یہ تحریر لکھنی اسی دن شروع کی تھی، جب یہ واقعہ ہوا۔۔۔۔ خیر۔۔۔ پڑی رہی۔۔۔ پھر مکمل نہ کی۔۔۔ آج ہمت کر کے مکمل کی ہے۔۔۔۔ آپ تمام احباب سے معذرت کے ساتھ۔۔۔۔۔
گالیاں اور معافی نامے
میرے لیےسیاسی و سماجی اور بالخصوص ایسے سماجی معاملات جو سیاسی موضوعات سے متصادم ہوں، پر لکھنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ مجھے...
آج کل سوشل میڈیا پر ایک اداکار کی موت کی خبر زیر موضوع ہے۔ خبر جس کو گردونواح نے مہینہ بھر محسوس نہ کیا۔ اس سے قبل ایک فنکار کی خود کشی کی خبر نے بھی اہل درد کے دلوں پر دستک دی تھی۔ دلوں میں درد جاگ اٹھا، چند دنوں تک نوحہ گری جاری رہی، تحاریر، کیفیت ناموں میں دکھ بیان ہوئے، ہمدردی کی پیشکشیں...
ظہیر بھائی کی ایک غزل کی تازہ شرح حاضر ہے۔ تازہ شرح سے مراد یہ ہے کہ آج ہی لکھی گئی ہے۔۔۔
آسماں بادلوں سے ڈھکا ہواہے۔ ہلکی ہلکی بارش درختوں کے پتوں سے ٹکرا کر گر رہی ہے۔ میرے سامنے چار چھوٹے چھوٹے چوزے کھیل رہے ہیں۔ ان سے کچھ دور ایک بلی گھات لگائے بیٹھی تھی۔ میں نے ابھی اسے بھگایا ہے۔ اور اب...
کچھ رشتے لفظوں کے نہیں، احساس سے جڑے ہوتے ہیں۔ کچھ محفلیں شور سے نہیں خاموشی سے بسا کرتی ہیں، اور کچھ سفر اختتام کو بھی پہنچ جائیں تو دل کے صفحے پر ان کی مسافت ہمیشہ تروتازہ رہتی ہے۔ جب میں نے اس محفل کی رکنیت اختیار کی تھی، تو شاید یہ بات وہم و گماں میں بھی نہ تھی کہ یہ تعلق اتنا گہرا ہوجائے...
آج سید عاطف علی اور مریم افتخار کو جانے کیونکر یہ شبہ ہوا کہ میں اصلاً لاہوری ہو۔۔۔۔ ویسے تو جتنی مدت مجھے لاہور ہو چکی۔۔۔ اس بات کو ماننے میں کوئی عار نہیں۔۔۔ لیکن چونکہ بقیہ خاندان ابھی تک صادق آباد ہی ہے۔۔۔ اسی حوالے سے مجھے پانچ برس پرانی تحریر بھی یاد آگئی جو احمد بھائی کے کسی تحریر کے جواب...
ایک تو آج تک میں نے اس زمرے میں شاید کوئی لڑی نہیں بنائی۔۔۔ دوسرا یہ نیا منصوبہ ہے سموگ سے نبٹنے کا۔۔۔۔ یہ تحریر فیس بک پر لگائی تھی۔۔۔ اس لیے کسی کو عام عام سی لگے تو بھی خیر ہے۔۔۔۔ فیس بکی تحریر سمجھیے۔۔۔
ای پی اے (EPA) سرٹیفکیٹ - گاڑیوں کے لیے لازم قرار دیا جانے والا منصوبہ
حکومت نے سموگ سے...
بڑے لوگ جب ایک دوسرے کی تعریف کرتے ہیں، تو ایسی ایسی خوبیاں بیان کرتے ہیں کہ دل چاہتا ہے کاش یہ ہمارے اندر بھی ہوتیں۔ کاش کوئی ہماری ذات کی پوشیدہ خوبیوں تک بھی ایسے رسائی حاصل کر پاتا۔ ایک معروف اسکالر کی ایک اور شخص کے بارے میں کی جانے والی توصیفانہ گفتگو سن کر عالم وجدان و سرمستی میں ایک دوست...
شانِ نزول:
دیروز دورانِ مجلس ایک خبر نما افسانے پر تبصرہ فرماتے ہوئے حسن رحمن شدید جذباتی ہوگئے۔ عمومی دنوں میں وہ انتہائی ٹھنڈے مزاج کے انسان ہیں، لیکن کمزور لمحے سبھی انسانوں پر آتے ہیں۔ اسی جذباتی گفتگو کے دوران انہوں نے انتہائی سنجیدگی سے بیان دیا کہ انسان اگر ٹماٹر خریدنے کی بھی کہانی بیان...
یہ تحریر لکھی اکتیس دسمبر کو لکھنا شروع کی اور یکم جنوری کو ختم کی۔ تاہم شائع نہ کر سکا۔ کچھ منتشر خیالی اور سال نو کا آغاز بھی انتشار اور تخریب کا امتزاج رہا۔ ارادہ یہ تھا کہ تحریر میں کوئی ربط پیدا کرنے کی کوشش کروں گا۔ اس کو بہتر کروں گا۔ وہ نہ کر سکا۔ نہ بہتر ہو سکی۔ اور خیر، ابھی کافی بھی...
اوئے بیوقوفا
جب کوئی واقعہ رونما ہوتا ہے تو اہل قلم اس کا مختلف پہلوؤں سے جائزہ لیتے ہیں۔ میں ایک کونے میں بیٹھا دیکھتا رہتا ہوں۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ میرا دل کرتا ہے میں بھی اس موضوع پر قلم کشائی کروں۔ اس کے محرکات و مدرکات کا بنظر غائر جائزہ لوں، اور رائی کے وزن برابر اپنا ما فی الضمیر بھی...
پھیکا انڈہ خشک چائے
از قلم نیرنگ خیال
10 جون 2024
بڑے بڑے ہوٹلز اور ریستوران میں جا کر میرے اندر اجنیبت کا ایک احساس جاگ اٹھتا ہے اور میرے ہم نوا شاید اس کو محسوس بھی کر لیتے ہیں۔ میرے احباب میں پڑھے لکھے لوگوں کی کثرت ہے، جو شدومد سے مجھے میرے دیہاتی ہونے کا احساس دلاتے رہتے ہیں۔ کبھی کبھار تو...
مجموُعۂ اضداد از قلم نیرنگ خیال
انسان زندگی میں بہت سے لوگوں سے ملتا ہے۔ کچھ لوگ جانِ محفل بننے کا گُر جانتے ہیں، اور کچھ اپنی عزلت نشینی کو مقدم گردانتے ہیں۔ کچھ لوگ چار چار شادیاں رچا کر بھی پانچویں چھٹی کے فتوے ڈھونڈ رہے ہوتے ہیں، اور کچھ دنیاوی وصل سے ناآشنا، زندگی کو ہجر کی علامت بنائے...
یہ تحریر لکھی یکم جنوری 2024 کو تھی، لیکن حوصلہ نہیں تھا کہ پیش کروں۔ مجھے لگتا تھا کہ بہت منتشر تحریر ہے۔ اور شاید احباب کو لگے کہ بے ربط بھی ہے۔ خیال تھا کہ چھان پھٹک کر بہتر کر لوں گا، مگر اس ضمن میں بھی کچھ نہ کر سکا۔ آخر من و عن آپ کے احباب کے سامنے پیش کرنے کی جسارت کر رہا ہوں۔ گر قبول...
ہمارے گیراج کی چھت میں پنکھا لگانے کی جگہ خالی تھی، اور اس جگہ پر ایک چڑیا نے عرصہ سے اپنا گھونسلہ بنایا ہوا ہے۔ کل اس کا ایک چھوٹا سا بوٹ باہر گر کر مر گیا تھا۔ آج میں گھر سے باہر کسی کام سے نکلا، واپس آیا تو گھر میں ہنگامہ برپا تھا۔ رُحاب گیراج میں بھاگی پھر رہی تھی، چڑیا کا دوسرا بوٹ بھی باہر...
کتاب میلے کا آخری دن
یکم فروری سے پانچ فروری تک کتاب میلہ لگا تھا۔ میں نے سوچ رکھا تھا کہ کچھ بھی ہوجائے، اس بار کتاب میلے میں نہیں جاؤں گا۔ کوئی کتاب نہیں خریدوں گا۔ لیکن قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ میلے کے آخری دن مجھے ٹھوکر نیاز بیگ تک جانا تھا۔ کچھ کام تھا۔ جاتے ہوئے ایکسپو سنٹر پر ایک...
یہ سفر نامہ تو نہیں ہے۔۔۔ مگر چونکہ اس زمرے میں میری کوئی لڑی نہیں، اس لیے ادھر پوسٹ کر رہا ہوں۔۔۔۔ ہوہوہوہوہوہو۔۔۔ اور تصاویر بھی پوسٹ کروں گا۔
سیر اندرون لہور کی۔۔۔
ایک مدت سے میرے اس راگ نے باسط اور خرم کے سر میں درد کر رکھا تھا کہ تمہارا کیا فائدہ ہے؟ یہ نہیں کہ دوست کو اندرون لاہور کی...
ہمارے یہاں سردیاں اداسی کا پیغام لاتی ہیں۔ ان کے شروع میں جھڑتے پتے درختوں کے زرد ہوتے رنگ بنا کہے ایک اداسی کا سماں سا باندھ دیتے ہیں۔ رہی سہی کسر شعراء کرام اور ادیب اپنی نظم و نثر میں پوری کر دیتے ہیں۔ الغرض اِدھر سردیاں شروع ہوتی ہیں اور اُدھر تمام معاصر سوشل میڈیا چینلز پر اداسی کا مینا...
بچپن میں ہم عجیب و غریب کہانیاں پڑھا کرتے تھے۔ کھانے کی چوری ،دال کی چوری۔۔۔ چور فاختہ۔۔۔ چورمینا۔۔۔ انگوٹھی کی چوری۔۔۔۔ الغرض ہر چیز کی چوری اور ہر طرح کا چور میسر تھا۔ لیکن ان ادباء کے امیر الخیال دماغوں میں کبھی نہ آئی تو انڈے کی چوری نہ آئی۔ اور نہ آیا تو انڈہ چور نہ آیا۔ صدیوں ادب متلاشی...
یہ تحریر 5 ستمبر 2017 کو دانش پر شائع ہوئی تھی۔ لکھی شاید اسی برس ہی تھی۔۔۔۔ اب مہینہ یاد نہیں لیکن اگر اپنی ڈیجیٹل ڈائری کھول لوں تو شاید اس میں اصل تاریخ بھی مل جائے۔ آج کل فلسطین کے حوالے سے احباب دوبارہ خون گرما رہے ہیں۔ تو مجھے بھی یاد آگیا کہ میرا بھی اس میں حصہ تھا۔ جو کہ نہ ہونے کے برابر...
ایسے ہی بیٹھے بیٹھے خیال آیا کہ محفل پر مجھے بارہ برس ہوگئے ہیں۔ کچھ کو مجھ سے زیادہ اور کئی ایک کو ذرا کم عرصہ ہوا ہوگا رکنیت لیے۔۔۔۔ تو کیوں نہ محفل پر اپنی رکنیت کے سال اور اب کے برس کی تصویر لگائی جائے۔۔۔۔ کئی ایک تو بچے تھے بالکل۔۔۔انتظامیہ کے علاوہ محمداحمد فرخ تو محفل کے پہلے برس سے ہی...