غضب شاعری

  1. طارق شاہ

    ناصر کاظمی : ::::: پردے میں ہر آواز کے شامِل تو وہی ہے ::::::Nasir Kazmi

    غزل پردے میں ہر آواز کے شامِل تو وہی ہے ہم لا کھ بدل جائیں، مگر دِل تو وہی ہے موضوعِ سُخن ہے وہی افسانۂ شِیرِیں ! محِفل ہو کوئی، رَونَقِ محِفل تو وہی ہے محسُوس جو ہوتا ہے، دِکھائی نہیں دیتا دِل اور نظر میں حدِ فاصِل تو وہی ہے ہر چند تِرے لُطف سے محرُوم نہیں ہم لیکن دلِ بیتاب کی مُشکل تو وہی...
  2. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::: نہیں کہ پیار و محبّت میں کاربند نہیں ! :::::: Shafiq Khalish

    غزل نہیں کہ پیار ، محبّت میں کاربند نہیں بس اُس کی باتوں میں پہلے جو تھی وہ قند نہیں نظر میں میری ہو خاطر سے کیوں گزند نہیں خیال و فکر تک اُس کے ذرا بُلند نہیں کب اپنے خواب و تمنّا میں کامیاب رہے ہم ایک وہ جو کسی مد میں بہرہ مند نہیں تمام زیور و پازیب ہم دِلا تو چکے! ملال پِھر بھی ،کہ...
  3. طارق شاہ

    محشؔر بدایونی :::: نشہ ہے، جہل ہے، شر ہے، اِجارہ داری ہے::::: Mehshar Badayuni

    غزل نشہ ہے، جہل ہے، شر ہے، اِجارہ داری ہے ہماری جنگ، کئی مورچوں پہ جاری ہے سَمیٹ رکّھا ہے جس نے تعیش دُنیا کے سُکونِ دِل کا تو ، وہ شخص بھی بِھکاری ہے یہ پُوچھنے کا تو حق ہے سب اہلِ خِدمت کو! ہمارے دُکھ ہیں، خوشی کیوں نہیں ہماری ہے اُس اِنتظار کا اب موت تو نہیں ہے جواز جس اِنتظار میں، اِک...
  4. طارق شاہ

    شفیق خلش ::::::راہ ِحق میں ہُوئے لڑکر ،کبھی مر کر لاکھوں ::::::Shafiq Khalish

    راہ ِحق میں ہُوئے لڑکر ،کبھی مر کر لاکھوں زندہ جاوید ہر اِک دیس کے گھر گھر لاکھوں ہو محبّت کے خزانے میں کہاں کُچھ بھی کمی! چاہے دامن لئےجاتے رہیں بھر بھر لاکھوں کوچۂ یار کومیلے کا سماں دیتے ہیں اِک جَھلک دِید کی خواہش لئے دِن بھر لاکھوں کردے مرکوُز جہاں بَھر کی نِگاہیں خود پر چاند پِھر...
  5. طارق شاہ

    شان الحق حقی :::::: اثر نہ ہو تو اُسی نطق بے اثر سے کہہ :::::: Shan Ul Haq Haqqee

    شان الحق حقی غزل اثر نہ ہو، تو اُسی نطقِ بے اثر سے کہہ ! چُھپا نہ درد ِمحبّت ،جہان بَھر سے کہہ جو کہہ چُکا ہے، تو اندازِ تازہ تر سے کہہ خبرکی بات ہے اِک، گوشِ بے خبر سے کہہ چَمَن چَمَن سے اُکھڑ کر رَہے گا پائے خِزاں رَوِش رَوِش کو جتا دے، شجر شجر سے کہہ بیانِ شَوق نہیں قِیل و...
  6. طارق شاہ

    اکبر الہ آبادی ::::::اے خوفِ مرگ! دِل میں جو اِنساں کے تُو رَہے :::::: Akbar Allahabadi

    غزل اے خوفِ مرگ ! دِل میں جو اِنساں کے تُو رَہے پِھر کُچھ ہَوس رہے، نہ کوئی آرزُو رَہے فِتنہ رَہے، فساد رَہے، گُفتگُو رَہے منظُور سب مجھے، جو مِرے گھر میں تُو رَہے زُلفیں ہٹانی چہرۂ رنگیں سے کیا ضرُور بہتر ہے مُشک کی گُلِ عارض میں بُو رَہے اب تک تِرے سبب سے رَہے ہم بَلا نصیب اب تابہ حشر گور...
  7. طارق شاہ

    جوش ملیح آبادی :::::کیا رُوح فزا جلوۂ رُخسارِ سَحر ہے::::: Josh Maleehabadi

    جوؔش ملیح آبادی مناظرِ سَحَر کیا رُوح فزا جلوۂ رُخسارِ سَحر ہے کشمیر دلِ زار ہے، فِردَوس نظر ہے ہر پُھول کا چہرہ عَرَقِ حُسن سے تر ہے ہر چیز میں اِک بات ہے، ہر شے میں اَثر ہے ہر سمت بَھڑکتا ہے رُخِ حُور کا شُعلہ ہر ذرّۂ ناچِیز میں ہے طُور کا شُعلہ لرزِش وہ سِتاروں کی، وہ ذرّوں کا تبسّم...
  8. طارق شاہ

    فراز احمد فراؔز ::::::دل میں، اب طاقت کہاں خوننابہ افشانی کرے::::::Ahmad Faraz

    غزل دِل میں، اب طاقت کہاں خُوننابہ افشانی کرے ورنہ ،غم وہ زہر ہے، پتّھر کو بھی پانی کرے عقل وہ ناصح، کہ ہر دَم لغزِشِ پا کا خیال دِل وہ دِیوانہ، یہی چاہےکہ نادانی کرے ہاں مجھے بھی ہو گِلہ بے مہریِ حالات کا تُجھ کو آزردہ اگر میری پریشانی کرے یہ تو اِک شہرِ جنُوں ہے چاک دامانو، یہاں سب...
  9. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::: تھی نہ قسمت میں مِری ،ذات وہ ہرجائی کی ! :::::: Shafiq Khalish

    غزل تھی نہ قسمت میں مِری ،ذات وہ ہرجائی کی ایک نسبت تھی بلا وجہ کی رُسوائی کی راہیں مسدُود رہیں اُن سے شَناسائی کی دِل کی دِل ہی میں رہی ساری تمنائی کی باعثِ فخر ، یُوں نسبت رہی رُسوائی کی تہمتوں کی بھی ، دِل و جاں سے پزِیرائی کی کوشِشیں دَر کی، کبھی کام نہ آنے دیں گی! وُسعتیں دشت سی...
  10. طارق شاہ

    فراز حمد فراؔز ::::::یہ طبیعت ہے، تو خود آزار بن جائیں گے ہم ! :::::: Ahmad Faraz

    غزل یہ طبِیعت ہے، تو خود آزار بن جائیں گے ہم ! چارہ گر رَوئیں گے، اور غم خوار بن جائیں گے ہم ہم سَرِ چاک وفا ہیں اور تِرا دستِ ہُنر جو بنا دے گا ہَمَیں اے یار! بن جائیں گے ہم کیا خبر تھی اے نِگارِشعر! تیرے عِشق میں دِلبرانِ شہر کے دِلدار بن جائیں گے ہم سخت جاں ہیں، پر ہماری اُستواری پر نہ جا...
  11. طارق شاہ

    احمد ندیم قاسمی :::::: شانِ عطا کو، تیری عطا کی خبر نہ ہو :::::: Ahmad Nadeem Qasmi

    غزل شانِ عطا کو، تیری عطا کی خبر نہ ہو ! یُوں بِھیک دے، کہ دستِ گدا کو خبر نہ ہو چُپ ہُوں، کہ چُپ کی داد پہ ایمان ہے مِرا مانگوں دُعا جو میرے خُدا کو خبر نہ ہو کر شوق سے شِکایتِ محرُومئ وَفا لیکن مِرے غرُورِ وَفا کو خبر نہ ہو اِک رَوز اِس طرح بھی مِرے بازوؤں میں آ میرے ادب کو، تیری...
  12. طارق شاہ

    درد خواجہ میر درد :::: تُو اپنے دِل سے غیر کی اُلفت نہ کھوسکا :::: Khwajah Meer Dard

    غزل تُو اپنے دِل سے غیر کی اُلفت نہ کھوسکا مَیں چاہُوں اور کو تو یہ مُجھ سے نہ ہوسکا رکھتا ہُوں ایسے طالعِ بیدار مَیں، کہ رات ! ہمسایہ، میرے نالَوں کی دَولت نہ سو سکا گو، نالہ نارَسا ہو، نہ ہو آہ میں اثر ! مَیں نے تو دَرگُزر نہ کی، جو مُجھ سے ہو سکا دشتِ عَدَم میں جا کے نِکالُوں گا جی کا غم...
  13. طارق شاہ

    پروین شاکر :::::: متاعِ قلب و جگر ہیں، ہَمَیں کہیں سے مِلَیں :::::: Parveen Shakir

    غزل متاعِ قلب و جگِر ہیں، ہَمَیں کہیں سے مِلَیں مگر وہ زخم ،جو اُس دستِ شبنَمِیں سے مِلَیں نہ شام ہے، نہ گھنی رات ہے، نہ پچھلا پہر! عجیب رنگ تِری چشمِ سُرمگیں سے مِلَیں میں اِس وِصال کے لمحے کا نام کیا رکھّوں تِرے لباس کی شِکنیں، تِری جَبِیں سے مِلَیں ستائشیں مِرے احباب کی نوازِش ہیں مگر...
  14. طارق شاہ

    اکبر الہ آبادی ::::: دِلِ زخمی سےخُوں اے ہمنشِیں کُچھ کم نہیں نِکلا ::::: Akbar Allahabadi

    غزل دِلِ زخمی سےخُوں، اے ہمنشِیں! کُچھ کم نہیں نِکلا تڑپنا تھا، مگر قسمت میں لِکھّا دَم نہیں نِکلا ہمیشہ زخمِ دِل پر ، زہر ہی چھڑکا خیالوں نے ! کبھی اِن ہمدموں کی جیب سے مرہم نہیں نِکلا ہمارا بھی کوئی ہمدرد ہے، اِس وقت دُنیا میں پُکارا ہر طرف، مُنہ سے کسی کی ہم نہیں نِکلا تجسُّس کی نظر...
  15. طارق شاہ

    محشؔر بدایونی :::: تاب لب حوصلہ وروں سے گئی::::: Mehshar Badayuni

    غزل تابِ لب حوصلہ وَروں سے گئی خُوئے پُرسِش بھی، خود سروں سے گئی کب سے لو تھی شُعاع ِ مہر اُترے آخر اِک جُوئے خُوں سروں سے گئی بنی ایذا ہی چارۂ ایذا زخم کی آگ نشتروں سے گئی شرمِ مِنقار، تشنگی کیا تھی تشنگی وہ تھی جو پروں سے گئی چھاؤں کیا دی نئی فصیلوں نے! آشنا دُھوپ بھی گھروں سے گئی...
  16. طارق شاہ

    فانی شوکت علی خاں فانؔی بدایونی ::::: وفا بیگانۂ رسمِ بیاں ہے :::::: Fani Badayuni

    غزل وفا بیگانۂ رسمِ بیاں ہے خموشی اہلِ دِل کی داستاں ہے مِرا دِل ہے کسی کی یاد کا نام محبّت میری ہستی کا نِشاں ہے تماشا چاہیے تابِ نظر دے نگاہِ شوق ہےاور رائیگاں ہے مُسلّم پُرسِشِ بیمار، لیکن ! وہ شانِ چارہ فرمائی کہاں ہے تِرا نقشِ قدم ہے ذرّہ ذرّہ زمِیں کہتے ہیں جس کو، آسماں ہے بچے گی...
  17. طارق شاہ

    شہریاؔر ::::::دشت میں پُہنچے، نہ گھر میں آئے!:::::: Shahryar

    غزل دشت میں پُہنچے، نہ گھر میں آئے! کِن بَلاؤں کے اثر میں آئے قہر آندھی کا ہُوا ہے نازِل پُھول، پھل پِھر بھی شجر میں آئے کب سے بے عکس ہے آئینہ چشم! کوئی تصوِیر نظر میں آئے کِتنی حسرت تھی ،کہ سیّاح کوئی دِل کےاِس اُجڑے نگر میں آئے قافلہ دِل کا ، کہیں تو ٹھہرے کوئی منزِل تو سفر میں آئے...
  18. طارق شاہ

    ناصر کاظمی ::::: چھوٹی رات، سفر لمبا تھا ::::::Nasir Kazmi

    چھوٹی رات، سفر لمبا تھا میں اِک بستی میں اُترا تھا سُرماندی کے گھاٹ پہ اُس دن جاڑے کا پہلا میلا تھا بارہ سکھیوں کا اِک جُھرمٹ سیج پہ چکّر کاٹ رہا تھا نئی نکور کنواری کلیاں کورا بدن کورا چولا تھا دیکھ کے جوبن کی پُھلواری چاند گگن پر شرماتا تھا پیٹ کی ہری بھری کیاری میں سُرخ مُکھی کا...
  19. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::: یادوں سے سیلِ غم کو ہیں آنکھوں میں رَوکے ہم ! :::::: Shafiq Khalish

    یادوں سے سیلِ غم کو ہیں آنکھوں میں روکے ہم کب بھُولے، زندگی سے محبّت کے بوسے ہم دیکھیں برستی آگ لبِ نغمہ گو سے ہم حیراں ہیں گفتگو کو مِلی طرزِ نَو سے ہم سب دوست، آشنا جو تھے تاتاری بن گئے آئے وطن، تو بیٹھے ہیں محبوس ہوکے ہم اپنی روایتوں کا ہَمَیں پاس کب رہا ! کرتے شُمار خود کو ہیں اِس...
  20. طارق شاہ

    شفیق خلش :::: کچھ نہ ہم کو سُجھائی دیتا ہے :::: Shafiq Khalish

    غزل کچھ نہ ہم کو سُجھائی دیتا ہے ہر طرف وہ دِکھائی دیتا ہے خود میں احساس اب لئے اُن کا لمحہ لمحہ دِکھائی دیتا ہے ہوگئے خیر سے جواں ہم بھی گُل بھی کیا گُل دِکھائی دیتا ہے دسترس میں ہے کُچھ نہیں پھر بھی اُونچا اُونچا سُجائی دیتا ہے کب محبّت میں سُرخ رُو ہونا اپنی قسمت دِکھائی دیتا...
Top