کچھ باتیں ’’خور و نوش‘‘ کی
ابو نثر (احمد حاطب صدیقی)
’’دنیا نیوز‘‘ پر خبریں سنتے اور دیکھتے ہوئے اُس وقت خوش گوار حیرت ہوئی جب خبر خواں خاتون نے ’’اشیائے خور و نوش‘‘ کے مزید گراں ہوجانے کی خبرسنائی۔ خوشی یا حیرت گرانی بڑھنے پر نہیں ہوئی۔ اس میں بھلا حیرت کی کیا بات ہے؟ ہمارے بچپن سے لے کر اب...
کیا درد بھی کوئی خاتون ہے؟
ابونثر (احمد حاطب صدیقی)
کچھ دن گزرتے ہیں کہ ہم علالت کا شکار ہوکرخانہ نشین ہوگئے۔ احباب کو تشویش ہوئی۔ بیمار کو ’’فونم فون‘‘ کردیا۔ ایک عزیز نے مزاج پُرسی کی: ’’حضرت! کہاں غائب ہیں؟ مزاج تو اچھے ہیں؟‘‘
عرض کیا: ’’حضور! مزاج تو واحد ہے۔ آپ نے جمع کا صیغہ استعمال...
سب ہی منہ میں زبان رکھتے ہیں۔منہ میں نہ رکھیں تو کہاں رکھیں؟ کہیں اور رکھ بیٹھیں توپھر سیمابؔ اکبر آبادی کی طرح بِلبِلا بِلبِلا کر تفتیش بھی کرتے پھریں کہ:
یہ کس نے شاخِ گُل لا کر قریبِ آشیاں رکھ دی؟
کہ میں نے شوقِ گُل بوسی میں کانٹوں پر زباں رکھ دی
پس احتیاط کا تقاضا ہے کہ زبان کو منہ ہی میں...
حضرتِ عین غین قریشی
تحریر: احمد حاطب صدیقی
٭
لڑکپن کا زمانہ تھا۔اب ٹھیک سے یاد نہیں، ایوب خان کا زمانہ تھا کہ یحییٰ خان کا زمانہ۔ مگر تھا ڈنڈے کا زمانہ۔وہ زمانہ، جو بعد میں آنے والے بد ترین زمانوں کے باعث اب ’’سہانا زمانہ‘‘ کہلانے لگا ہے۔
اُسی زمانے کا ذکر ہے کہ ایک روز یہ خبر ہر خاص و عام کی...
مری غزل میں اب نہ وہ غزال ہو، تو معذرت
شبیہ و عکس، نے کوئی مثال ہو، تو معذرت
کلامِ شوخ کا سبب تو اک نگاہِ شوخ تھی
دمِ سخن اب آنکھ میں ملال ہو، تو معذرت
وہی جمالِ ہم نشیں، رہا ہمیشہ دل نشیں
بس، اور کوئی صاحبِ جمال ہو ، تو معذرت
مرے خیال میں تو حُسن صرف اک خیال ہے
پہ حُسن کا کچھ اور ہی خیال ہو،...
یہ اضطراب کا عالم کہاں سے آتا ہے؟
خوشی ہے جاتی کہاں، غم کہاں سے آتا ہے؟
سوال کرتی ہیں رو رو کہ مجھ سے یہ آنکھیں
کہ دل میں گریہ پیہم کہاں سے آتا ہے؟
گر اپنے خوں سے شگوفے کھلاتی ہیں شاخیں
تو زرد پتوں کا موسم کہاں سے آتا ہے؟
شجر جو خاک سے افلاک کو لپکتے ہیں
یہ خاک زادوں میں دم خم کہاں سے آتا ہے؟...
دن تو سب ہی گزر جاتے ہیں، یادیں باقی رہ جاتی ہیں
جان سے پیارے مر جاتے ہیں ، یادیں باقی رہ جاتی ہیں
ان کا ملنا، ان سے بچھڑنا، یاروں کے اغیار کے طعنے
زخم تو سارے بھر جاتے ہیں، یادیں باقی رہ جاتی ہیں
ماضی کی ہر بزم سے ہم نے، مستقبل کے خواب سمیٹے
لیکن خواب بکھر جاتے ہیں، یادیں باقی رہ جاتی ہیں...
ابنِ صفی کی یاد میں
از: احمد حاطب صدیقی
یومِ آزادی پر ملنے والی خبروں میں ایک خوش کُن خبر بھی ملی۔ خبر یہ تھی کہ ہمارے محبوب مصنف اسرار احمد (ابن صفی) کو حکومت پاکستان نے (بعد از مرگ) تمغاء امتیاز سے نوازنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ابن صفی مرحوم پر بڑی تفصیل سے لکھنے کا جی چاہتا ہے۔ لکھیں گے اِن شاء...
سیکھے ہیں "بندروں" کے لیے ہم مصوری
آدمیوں کی عادات و اطوار میں جو بگاڑ پیدا ہوگیا ہے، اُس پر ’جانور حضرات‘ کو تو شاید ہی کبھی کوئی تشویش ہوئی ہو۔ البتہ یہ آدمی ہی ہیں جو (کسی دوسرے) آدمی کو بگڑتا دیکھ کر (اپنا ہی) منہ بگاڑ لیا کرتے ہیں ۔جانور کھڑے تماشا دیکھتے ہیں کہ:
’’دیکھو تو سہی! کیسا...
نقش فریادی ہے کس کی شوخیِ تحریر کا
وہ بھی کیا زمانہ تھا کہ لوگوں کا تعارُف اُن کی شرافت، نجابت، اخلاق، کردار اور کارناموں سے ہوتا تھا۔ اب تو تعارُف بھی ’تعارُفی کارڈ‘ سے ہوتا ہے۔ جدید سرکاری ، نیم سرکاری اور غیر سرکاری محافلِ مذاکرہ ہوں، اہم اجلاس ہوں یا غیر اہم اجتماعات، ان کے شرکا تقریب کے...
یوسفی صاحب کی یاد میں!
تحریر: احمد حاطب صدیقی
یوسفی صاحب سے پہلا تعارُف ’’خاکم بدہن‘‘ کے ذریعے سے ہوا۔۔۔ تعارُف کیا ہوا؟ ہم تو اُن کے دیوانے ہوگئے۔اُن کی کتابوں سے متعدد اقتباسات اپنی ڈائریوں میں نقل کیے اور دوستوں کو مزے لے لے کر سنائے۔پورے اجتماع کومل جل کرہرفقرے پر غور کرنا پڑتا تھا کہ اس...
آج "کھانے" کی ضد نہ کرو
احمد حاطب صدیقی
وطنِ عزیز میں حادثۂ نکاح کو ’’شادی‘‘ مبارک کہا جاتا ہے۔ جو دراصل ’’شاد ہونے‘‘ کا ایک وقتی مفروضہ ہے۔ اس موقع پر شاد تو شاید فقط دوہی نفر ہوتے ہوں گے، باقی لوگ تو بس ’’بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانہ‘‘ کے مصداق بربنائے دیوانگی شاد ہوتے پھر رہے ہوتے ہیں۔...
استادِ محترم کو میرا سلام کہنا
کتنی محبتوں سے پہلا سبق پڑھایا
میں کچھ نہ جانتا تھا، سب کچھ مجھے سکھایا
اَن پڑھ تھا اور جاہل ، قابل مجھے بنایا
دنیا ئے علم و دانش کا راستہ دکھایا
اے دوستو ملیں تو بس ایک پیام کہنا
استادِ محترم کو میرا سلام کہنا
مجھ کو خبر نہیں تھی، آیاہوں میں کہاں سے
ماں باپ اس...
اُٹھا نہ شورشِ وہم و قیاس آنکھوں سے
جو سچ ہے سن مِری زخمی اداس آنکھوں سے
وہ ایک موتی جو دل میں چھپا کے رکھا تھا
پھسل گیا وہ مِری بد حواس آنکھوں سے
نہ اب وہ حُسنِ نظر، نے کشش نظارے میں
اتر گیا جو حیا کا لباس آنکھوں سے
تِری دعائے سحر کا عِوض نہیں، لیکن
لکھا ہے میں نے بھی حرفِ سپاس آنکھوں سے
وہ...
رَوَاٹِیٹِ مُچَپَّڑ
مقامِ ستائش ہے کہ ذ ہنی مرعوبیت اور لسانی غلامی کے اِس دور میں بھی ہماری پولیس نے اپنے روزنامچوں اور ’’ضمنیوں‘‘ میں وہ زبان زندہ رکھی ہے جو’’ استعمار کی غلامی‘‘ کے دور میں ہماری متعدد ریاستوں اور حکومتوں کے ذ ہنی طور پر آزاد حکمرانوں نے اپنی سرکاری زبان بنارکھی تھی، جو اَب...
رہ گزاروں پہ نہ جانا لوگو
رہ گزاروں پہ لہو تاباں ہے
جاں نثاروں کا لہو
جاں نثاروں کا لہو پوچھے گا
ہم نے جو شمع فروزاں کی تھی
اس پہ کیوں آج دھواں رقصاں ہے
گھر سے جو تیغ و کفن لے کے چلا
کیوں سرِ کوئے بُتاں رقصاں ہے
رہ گزاروں پہ نہ جانا لوگو
رہ گزاروں پہ لہو تاباں ہے
شہ سواروں کا لہو
شہ سواروں کا...
عہدِ رفتہ ترے وہ مکین و مکاں سب سخن، ساری سرگرمیاں یاد ہیں
دوستوں کے فقط نام و چہرے نہیں، ان کے انداز و دلچسپیاں یاد ہیں
گو بچھڑ کر بہت دور میں آ گیا، پھر بھی اے شہرِ دلدار کے ساکنو
وہ مکاں اس کے دیوار و در یاد ہیں، صحن و دالان اور کھڑکیاں یاد ہیں
شہرِ خوباں سے آتے ہوئے دوستو، تلخیاں سب وہیں...
یہ مضمون میں خاکہ اور خاکہ نگاری کے زمرے میں شامل کرنا چاہتا تھا لیکن اجازت نہ تھی ۔ منتظمین سے گزارش ہے کہ اگر یہ تحریر وہیں رکھی جانے کے لائق اور مستحق ہے تو رکھ دیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ مضمون احمد حاطب صدیقی کی کتاب 'جو اکثر یاد آتے ہیں' کی تقریب...
دو پیڑ تھے بچارے
بستی میں اک کنارے
دو پیڑ تھے بچارے
کہتے تھے اپنا دکھڑا
کس کو سنائیں پیارے
انساں نے ہم سے بدلے
کس بات کے اُتارے
ہم تو انہیں دکھائیں
دلکش ، حسیں نظارے
خود پاس کچھ نہ رکھیں
پھل ان کو دے دیں سارے
ان کے مویشیوں کو
دیں ہم ہی سبز چارے
بارش ہو ہم جو چھوڑیں
کچھ بھاپ کے...
یہ بات سمجھ میں آئی نہیں!
یہ بات سمجھ میں آئی نہیں
اور امی نے سمجھائی نہیں
میں کیسے میٹھی بات کروں؟
جب میں نے مٹھائی کھائی نہیں
آپی بھی پکاتی ہیں حلوہ
پھر وہ بھی کیوں حلوائی نہیں
یہ بات سمجھ میں آئی نہیں
نانی کے میاں تو "نانا" ہیں
دادی کے میاں بھی "دادا" ہیں
جب آپا سے میں نے...