نتائج تلاش

  1. کاشف سعید

    غزل "تو آبگینے جیسا ہے میں سِفال کی طرح" برائے اصلاح

    اساتذہ کرام اور عزیزانِ من، احقر کی غزل برائے اصلاح و تنقید پیشِ خدمت ہے۔ تو آبگینے جیسا ہے میں سِفال کی طرح تیرا بھی حال ہو جائے میرے حال کی طرح کچھ لمحے دھوپ سے اور کچھ سر پہ ڈھال کی طرح یہ سال بھی گذر جائے گا پچھلے سال کی طرح اُن چہروں کو بھی دیکھا تیری مثال کی طرح کچھ بھی نہیں تھا جن...
  2. کاشف سعید

    مری محبتیں بھی جھوٹ نفرتیں بھی جھوٹ تھیں (برائے تنقید و اصلاح)

    عزیزانِ من، احقر کی گجل برائے اصلاح کے پیشِ خدمت ہے۔ مری محبتیں بھی جھوٹ نفرتیں بھی جھوٹ تھیں مرا نصاب تھیں جو وہ صداقتیں بھی جھوٹ تھیں صلیب کاندھوں پر اٹھائے اپنی سب جیے یہاں مرے رفیق دھوکہ تھے رفاقتیں بھی جھوٹ تھیں میں دیر چھوڑ چھاڑ کر حرم کی اور تو آ گیا جو سجدے میں جُھکا تو جانا ہجرتیں...
  3. کاشف سعید

    تو خود ہی اپنی مشعل ہے، تو خود ہی اپنا بادل ہے ۔۔۔۔۔غزل برائے اصلاح

    السلام وعلیکم، احباب سے تنقید اور اصلاح کی درخواست ہے: تو خود ہی اپنی مشعل ہے، تو خود ہی اپنا بادل ہے پھر اس دنیا کی کیوں سنتا ہے یہ دنیا تو پاگل ہے مرے احساس کی دنیا میں تُو آخر تُو اول ہے تری گلیوں میں اڑتی خاک مجھ جیسوں سے افضل ہے محبت کا ہے یہ نغمہ یا دنیا خونی دنگل ہے ہے اِس گلی میں...
  4. کاشف سعید

    غزل: سب تصور مرے دنیا کے کتابی نکلے

    السلام و علیکم، ایک غزل اصلاح کے لیے پیشِ خدمت ہے۔ سب تصور مرے دنیا کے کتابی نکلے میں وہابی جنہیں سمجھا تھا شرابی نکلے جیسے روتا رہا ہو کوئی مسلسل اندر ہنس رہا تھا میں مگر آنسو گلابی نکلے دل کی پھر پوری عمارت گرا دینا لوگو اس کی تعمیر میں جو اک بھی خرابی نکلے جوں ہی عادت ہو گئی پتھروں پہ...
  5. کاشف سعید

    ایک غزل تنقید کے لیے

    السلام و علیکم، احباب سے تنقید اور اصلاح کی درخواست ہے۔ روز جیتا ، مرتا ہوں آفتاب جیسا ہوں سمندر پی آیا ہوں کہنے کو تو دریا ہوں خود کو گھیرے رہتا ہوں میں جبھی تو تنہا ہوں میں ازل سے پُورا ہوں اور ازل سے پیاسا ہوں تپتا سا میں صحرا ہوں اور خود میں پھیلا ہوں تجھ کو ساتھ لے کر میں تنہا پھرتا...
  6. کاشف سعید

    دل کی دنیا کا سکندر ہو جاؤں گا--برائے اصلاح

    اسلام و علیکم، احباب سے اصلاح کی درخواست ہے۔ دل کی دنیا کا سکندر ہو جاؤں گا سب میں تیاگ کے قلندر ہو جاؤں گا قطرہ قطرہ پیتا جاؤں گا زندگی اور پھر اک دن سمندر ہو جاؤں گا ہاں میرا سچ آپ اپنی طاقت ہو گا میں اکیلا رہ کے لشکر ہو جاؤں گا میں ہی اس جانب ہوں، میں ہوں اُس طرف بھی میں ہی...
  7. کاشف سعید

    غزل برائے اصلاح

    اسلام و علیکم۔ ایک غزل اصلاح کے لیے پیش خدمت ہے۔ ہر زخم ہم نے کچھ اس ڈھب سے چُھپا دیا جودردملااُس کوہنسی میں اُڑا دیا محرابِ دل میں جلا ترے نام کا دیا پھر گھرکو میرے اُس نے آخرجلا دیا بےرنگ سی لگی کبھی فرحت بھی جو ملی کُلفت نے بھی کبھی کبھی بے حد مزا دیا آنگن میں میرے چاند تو وہ کیا اتارتا...
  8. کاشف سعید

    غزل

    اسلام و علیکم۔ ایک غزل اصلاح کے لیے پیش خدمت ہے۔ · مجھے اس کے سوا اور کہیں جانا کہاں ہے میری جنت یہیں ہے میرا دوزخ یہاں ہے · خرابوں سے یہ کیسی عجب اُلفت ہے مجھ کو جو ٹہنی جل گئی ہے اُسی پر آشیاں ہے · ہے حاصل زندگی کا تیری یادوں میں رہنا نہ سوچا میں نے جس پل تجھے وہ رائگاں ہے · حکومت اس...
Top