صدیوں کا فاصلہ ہے جنگل سے میرے گھر تک
شاخِ ثمر بکف سے تخلیق کے ہنر تک
اُس پا پیادگی سے ، اِس برق پا سفر تک
یہ فاصلہ ہے میرے ذہن رسا کا ضامن
منزل سے تا بہ منز ل ہر نقش پا کا ضامن
ہر خواب، ہر حقیقت ، ہر ارتقا کا ضامن
اب میری دسترس میں سورج بھی ہے ہوا بھی
یہ پُر کشش زمیں...