بهول جاتے ہیں غم زمانے کے
آپ کے ایک مسکرانے سے
ان کی محفل میں ہم سے مجنوں تهے
ہم سے کہئے کبهی دیوانے تهے
خود سے کہتے ہیں رات بهر، جاو
مان جاتے ہیں وہ منانے سے
دل ہی بهرنے کو امتحاں کہئے
دل نشانے تهے آزمانے کے
کوئی سمجهے بهی درد کیا اپنا
بس یونہی چیخنے چلانے سے
سر پٹکتے ہیں ان دیواروں پر
کاٹ...