مزاحیہ غزل

  1. امجد علی راجا

    یاد آتی ہے کہاں اب کسی ہرجائی کی

    یاد آتی ہے کہاں اب کسی ہرجائی کی مہرباں جب سے نظر ہو گئی ہمسائی کی ذکر کی فکر کرو، فکر کا مت ذکر کرو سر سے گزری ہے مگر بات ہے گہرائی کی آج بیوی کی نہ ٹی وی کی نہ پنکھے کی صدا کس طرح رات کٹے اب مری تنہائی کی گھس گئی جھٹ سے ترے منہ میں جو مکھی جاناں منتظر کب سے تھی بیٹھی تری انگڑائی کی گھر...
  2. امجد علی راجا

    ترقی ہو رہی ہے

    بیان اس کا غلط آیا "ترقی ہو رہی ہے" منسٹر خود بھی شرمایا، ترقی ہو رہی ہے لگایا ہم نے سرمایا، ترقی ہو رہی ہے منسٹر بن گئے تایا، ترقی ہو رہی ہے ہوئی نایاب سی این جی، ہوا پٹرول مہنگا حکومت کا بیان آیا، ترقی ہو رہی ہے ہوا بحران آٹے کا، ہوئی خوراک بہتر پلاؤ سب نے ہے کھایا، ترقی ہو رہی ہے...
  3. امجد علی راجا

    مسٹیک کر رہا ہے تُو مجھ پر اٹھا کے ہاتھ

    مسٹیک کر رہا ہے تُو مجھ پر اٹھا کے ہاتھ مجھ سا بُرا نہ ہوگا دِکھا اب لگا کے ہاتھ دعوت سا اہتمام تھا، ہم خوب خوش ہوئے چائے پہ اِکتفا کیا اس نے دھلا کے ہاتھ شرما دیا اسے، ہو پسینے کا بیڑہ غرق "انگڑائی بھی وہ لینے نہ پائے اٹھا کے ہاتھ" "ای میل" اِس زمانے کی "شی میل" تھی کبھی پیغام آتے جاتے...
  4. امجد علی راجا

    اگاتی ہے مرے دل میں گلاب آہستہ آہستہ

    اپنی ہی ایک غزل پر ہاتھ صاف کیا ہے :) اگاتی ہے مرے دل میں گلاب آہستہ آہستہ پڑوسن کر نہ دے مجھ کو خراب آہستہ آہستہ بنائے فارمولے لڑکیوں نے دل چرانے کے سمجھ آنے لگا ان کا نصاب آہستہ آہستہ سِرک کر سر سے، شانوں سے، گرے قدموں میں ہم آکر ہوئے آنچل سے آخر ہم جراب آہستہ آہستہ کریڈٹ کارڈ دے کر،...
  5. امجد علی راجا

    نمک

    مفلسی کے دور میں اک گھر کا جو کھایا نمک عمر اس در پر گزاری، اس قدر بھایا نمک "باس کی بیٹی" سے شادی کے لئے مجبور تھا لے گیا آغوشِ الفت میں مجھے کالا نمک میرے آنے کی خوشی میں وہ تو پاگل ہو گئی ڈال دی سالن میں چینی، کھیر میں ڈالا نمک لنچ کا وعدہ تھا مجھ سے، لے گیا اس کو کزن اس طرح ظالم نے زخموں پر...
  6. ع

    غزل ۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹرظفرکمالی

    غزل ۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹرظفرکمالی سیوان(بہار) تیرے گھر کا ہے طوفان اپنی جگہ میرے گھر کا ہے گھمسان اپنی جگہ کچھ گرانی نے بھی حال پتلا کیا روز آئیں جو مہمان اپنی جگہ یہ خزانہ ہے سرکار کا لوٹ لے تیرا ہونا نگہبان اپنی جگہ ہم کماتے ہیں دنیا ، کماتے رہیں دین ، اسلام ، ایمان اپنی جگہ...
  7. فرخ منظور

    سیاست کے سپیروں کی بڑی ظالم پٹاری ہے از مسعود منور

    یہ غزل مسعود منور صاحب کے فیس بک کے صفحہ سے اٹھائی گئی ہے۔ پردیسی پنجاب کی اردو غزل سیاست کے سپیروں کی بڑی ظالم پٹاری ہے اُنہی کے کالے ناگوں سے مرے گھر آہ و زاری ہے گریباں غیر کا پگلے ! پرائے مال جیسا ہے ترا یہ تاکنا اور جھانکنا چوری چِکاری ہے محبت جنگ ہے اور جنگ میں جائز ہے بمباری یہ...
  8. مغزل

    یارو بتاؤ تم کو میں کیا کیا دبئی میں ہے -------------- مصدق لاکھانی

    دبئی کے ایک مشاعرے میں مصدق لاکھانی سے پہلی بار ملاقات ہوئی تھی کوئی 2003 کی بات ہے اس وقت انہوں نے ایک نمکین غزل پیش کی تھی جو شعر حافظے میں ہیں سو پیش کرتا ہوں ۔ نمکین غزل یارو بتاؤ تم کو میں کیا کیا دبئی میں ہے سارے زمانے بھرکا تماشہ دبئی میں ہے شلوار پر بھی اس نے * کندورہ چڑھالیا...
Top