نظیر اکبرآبادی

  1. طارق شاہ

    نظیر اکبرآبادی ::::::ہو کیوں نہ تِرے کام میں حیران تماشا::::::Nazeer-Akbarabadi

    غزل نظیؔر اکبر آبادی ہو کیوں نہ تِرے کام میں حیران تماشا یا رب ! تِری قُدرت میں ہےہر آن تماشا لے عرش سےتا فرش نئے رنگ، نئے ڈھنگ ہر شکل عجائب ہے، ہر اِک شان تماشا افلاک پہ تاروں کی جَھلکتی ہے طلِسمات اور رُوئے زمیں پر گُل و ریحان تماشا جِنّات، پَری، دیو، ملک، حوُر بھی نادر اِنسان عجوبہ ہیں...
  2. طارق شاہ

    نظیر اکبر آبادی::::::تُو کہتا ہے مَیں آؤں گا دو چار گھڑی میں::::::Nazeer Akbarabadi

    غزل نظیؔر اکبر آبادی تُو کہتا ہے مَیں آؤں گا دو چار گھڑی میں مرجائے گا ظالِم! تِرا بیمار گھڑی میں جس کام کو برسات میں لگتے ہیں مہینے! وہ، کرتے ہیں یہ دِیدۂ خونبار گھڑی میں مَیں تُجھ کو نہ کہتا تھا نظیرؔ اُس سے نہ مِلنا اب دیکھیو حال اپنا ذرا، چار گھڑی میں نظیرؔ اکبرآبادی
  3. طارق شاہ

    نظیر اکبر آبادی::::::کُچھ تو ہوکر دُو بَدُو، کُچھ ڈرتے ڈرتے کہہ دِیا ::::::Nazeer Akbarabadi

    غزل کُچھ تو ہوکر دُو بَدُو، کُچھ ڈرتے ڈرتے کہہ دِیا دِل پہ جو گُذرا تھا ، ہم نے آگے اُس کے کہہ دِیا باتوں باتوں میں جو ہم نے، دردِ دِل کا بھی کہا ! سُن کے بولا، تُو نے یہ کیا بکتے بکتے کہہ دِیا اب کہیں کیا اُس سے ہمدم ! دِل لگاتے وقت آہ تھا جو کُچھ کہنا، سو وہ تو ہم نے پہلے کہہ دِیا چاہ...
  4. فہد اشرف

    نظیر بہاریں جاڑے کی۔ نظیر اکبرآبادی

    جاڑے کی بہاریں جب ماہ اگھن کا ڈھلتا ہو تب دیکھ بہاریں جاڑے کی اور ہنس ہنس پوس سنبھلتا ہو تب دیکھ بہاریں جاڑے کی دن جلدی جلدی چلتا ہو تب دیکھ بہاریں جاڑے کی اور پالا برف پگھلتا ہو تب دیکھ بہاریں جاڑے کی چلا غم ٹھونک اچھلتا ہو تب دیکھ بہاریں جاڑے کی تن ٹھوکر مار پچھاڑا ہو اور دل سے ہوتی ہو کشتی...
  5. طارق شاہ

    نظیر اکبر آبادی :::::: عِشق پھر رنگ وہ لایا ہے کہ جی جانتا ہے :::::: Nazeer Akbarabadi

    غزل نظؔیر اکبر آبادی عِشق پھر رنگ وہ لایا ہے کہ جی جانتا ہے دِل کا یہ رنگ بنایا ہے کہ جی جانتا ہے ناز اُٹھانے میں جفائیں تو اُٹھائِیں، لیکن لُطف بھی ایسا اُٹھایا ہے کہ جی جانتا ہے زخم، اُس تیغ نِگہ کا ، مِرے دِل نے ہنس ہنس اِس مزیداری سے کھایا ہے کہ جی جانتا ہے اُس کی دُزدِیدہ نگہ...
  6. فاتح

    نظیر نظم۔ پری کا سراپا (خونریز کرشمہ، ناز و ستم، غمزوں کی جھکاوٹ ویسی ہے) از نظیر اکبر آبادی

    پری کا سراپا خُوں ریز کرشمہ، ناز و ستم، غمزوں کی جھُکاوٹ ویسی ہے مژگاں کی سناں، نظروں کی انی، ابرو کی کھِچاوٹ ویسی ہے قتّال نگہ اور ڈشٹ غضب، آنکھوں کی لَگاوٹ ویسی ہے پلکوں کی جھَپک، پُتلی کی پھِرت، سُرمے کی گھُلاوٹ ویسی ہے عیّار نظر، مکّار ادا، تیوری کی چَڑھاوٹ ویسی ہے بے درد، ستمگر، بے پروا،...
  7. فاتح

    بے جرم و خطا یار نہ کر چشم نمائی، تیوری کو چڑھا کر ۔ مستزاد مثلث از نظیر اکبر آبادی

    بے جرم و خطا یار نہ کر چشم نمائی، تیوری کو چڑھا کر اور رنجشِ بے جا سے نہ کر صاف لڑائی، منہ سرخ بنا کر اس حور کی کب ہم سے ہوئی عہدہ برائی، اتنی نہ جفا کر کرتا ہوں ترے ہجر میں اے شوخ پری زاد، میں نالہ و فریاد دیتا نہیں خاطر سے تری اے ستم ایجاد، جب کوئی مری داد پھر ہار کے دیتا ہوں میں تیری ہی...
  8. محمد وارث

    نظیر غزل - ملا آج وہ مجھ کو چنچل چھبیلا - نظیر اکبر آبادی

    ملا آج وہ مجھ کو چنچل چھبیلا ہوا رنگ سُن کر رقیبوں کا نیلا لیا جس نے مجھ سے عداوت کا پنجہ سنلقی علیہم عذاباً ثقیلا نکل اس کی زلفوں کے کوچہ سے اے دل تُو پڑھنا، قم اللّیلَ الّا قلیلا کہستاں میں ماروں اگر آہ کا دم فکانت جبالاً کثیباً مہیلا نظیر اس کے فضل و کرم پر نظر رکھ فقُل، حسبی اللہ نعم...
Top