غزل

کاشف سعید

محفلین
اسلام و علیکم۔ ایک غزل اصلاح کے لیے پیش خدمت ہے۔

· مجھے اس کے سوا اور کہیں جانا کہاں ہے
میری جنت یہیں ہے میرا دوزخ یہاں ہے

· خرابوں سے یہ کیسی عجب اُلفت ہے مجھ کو
جو ٹہنی جل گئی ہے اُسی پر آشیاں ہے

· ہے حاصل زندگی کا تیری یادوں میں رہنا
نہ سوچا میں نے جس پل تجھے وہ رائگاں ہے

· حکومت اس ملک پرہےجانےظلم کی کیوں
یہاں پرتوجسےدیکھووہ ہی مسلماں ہے

· میری ان بجلیوں سےبڑی یاری چل رہی ہے
یہ گو میں جانتا ہوں میرا زد پہ آشیاں ہے

· یوں تو تیرا میرا ساتھ ہے سو سو جنم سے
مگر میں گرد جیسے تو جیسے کارواں ہے

· ابھی کیوں کل کاسوچیں ابھی اس پل میں جی لیں
ابھی لو اُٹھ رہی ہے ابھی آتش جواں ہے
 

الف عین

لائبریرین
خوش آمدید کاشف۔
اچھے خیالات ہیں، کچھ معمولی سی اغلاط ہیں لیکن کیونکہ طبیعت میں موزونی کا احساس ہوتا ہے، اس لئے امید ہے کہ جلد ہی ان پر قابو پا لیں گے۔

مجھے اس کے سوا اور کہیں جانا کہاں ہے
میری جنت یہیں ہے میرا دوزخ یہاں ہے
۔۔دوزخ مؤنث ہے، ’اور‘ کا ’اُر‘ کیا جانا بھی اچھا نہیں ہے۔ اسے یوں کہیں۔
مجھے اس کے سوا اب کہیں جانا کہاں ہے
مری جنت یہیں ہے مری دوزخ یہاں ہے
‘مری‘ اور ’میری‘ کا فرق محسوس کریں۔
ایک ات اور۔
اس بحر کے ارکان ہیں، مفاعیلن فعولن، مفاعیلن فعولن
یعنی یہ بحر ہی دو ٹکروں میں ہے، اس لئے ایک لفظ کا پہلے آدھے ٹکڑے اور دوسرے آدھے ٹکڑے کے بیچ توڑنا غلط ہے۔

خرابوں سے یہ کیسی عجب اُلفت ہے مجھ کو
جو ٹہنی جل گئی ہے اُسی پر آشیاں ہے
۔۔درست

· ہے حاصل زندگی کا تیری یادوں میں رہنا
نہ سوچا میں نے جس پل تجھے وہ رائگاں ہے
۔۔اوزان درست، محض ’تری‘ کا محل ہے۔ البتہ مفہوم کے اعتبار سے دوسرا مصرع سمجھ میں نہیں آیا۔ ’پل سوچنا‘ کیا محاورہ ہے، مجے علم نہیں۔ ’تجھے وہ رائیگاں ہے‘ بھی بے معنی ہے۔

· حکومت اس ملک پرہےجانےظلم کی کیوں
یہاں پرتوجسےدیکھووہ ہی مسلماں ہے
۔۔ یہاں پہلا مصرع وزن سے خارج ہو گیا ہے۔ شاید ’ملک‘ کو مُلُک‘ باندھا گیا ہے۔ اس مصرع کو یوں کہہ سکتے ہیں
حکومت ظلم کی ہے، ہمارے ملک پر کیوں
دوسرے مصرع میں وہی غلط ٹوٹنے والی بات ہے۔ تقطیع دیکھو
یہا پر تو ۔۔ مفاعیلن
جسے دے۔۔فعولن
۔۔وقفہ۔۔۔ضروری ہے
کھُ وہ ہی مُس۔ مفاعیلن
لَما ہے۔۔ فعولن
یعنی ’دیکھو‘ کا دے پہلے ٹکڑے میں آ رہا ہے، اور دوسرے ٹکڑے میں ’کھو‘
اس کے علاوہ ’مسلماں‘ کا تلفظ بھی غلط ہے۔ مسلماں، م۔ پیش۔ س زبر ،ل ساکن، م زبر۔۔۔۔ ہوتا ہے۔ یہ اس بحر میں بطور قافیہ آ ہی نہیں سکتا۔
مسلماں ہیں یہاں سب، ہر اک مومن یہاں ہے
درست ہو جاتا ہے۔ لیکن کیا یہ حقیقت ہے؟ پاکستان میں کیا سکھ ہندو اور عیسائی ہیں ہی نہیں!!

میری ان بجلیوں سےبڑی یاری چل رہی ہے
یہ گو میں جانتا ہوں میرا زد پہ آشیاں ہے
÷÷اچھا خیال یے، شر البتہ پٹری سے اتر گیا ہے
یوں درست بحر میں آتا ہے۔
مری ان بجلیوں سےبڑی یاری چلی ہے
یہ گو میں جانتا ہوں کہ زد پہ آشیاں ہے
مفاعیلن فعولن سے تقطیع کر کے دیکھو۔ اگرچہ بیانیہ درست نہیں ہے۔ یوں کہا جائے تو ممکن ہے۔
مری ان بجلیوں سےبڑی یاری رہی ہے
پتہ ہے، ان کی زد پر مرا ہی آشیاں ہے

یوں تو تیرا میرا ساتھ ہے سو سو جنم سے
مگر میں گرد جیسے تو جیسے کارواں ہے
پہلا مصرع یوں تقطیع ہوتا ہے
یُتو تے را مرا سا۔۔ ت ہے سو سو جنم سے
ٹوٹنے کے علاوہ ٰوں تو کا ’یتو‘ بن جانا بھی مستحسن نہیں۔
ہمارا ساتھ تجھ سے ہے گو سو سو جنم سے

· ابھی کیوں کل کاسوچیں ابھی اس پل میں جی لیں
ابھی لو اُٹھ رہی ہے ابھی آتش جواں ہے
درست
 

کاشف سعید

محفلین
الف عین صاحب۔ آپکے تفصیلی تبصرے ، جس سے غزل بہتر بنانے میں مدد ملے گی، کے لیے شکرگذار ہوں۔
http://www.urduweb.org/mehfil/members/الف-عین.38/
مجھے عروض کی سمجھ نہییں ہے۔ تاہم عروض ڈاٹ کام پر اس غزل کی بحر اور اوزان چیک کیے تھے۔ایک لفظ کے پہلے آدھے ٹکڑے اور دوسرے آدھے ٹکڑے کے بیچ توڑنے والی خطا اسی لیے سرزد ہوئی کہ مذکورہ ویب سائٹ اس سلسلے میں تعاون کرنے سے قاصر ہے۔
http://www.urduweb.org/mehfil/members/الف-عین.38/
میری معلومات کے حساب سےدوزخ مذکر ہی ہے۔ایک دوست نے ہرچند (ہری چند؟) اختر کا یہ شعر سنایا:
http://www.urduweb.org/mehfil/members/الف-عین.38/
بس اتنی بات کی خاطر ترا محشر بپا ہوگا
ملے گی شیخ کو جنت، ہمیں دوزخ عطا ہوگا

http://www.urduweb.org/mehfil/members/الف-عین.38/
مونث کی کوئی سند ہو تو ضرور آگاہ کیجیے گا۔
http://www.urduweb.org/mehfil/members/الف-عین.38/
میں کہنا چاہ رہا تھا: میں نے جس پل تجھے نہ سوچا وہ پل رائگاں ہے۔ شعر میں صحیح باندھ نہیں پایا۔
http://www.urduweb.org/mehfil/members/الف-عین.38/
پاکستان میں یقننا سکھ ہندو اور عیسائی ہیں۔ جان بوجھ کر مبالغہ کیا گیا ہے۔


اُمید ہے آئندہ بھی آپکی رہنمائی حاصل رہے گی۔
 
Top