نتائج تلاش

  1. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    دل کو کیسا گمان رہتا ہے دل میں جیسے جہان رہتا ہے ایک باقی ہے ان درندوں میں ایک مجه سا حیوان رہتا ہے ناامیدی کا مدعا سنئے کفر والا بیان رہتا ہے کس اذیت سے ہم گزرتے ہیں ان کو ظلموں پہ مان رہتا ہے دل کا کہنا بهی کیا کہ کب یہ دل روح جتنا ویران رہتا ہے لفظ کاغذ پہ بن نہیں سکتے کوئی اہل...
  2. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    ہمیں کیا خبر کیا خطا ہوگئی جو یُوں زندگی اک سزا ہوگئی چلو خیر اُلفت میں کچھ تو ملا جو کل تک تھی حسرت دُعا ہوگئی دِیئے کُچھ اُمیدوں کے جلنے لگے تبھی اِس طرف کو ہَوا ہوگئی جب اپنی ہی پہچان بُھولے ہیں ہم تو کیا ۔ہم سے دُنیا خفا ہوگئی کُچھ ایسے تھے مجبُور اِس دِل سے ہم کہ منظُور اپنی اَنا ہو...
  3. ع

    ”فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن“ کا کھیل

    محمد اسامہ سَرسَری بھائی پہلے ہی بہت سی خوش فہمیوں میں گھرا ہوا ہوں :cool: سرسری جی اجی آپ کیا کہہ گئے عاجزی کے ہماری مکاں ڈھ گئے ہیں عظیم اور صاحب تخلص ہے جی جو تھے شہزاد پیچھے کہیں رہ گئے
  4. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    چلے ہیں چهوڑ کر دنیا جہاں کو ہم اپنی خواہشوں کی کہکشاں کو نجانے کیا خلش تهی اس زمیں میں لگی ہے آگ جس سے آسماں کو بہت بے تاب ہے دل غم زدہ کا اثر جو مل گیا آہ و فغاں کو دعا بهی کیا کریں گے بد دعائے دعائیں دے چلے سارے جہاں کو خدا کے واسطے اتنا بتا دو ! اسے ڈهونڈوں کہ خود اپنے نشاں کو لحد کی...
  5. ع

    ”فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن“ کا کھیل

    "آیئے آیئے آیئے آیئے اب فعولن سے کرکے ترقی سبهی" فاعلن کا مزہ محترم پایئے کچھ بهی کہنے سے پہلے ذرا سوچئے اور کہہ کر کبهی پهر نہ پچھتایئے مشق جاری رہے شوق بڑهتا رہے دل بہلتا نہیں لاکھ بہلایئے
  6. ع

    ”فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن“ کا کھیل

    کهیل ہی کهیل میں ہار جائیں نہ ہم جیتنے کے لئے مات کهائیں نہ ہم
  7. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    آج غیر خود سے ہیں آپ سے پرائے ہیں ہم جہان بهولے ہیں آسماں بهلائے ہیں اس نظر سے جو دیکها روشنی میں گم ٹهہرا جو نظر چهپاتی ہے اس کو ڈهونڈ لائے ہیں وائے کم نصیبی ہم کس عذاب میں ہیں اب اب تو چهوڑ کر خود کو خود سے دور آئے ہیں زندگی کے کاندهے پر لاش خواہشوں کی ہے ہم نے حسرتوں کے سر دو جہاں اٹهائے...
  8. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    بہت شکریہ استادِ محترم اُٹھیں خوابِ غفلت سے صاحب اَزل سے یہ کیسا رہے گا ؟ دعائیں
  9. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    لِکهیں خط میں اُن کو بہت رو لئے ہم وہ لِکهیں کہ اَچها ہُوا سو لئے ہم عجب ماجرا ہے یہ حیرت کَشی کا بہت بهار اپنا کہیں ڈهو لئے ہم ہنسے محفلوں میں تو خلوت میں جا کر گَلے خُود کے لگ کر کبهی رو لئے ہم اُگے ہَیں شَرارے گُلستان بهر میں چَل اے کارواں دَشت کے ہو لئے ہم اُٹهیں نیندِ غفلت سے صاحِب،...
  10. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    تُم نہ آئے نہ تُم نے آنا تھا دُوریوں کا تو بَس بہانہ تھا ! کاش ! پہلے بَتا دِیا ہوتا بِیچ رَستے میں چھوڑ جانا تھا آج خُود کو نہیں میسر مَیں میرے قدموں تَلے زمانہ تھا کیا خبر تھی خُوشی کے موسم میں چشمِ تَر سے لہُو بہانا تھا کتنے برہم ہُوئے وہ اب مجھ پر جن کی محفل میں روز جانا تھا اِک...
  11. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    الف عین محمد یعقوب آسی سید عاطف علی
  12. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    نِگاہِ ناز کے قابل نہیں، نہیں ہُوں مَیں اَب اِس نیاز کے قابل نہیں نہیں ہُوں مَیں دَہن بهی چھینئے مُجھ سے مِری زُباں لیجئے کہ اِس آواز کے قابل نہیں نہیں ہُوں مَیں ہراِک اَذاں نہیں گُونجی ہے میرے کانوں میں ہراِک نماز کے قابل نہیں نہیں ہُوں مَیں ہوئی ہے شوق میں عقل و خرد سوا میری کسی بهی ساز کے...
  13. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    الف عینمحمد یعقوب آسی سید عاطف علی ابن رضا
  14. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    ہمارے دُکهوں کی دَوا کیا کریں حکیمانِ شہر ِخُدا کیا کریں کریں کیا خُدارا بتائے کوئی ! غمِ آ گہی میں فنا کیا کریں ہم اپنی نِگاہوں میں اِتنا گرے ! عبث آ گئی اب حَیا کیا کریں نگاہِ کرم ہو اِلہی اِدهر مگر اَب دُعا اَب دُعا کیا کریں طلب گارِ دنیا ! جو طالب ہوئے غمِ دو جہاں کے بَتا کیا کریں کہیں...
Top