے اِک قیامت ڈھائے گا دنیا سے اٹھ جانا مرا یاد کر کے روئیں گے یارانِ میخانہ مجھے دل ملاتے بھی نہیں دامن چھڑاتے بھی نہیں تم نے آخر کیوں بنا رکھا ہے دیوانہ مجھے یا کمالِ قُرب ہو یا انتہائے بُعد ہو یا نبھانا ساتھ یا...
  4. فرحان محمد خان

    نصیر الدین نصیر بیتاب ہیں، ششدر ہیں، پریشان بہت ہیں - پیر سید نصیر الدین نصیر گیلانی

    بیتاب ہیں، ششدر ہیں، پریشان بہت ہیں کیوں کر نہ ہوں، دل ایک ہے، ارمان بہت ہیں کیوں یاد نہ رکّھوں تجھے اے دُشمنِ پنہاں! آخر مِرے سَر پر تِرے احسان بہت ہیں ڈھونڈو تو کوئی کام کا بندہ نہیں مِلتا کہنے کو تو اِس دور میں انسان بہت ہیں اللہ ! اِسے پار لگائے تو لگائے کشتی مِری کمزور ہے طوفان بہت ہیں...
  5. فرحان محمد خان

    نصیر الدین نصیر ادھر بھی نگاہِ کرم یا محمد ! صدا دے رہے ہیں یہ در پر سوالی - نصیر الدین نصیر

    ادھر بھی نگاہِ کرم یا محمد ! صدا دے رہے ہیں یہ در پر سوالی بہت ظلم ڈھائے ہیں اہلِ ستم نے ، دہائی تری اے غریبوں کے والی نہ پوچھو دلِ کیفِ ساماں کا عالم ، ہے پیشِ نظر ان کا دربارِ عالی نگاہوں میں ہیں پھر حضوری کے لمحے ، تصور میں ہے ان کے روضے کی جالی جبیں خیر سے مطلعِ خیر احساں ، بدن منبعِ نور ،...
  6. فرحان محمد خان

    نصیر الدین نصیر لڑاتے ہیں نظر ان سے جو ہوتے ہیں نظر والے - پیر سید نصیر الدیں نصیر گیلانی

    لڑاتے ہیں نظر ان سے جو ہوتے ہیں نظر والے محبت کرتے ہیں دنیا میں دل والے ، جگر والے ہمیں ذوقِ نظر نے کر دیا اس راز سے واقف اشاروں میں پرکھتے ہیں زمانے کو نظر والے کوئی تم سا نہ دیکھا ، یوں تو دیکھا ہم نے دنیا میں بہت جادو نظر والے ، بہت جادو اثر والے تمہاری انجمن میں اور کس کو حوصلہ یہ ہے...
  7. فرحان محمد خان

    نصیر الدین نصیر کسی کو تجھ سے بڑھ کر جلوہ ساماں کون دیکھے گا-پیر سید نصیر الدین نصیر گیلانی

    کسی کو تجھ سے بڑھ کر جلوہ ساماں کون دیکھے گا تجھے دیکھے گی دنیا، ماہِ تاباں کون دیکھے گا اُسے دیکھا سرِ دار و رسن ہم نے تو سر دے کر ہمارے بعد دیکھیں رُوئے جاناں کون دیکھے گا مری میّت کو کاندھا آج اگر وہ دے نہیں سکتے تو کل جا کر بھلا گورِ غریباں کون دیکھے گا سکوتِ بام و در، آثارِ وحشت، رنجِ...
  8. فرحان محمد خان

    نصیر الدین نصیر تنہا نہ پی شراب، ہمیں بھی پلا کے پی- پیر سید نصیر الدین نصیر گیلانی

    تنہا نہ پی شراب، ہمیں بھی پلا کے پی اے پینے والے! ہم سے نگاہیں لڑا کے پی رحمت کا آسرا ہے تو ہر غم پہ چھا کے پی بے خوف ہو کے جام اٹھا، مسکرا کے پی میخانہ تیرا، جام ترا، رِند بھی ترے ساقی! مزا تو جب ہے، کہ سب کو پلا کے پی ساغر اٹھا تو ہر غمِ دنیا کو بھول جا پینے کا وقت آئے تو کچھ گُنگنا کے پی...
  9. فرحان محمد خان

    نصیر الدین نصیر بہلتے کس جگہ ، جی اپنا بہلانے کہاں جاتے-پیر نصیر الدین نصیر

    بہلتے کس جگہ ، جی اپنا بہلانے کہاں جاتے تری چوکھٹ سے اُٹھ کر تیرے دیوانے کہاں جاتے نہ واعظ سے کوئی رشتہ، نہ زاہد سے شناسائی اگر ملتے نے رندوں کو تو پیمانے کہاں جاتے خدا کا شکر ، شمعِ رُخ لیے آئے وہ محفل میں جو پردے میں چُھپے رہتے تو پروانے کہاں جاتے اگر ہوتی نہ شامل رسمِ دنیا میں یہ زحمت بھی...
  10. فرحان محمد خان

    نصیر الدین نصیر زُلف کی اوٹ سے چمکے وہ جبیں تھوڑی سی-پیرسید نصیر الدین نصیر گیلانی

    زُلف کی اوٹ سے چمکے وہ جبیں تھوڑی سی دیکھ لوں کاش ! جھلک میں بھی کہیں تھوڑی سی میکدہ دُور ہے ، مسجد کے قریں ، تھوڑی سی میرے ساقی ہو عطا مجھ کو یہیں تھوڑی سی نا خوشی کم ہو تو ہوتا ہے خوشی کا دھوکا جھلکیاں "ہاں" کی دکھاتی ہے "نہیں" تھوڑی سی پھر مرے سامنے آ ، اور حجابات اٹھا زحمتِ جلوہ پھر اے...
  11. فرخ منظور

    نصیر الدین نصیر سب پہ احسان ہے ساقی ترے میخانے کا ۔ نصیر الدین نصیر

    سب پہ احسان ہے ساقی ترے میخانے کا نشہ ہر رند کو ہے ایک ہی پیمانے کا لطف کر، ظلم سے قابو میں نہیں آنے کا لوگ دیکھیں نہ تماشا ترے دیوانے کا مدعا کس پہ عیاں ہو مرے افسانے کا راز ہوں میں، نہ سمجھنے کا نہ سمجھانے کا تابشِ حُسن سے یہ رنگ ہے میخانے کا دل دھڑکتا ہے چھلکتے ہوئے پیمانے کا چشمِ ساقی ہے...
  12. شاہد رضا خان

    نصیر الدین نصیر احمد کہُوں کہ حامدِ یکتا کہُوں تجھے

    احمد کہُوں کہ حامدِ یکتا کہُوں تجھے مولٰی کہُوں کہ بندہء مولٰی کہُوں تجھے کہہ کر پُکاروں ساقیِ کوثر بروزِ حشر یا صاحبِ شفاعتِ کبریٰ کہُوں تجھے یا عالمین کے لِیے رحمت کا نام دُوں *یا پھر مکینِ گنبدِ خضریٰ کہُوں تجھے ویراں دِلوں کی کھیتیاں آباد تجھ سے ہیں دریا کہُوں کہ اَبر سَخا کا کہُوں تجھے...
  13. سعید اختر اعوان

    ناموسِ رسالت ؐ

    آئیے سب سے پہلے اس امر کا صدقِ دل اعادہ کرتے ہیں اور زبان سے تصدیق کرتے ہیں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہيں اور محمد ؐ اللہ کے بندے اور رسول ہیں۔تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہی ہیں جو دنیا میں جو کچھ ہے اور جو کچھ آخرت میں ہے اس کا بھی رب ہے۔ کروڑوں شکر زاتِ باری تعالیٰ کا کہ ہمیں خسارے سے...
  14. محمد فائق

    نصیر الدین نصیر وفا ہو کر ، جفا ہو کر ، حیا ہو کر ، ادا ہوکر

    وفا ہو کر ، جفا ہو کر ، حیا ہو کر ، ادا ہو کر سمائے وہ مرے دل میں نہیں معلوم کیا ہو کر مر اکہنا یہی ہے ، تُو نہ رُخصت ہو خفا ہو کر اب آگے تیری مرضی ، جو بھی تیرا مُدعا ہو ، کر نہ وہ محفل ، نہ وہ ساقی ، نہ وہ ساغر نہ وہ بادہ ہماری زندگی اب رہ گئی ہے بے مزہ ہو کر معاذاللہ ! یہ عالم بُتوں کی...
  15. فرخ منظور

    نصیر الدین نصیر آفت ہے شبِ غم کی سیاہی کا اثر بھی ۔ پیرنصیر الدین نصیر

    آفت ہے شبِ غم کی سیاہی کا اثر بھی دُھندلے سے نظر آتے ہیں انوارِ سَحَر بھی دل ہی نہیں ، تصویر ہے غم کی مرا گھر بھی حالات کا آئینہ ہیں دیوار بھی ، در بھی ہاں، صدقِ طلب آپ ہی تمہیدِ کرم ہیں نکلے جو دُعا دل سے تو کرتی ہے اثر بھی ہم بھی ہیں طلب گار ، تری بزم سلامت ساقی! ترے قربان ، کوئی جام اِدھر...
  16. ملائکہ

    نصیر الدین نصیر میری زندگی تو فراق ہے، وہ ازل سے دل میں مکیں سہی - نصیر الدین نصیر

    میری زندگی تو فراق ہے، وہ ازل سے دل میں مکیں سہی وہ نگاہِ شوق سے دور ہیں، رگِ جاں سے لاکھ قریں سہی ہمیں جان دینی ہے ایک دن، وہ کسی طرح ہو کہیں سہی ہمیں آپ کھینچئے وار پر، جو نہیں کوئی تو ہمیں سہی سرِ طور ہو سرِ حشر ہو، ہمیں انتظار قبول ہے وہ کبھی ملیں، وہ کہیں ملیں، وہ کبھی سہی وہ کہیں سہی...
Top