غزل "تو آبگینے جیسا ہے میں سِفال کی طرح" برائے اصلاح

کاشف سعید

محفلین
اساتذہ کرام اور عزیزانِ من، احقر کی غزل برائے اصلاح و تنقید پیشِ خدمت ہے۔

تو آبگینے جیسا ہے میں سِفال کی طرح​
تیرا بھی حال ہو جائے میرے حال کی طرح

کچھ لمحے دھوپ سے اور کچھ سر پہ ڈھال کی طرح
یہ سال بھی گذر جائے گا پچھلے سال کی طرح

اُن چہروں کو بھی دیکھا تیری مثال کی طرح
کچھ بھی نہیں تھا جن میں ترے خدوخال کی طرح
جب بھی ہوا ہو جاتی ہے سرد تو اے ہم دم
میں اوڑھ لیتا ہوں تیری یادیں شال کی طرح

آخر وہ پنچھی اپنی پہچان بھول بیٹھے
جن کو قفس بھی پیارا تھا پر و بال کی طرح

ہم تجھ سے دور بھی تھے ہم تیرے پاس بھی تھے
لمحہ مگر نہ آیا کوئی وصال کی طرح

دنیا سمجھ تو آئی لیکن شکست کے بعد
شطرنج کی کسی پیچیدہ سی چال کی طرح
کھوئے سے، الجھے سے، اپنے آپ میں رہے تم
ہم تو ہمیشہ واضح تھے اک مثال کی طرح​

گو میرے سب جوابوں کے ساتھ آیا تھا وہ
جاتے سمے تھا اس کا چہرہ سوال کی طرح

راہیں وہی ہیں، بانہیں وہی ہیں، وہی ہیں ہم بھی
پر ساتھ لگتا ہے وہ خواب و خیال کی طرح

خود کو جلا لیا ہے اور راکھ چنتا ہوں اب
دیکھے نہ کوئی بھی دکھ میرے ملال کی طرح

میں چاہتا بھی ہوں تم کو اور ہوں بھی نہیں میں
تیری ادا کی مانند ، تیرے جمال کی طرح

لاحق تھی ہم کو بیزاری خود سے، دنیا سے بھی
ہم میں بھی ورنہ گُن تھے اہلِ کمال کی طرح​
 

کاشف سعید

محفلین
مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن۔

آخر میں ایک حرف زائد استعمال کیا ہے۔ غالبا" اسی کو یعقوب آسی نے فاعلات میں ’’مَدِّ اَصغر‘‘ کہا ہے؟
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
اوہو، میرا اس طرف دھیان نہیں گیا تھا۔ میں اس کی ردیف ’طَ رَ ح ‘ پڑھ رہا تھا، لیکن را پر جزم ہے!!
لیکن اس قسم کی بحروں میں، جو دو حصوں میں منقسم ہوں، یہ بہتر سمجھا جاتا ہے کہ دونوں حصوں میں الفاظ مکمل باندھے جائیں، ایک ہی لفظ آدھا پہلے نصف اور باقی دوسرے نصف حصے میں آنا درست نہیں۔
جیسے
تیرا بھی حال ہو جا ۔۔۔ ئے میرے حال کی طرح

یہ سال بھی گذر جا ۔۔۔ ئے گا پچھلے سال کی طرح

میں اوڑھ لیتا ہوں تے ۔۔۔ ری یادیں شال کی طرح

شطرنج کی کسی پے ۔۔۔ چیدہ سی چال کی طرح

کھوئے سے، الجھے سے، اپ ۔۔۔ نے آپ میں رہے تم
و علی الہذا قیاس
ان کے علاوہ دوسری تکنیکی خامیاں۔۔

کچھ بھی نہیں تھا جن میں ترے خدوخال کی طرح
ترے کو محض ’تر‘ کے طور پر استعمال اچھا نہیں۔

جب بھی ہوا ہو جاتی ہے سرد تو اے ہم دم
۔۔ہُجاتی‘ تلفظ نا گوار ہے۔


جن کو قفس بھی پیارا تھا پر و بال کی طرح
۔۔ پروبال‘ ’متفا‘ کے وزن پر ہے۔ اسے ’پر، وَ بال‘ ، فاعلات کے وزن پر باندھنا غلط ہے۔


راہیں وہی ہیں، بانہیں وہی ہیں، وہی ہیں ہم بھی
۔۔ دوسرا ’وہی ہیں‘ محض ’وہ ہ‘ باندھا گیا ہے، یہ بھی ناگوار ہے۔

میں چاہتا بھی ہوں تم کو اور ہوں بھی نہیں میں
تیری ادا کی مانند ، تیرے جمال کی طرح
۔۔ کو اور ہون بھی نہیں میں۔ میں آخری الفاظ محض ’نَ ہَ مِ‘ ادا ہوتے ہیں۔ ایسا اسقاط پسند نہیں کیا جاتا۔
دوسرے مصرع میں ’مانند‘ کا دال وزن میں نہیں آتا،

لاحق تھی ہم کو بیزاری خود سے، دنیا سے بھی
۔۔ دنیا سے بھی‘ کے فقرے پہ غور کرو، الف کا اسقاط درست تو ہے لیکن کتنا ناگوار محسوس ہوتا ہے۔
 

کاشف سعید

محفلین
اوہو، میرا اس طرف دھیان نہیں گیا تھا۔ میں اس کی ردیف ’طَ رَ ح ‘ پڑھ رہا تھا، لیکن را پر جزم ہے!!
لیکن اس قسم کی بحروں میں، جو دو حصوں میں منقسم ہوں، یہ بہتر سمجھا جاتا ہے کہ دونوں حصوں میں الفاظ مکمل باندھے جائیں، ایک ہی لفظ آدھا پہلے نصف اور باقی دوسرے نصف حصے میں آنا درست نہیں۔
جیسے
تیرا بھی حال ہو جا ۔۔۔ ئے میرے حال کی طرح

یہ سال بھی گذر جا ۔۔۔ ئے گا پچھلے سال کی طرح

میں اوڑھ لیتا ہوں تے ۔۔۔ ری یادیں شال کی طرح

شطرنج کی کسی پے ۔۔۔ چیدہ سی چال کی طرح

کھوئے سے، الجھے سے، اپ ۔۔۔ نے آپ میں رہے تم
و علی الہذا قیاس
ان کے علاوہ دوسری تکنیکی خامیاں۔۔

کچھ بھی نہیں تھا جن میں ترے خدوخال کی طرح
ترے کو محض ’تر‘ کے طور پر استعمال اچھا نہیں۔

جب بھی ہوا ہو جاتی ہے سرد تو اے ہم دم
۔۔ہُجاتی‘ تلفظ نا گوار ہے۔


جن کو قفس بھی پیارا تھا پر و بال کی طرح
۔۔ پروبال‘ ’متفا‘ کے وزن پر ہے۔ اسے ’پر، وَ بال‘ ، فاعلات کے وزن پر باندھنا غلط ہے۔


راہیں وہی ہیں، بانہیں وہی ہیں، وہی ہیں ہم بھی
۔۔ دوسرا ’وہی ہیں‘ محض ’وہ ہ‘ باندھا گیا ہے، یہ بھی ناگوار ہے۔

میں چاہتا بھی ہوں تم کو اور ہوں بھی نہیں میں
تیری ادا کی مانند ، تیرے جمال کی طرح
۔۔ کو اور ہون بھی نہیں میں۔ میں آخری الفاظ محض ’نَ ہَ مِ‘ ادا ہوتے ہیں۔ ایسا اسقاط پسند نہیں کیا جاتا۔
دوسرے مصرع میں ’مانند‘ کا دال وزن میں نہیں آتا،

لاحق تھی ہم کو بیزاری خود سے، دنیا سے بھی
۔۔ دنیا سے بھی‘ کے فقرے پہ غور کرو، الف کا اسقاط درست تو ہے لیکن کتنا ناگوار محسوس ہوتا ہے۔

مصحفی ہم تو سمجھتے تھے کہ ہوگا کوئی زخم
تیرے دل میں تو بہت کام رفو کا نکلا

شکریہ استادِ محترم۔ میں ان اغلاط کی درستگی کی کوشش کروں گا۔​
 
Top