نتائج تلاش

  1. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    بات کرتے ہیں مسخرے سنئے کان رہ جائیں ٹک دهرے سنئے کیوں ہماری تلاش تهی ہم کو خود سے کیونکر تهے ہم پرے سنئے آج مردے اکهاڑنے آئے زندگانی پہ سب مرے سنئے خاک اپنی تباہیاں لکهیں اتنے سچے نہ ہیں کهرے سنئے جاں بچائی ہے کن بتوں سے آج آج کس سے رہے ڈرے سنئے کون صاحب دعا نہیں دیتا دور رہئے پرے پرے سنئے
  2. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    بهول جاتے ہیں غم زمانے کے آپ کے ایک مسکرانے سے ان کی محفل میں ہم سے مجنوں تهے ہم سے کہئے کبهی دیوانے تهے خود سے کہتے ہیں رات بهر، جاو مان جاتے ہیں وہ منانے سے دل ہی بهرنے کو امتحاں کہئے دل نشانے تهے آزمانے کے کوئی سمجهے بهی درد کیا اپنا بس یونہی چیخنے چلانے سے سر پٹکتے ہیں ان دیواروں پر کاٹ...
  3. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    سخت حیران ہو رہے ہونگے لوگ پہچان کهو رہے ہونگے ہائے قسمت کهلیں گی جب آنکهیں تب مقدر ہی سو رہے ہونگے میری میت پہ میرے چارہ گر دیکه لینا کہ رو رہے ہونگے اب گواہی خود اپنی کیا دوں میں آپ انسان ہو رہے ہونگے رسم دنیا نبها چکے صاحب داغ دامن کے دهو رہے ہونگے
  4. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    خاک بن کر بکهر گیا صاحب کیا بتائیں کدهر گیا صاحب کوئی پوچهے پتا محبت کا تم بتانا جدهر گیا صاحب ایک کافر تها ایک مشرک تها اچها اچها گزر گیا صاحب عشق میں نام کر گیا صاحب آج حد سے گزر گیا صاحب آنکه میں نور سا تها سینے میں رفتہ رفتہ اتر گیا صاحب حیف آزر کا مقتدی ہوکر کس کے فن سے مکر گیا صاحب...
  5. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    برائے کرم وضاحت فرما دیجئے
  6. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    بهول جاو گے شان کہتا ہوں تم زمین و زمان کہتا ہوں خود کو تیرا نشان کہتا ہوں تجه کو اپنا گمان کہتا ہوں راز پنہاں ہے عشق کا اس میں بات زیر زبان کہتا ہوں کیا نہیں کہہ گیا خماری میں تم ہی رکهنا دهیان کہتا ہوں کانچ کے پر نہیں ہوا کرتے اڑنے والے کی جان کہتا ہوں دل کو رکهنا بچا کے او صاحب دل نہ...
  7. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    ابهی اک بات باقی ہے سنو نا رات باقی ہے چلے جانا مگر ہمدم ابهی تو رات باقی ہے کوئی موسم نہیں باقی بس اک برسات باقی ہے تمہارے ہجر میں جاناں ہماری ذات باقی ہے ابهی اس زندگی سے اک ہمیں وہ مات باقی ہے نجانے کب اٹهے پردہ نورانی رات باقی ہے کہی صاحب گئی لیکن ہماری بات باقی ہے
  8. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    خط کا ان کے جواب لکهنا ہے دیکه لینا کہ خواب لکهنا ہے لکهنے والوں نے کیا لکها ہوگا ایسا غم کا حساب لکهنا ہے ہم نے لکهنا ہے حرف آخر کیا جب بهی اجر و ثواب لکهنا ہے خاک لکهنا ہے اس زمانے کو اس کو خانہ خراب لکهنا ہے سوچتے ہیں کہ کیوں لکهیں صاحب خط میں ہم کو جناب لکهنا ہے
  9. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    بڑے ہی بے وفا نکلے مرے محبوب کیا نکلے جنوں کو آزمانا تها سبهی صحرا نما نکلے بهلا کر خون کے رشتے قدم گهر سے بهلا نکلے تمہاری ایک خوبی سے مری ہر اک خطا نکلے ملی تهی قید دنیاوی زمیں سے ہو رہا نکلے کہاں جائیں نشے میں چور جو مے کش رہنما نکلے یہی دل سے دعا نکلے کہ دل سے تیر سا نکلے سکوں ڈهونڈے...
  10. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    آپ کے عاشق ہیں آنے دیجئے حال دل ان کو سنانے دیجئے لوگ کیا جانیں کہ رہتا ہوں کہاں آشیاں میرا جلانے دیجئے آپ کی خاطر سبهی رشتے اگر ٹوٹتے ہیں ٹوٹ جانے دیجئے دو دنوں کا کیا نشہ دو چار دن اور پینے اور پلانے دیجئے مجرموں کو آپ ہی اپنی سزا آپ چاہیں تو سنانے دیجئے باغ سے رونق بہاروں سے انا...
  11. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    جی اگلی بار کھا لوں گا بہت سی دعائیں
  12. ع

    پھر نیا عشق کر لیا جائے

    روز مرنے سے لاکه بہتر ہے ایک ہی بار مر لیا جائے
  13. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    پاس آنے میں کیسی مجبوری شرط رکهی ہے کس لئے دوری کوئی حسرت جو دل سے نکلی ہو کوئی خواہش جو ہو ہوئی پوری تم نے دیکها نہیں بتاو کیا میری عادت ہو میری مجبوری سخت محنت ہے کهینچنا خود کو اور ملتی ہے خاک مزدوری لفظ مہکیں گلاب سا کهل کر حرف باندهیں جب انکی مغروری ہم نے صاحب قسم اٹهائی ہے ہم مٹائیں...
  14. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    دِل محبت سے بھر گیا ہوگا سو کنارا وہ کر گیا ہوگا یونہی کوئی بُھلا نہیں دیتا گو زمانہ گُزر گیا ہوگا ترکِ اُلفت کا ہم کو خدشہ ہے وہ تو اعلاں بھی کر گیا ہو گا اپنی جھولی میں لے کے اپنی خاک کوئی جھونکا اُدھر گیا ہو گا ؟ اُس گلی کے گدا گروں کا بھی کیا مقدر سنور گیا ہو گا ہر قدم پر سوال ہیں...
Top