امیر الاسلام ہاشمی

  1. محمد امین

    امیرالاسلام ہاشمی غزل: نکل سکتا نہیں جو آگیا اک بار چٹکی میں

    یہ غزل امیر الاسلام ہاشمی صاحب کے مزاحیہ مجموعے میں شامل ہے لیکن اس میں کچھ سنجیدگی بھی لگتی ہے، بہرحال اس کو یہیں مزاحیہ زمرے میں شامل کر رہا ہوں۔ وہ دن بھر چٹکیاں لیں یا اڑائیں سب کو چٹکی میں نکل سکتا نہیں جو آگیا اک بار چٹکی میں مَمِیرے کا کبھی سرمہ لگا کر اپنی آنکھوں میں بریلی کا بسا...
  2. سید اِجلاؔل حسین

    غزل: پت جھڑ کے زمانے ہیں۔۔۔

    غزل پت جھڑ کے زمانے ہیں، گم گشتہ ٹھکانے ہیں ہم ظلم کے ماروں کے، ہر گام فسانے ہیں کب یاد نہ تم آئے، کس لمحہ نہ ہم روئے تم تو نہ رہے اپنے، ہم اب بھی دوانے ہیں کانٹوں پہ چلے آتے، اک بار بلاتے تو معلوم تو تھا تم کو، ہم کتنے سیانے ہیں اک ڈوبتی کشتی ہے، تنکے کا سہارا ہے اب وصل نہیں ممکن، بس...
  3. محمد امین

    امیرالاسلام ہاشمی نہ بیگم ہماری نہ ہم دیکھتے ہیں: امیر الاسلام ہاشمی

    نہ بیگم ہماری نہ ہم دیکھتے ہیں، بڑھاپے میں دونوں ہی کم دیکھتے ہیں، سنا یہ ہے حجرے میں چلتی ہیں چلمیں، بھرا کیا ہے پی کر چلم دیکھتے ہیں، یہ سارے ہیں بندر سو بندر بچا کر، تماشائے اہلِ کرم دیکھتے ہیں، ستم یہ ہے دونوں ہی اہلِ نظر ہیں، نہ وہ دیکھتے ہیں، نہ ہم دیکھتے ہیں، ہم "اہلِ قلم"...
  4. محمد امین

    امیرالاسلام ہاشمی لکھنا پڑا مجھکو: امیرالاسلام ہاشمی

    بہ مجبوری ہر اک رنج و محن لکھنا پڑا مجھ کو، بنا کر خود کو موضوعِ سخن لکھنا پرا مجھ کو، وہ بے ہنگم سی کہ جن کو دیکھ کر میں توبہ کرتا تھا، بہ مجبوری انہیں "توبہ شکن" لکھنا پڑا مجھ کو، زبانیں جن کی قینچی کی طرح چلتی ہیں شوہر پر، انہیں شیریں زباں، شیریں دہن لکھنا پڑا مجھ کو، ہر اک محفل میں جلووں...
  5. محمد امین

    کیا ہے اچھا اور کیا اچھا نہیں ہے: امیر الاسلام ہاشمی

    کیا ہے اچھا اور کیا اچھا نہیں، میرے کہنے سے تو کچھ ہوتا نہیں، سچ تو ہے آپ اب کچھ بھی کہیں، آپ نے سچ تو کبھی بولا نہیں، اس کی پیشانی پہ سب تحریر تھا، اس لیے نام و نسب پوچھا نہیں، شہر میں اب طوطا چشمی عام ہے، میری مشکل یہ ہے میں طوطا نہیں، اب تو دینے کے لیے کچھ بھی نہیں، رہ گیا...
  6. محمد امین

    امیرالاسلام ہاشمی یہ عرض پھر کروں گا: امیر الاسلام ہاشمی

    یہ مزاحیہ غزل بھی لاجواب ہے اور شاعرِ محترم کی قدرتِ کلام اور خیالات کی فراوانی پر دلالت کرتی ہے۔ گھر میں ہوا تھا کیا کیا، یہ عرض پھر کروں گا، پھر عرض کیا کروں گا، یہ عرض پھر کروں گا، دو لخت گر نہ ہوتے، پھر کیسے حصہ ملتا، کس کو ملا تھا حصہ، یہ عرض پھر کروں گا، جب تک رہے گا رسہ، رسہ کشی رہے...
  7. محمد امین

    امیرالاسلام ہاشمی سنا ہے اسکو بہت سے اچکے دیکھتے ہیں: امیر الاسلام ہاشمی

    احمد فراز مرحوم کی زمین میں محترم امیر الاسلام ہاشمی کی غزل۔۔۔ بزرگ‌شاعر نے اس میں سنجیدہ مضامین بھی باندھے ہیں اور مزاحیہ بھی، جناب کا میدان مزاح ہی ہے اسلیے مزاح کے زمرے میں ڈالنا مناسب سمجھا۔ میری رائے میں ہاشمی صاحب کی یہ پیروڈی نما غزل بجائے خود ایک بہترین غزل ہے۔ سنا ہے اسکو بہت سے...
  8. فرخ منظور

    اقبال تیرے دیس کا کیا حال سناؤں - امیر الاسلام ہاشمی

    اقبال تیرے دیس کا کیا حال سناؤں دہقان تو مرکھپ گیا اب کس کو جگاؤں ملتا ہے کہاں خوشہٰ گندم کہ جلاؤں شاہین کا ہے گنبدشاہی پہ بسیرا کنجشک فرومایہ کو اب کس سے لڑاؤں اقبال تیرے دیس کا کیا حال سناؤں ہر داڑھی میں تنکا ہے،ہر ایک آنکھ میں شہتیر مومن کی نگاہوں سے بدلتی نہیں تقدیر توحید کی تلوارسے...
Top