نِگاہِ ناز کے قابل نہیں، نہیں ہُوں مَیں
اَب اِس نیاز کے قابل نہیں نہیں ہُوں مَیں
دَہن بهی چھینئے مُجھ سے مِری زُباں لیجئے
کہ اِس آواز کے قابل نہیں نہیں ہُوں مَیں
ہراِک اَذاں نہیں گُونجی ہے میرے کانوں میں
ہراِک نماز کے قابل نہیں نہیں ہُوں مَیں
ہوئی ہے شوق میں عقل و خرد سوا میری
کسی بهی ساز کے...