نتائج تلاش

  1. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    جی نہیں محترم یہ قطعہ نہیں
  2. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    جہاں کے قدموں میں آ گرے ہیں تمہاری نظروں سے کیا گرے ہیں اسی کے دم سے ہی اٹه سکیں گے ہم آج جس کے بنا گرے ہیں
  3. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    یقیں نہ ہوتا گماں نہ ہوتا کوئی کسی کا یہاں نہ ہوتا نظر نظر نے فلک تها تکنا سنو! جو عشق بتاں نہ ہوتا کہاں نہ ہوتا مرا یہ ماتم مرا یہ گریہ کہاں نہ ہوتا اگر تها اتنا عجیب منظر تو کاش مجه پر عیاں نہ ہوتا مجهے بتاتا اگر وہ حاسد جہاں وہ جاتا وہاں نہ ہوتا جلا دیا دل تو کیوں یہ سوچوں عظیم اتنا...
  4. ع

    داتا نظم کی دسویں قسط برائے اصلاح۔۔۔

    بزرگان دین کو جو لقب دیا جاتا ہے انہیں اس کی طلب نہیں ہوتی ہم میں سے کچه لوگ بهٹک جاتے ہیں اور ان بزرگان دین سے محبت کرنے کی بجائے ان کی تعلیمات پر عمل کرنے کی بجائے ان سے بہت سی توقعات پیدا کر لیتے ہیں یہ ہماری غفلتوں کا نتیجہ ہے ہمیں خود کو کوسنا چاہئے بجائے اس کے کہ ہم ان( بزرگان دین ) کی بے...
  5. ع

    انتہا کی انتہا ہونے لگی ہے۔۔۔برائے اصلاح

    ظلم کی اب انتہا ہونے لگی ہے زندگی پهر سے سزا ہونے لگی ہے
  6. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    الف عین محمد یعقوب آسی
  7. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    آگ دل میں لگا کے دیکهو تو آپ خود کو جلا کے دیکهو تو تجه سے ہمدم ہے التجا میری راہ الفت میں آ کے دیکهو تو بهول جاو گے روز محشر کو تم جو خود کو بهلا کے دیکهو تو ایک ناصح نے یہ نصیحت کی سچ سے رشتہ نبها کے دیکهو تو اس کی گلیوں میں غم نہیں ملتے اس کی گلیوں میں جا کے دیکهو تو لاش اپنی گهسیٹ لاوں...
  8. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    جزاک اللہ اللہ سبحان و تعالی آپ کے علم میں مزید اضافہ فرمائے آمین
  9. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    الف عین محمد یعقوب آسی
  10. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    رونقیں دنیا کی کهاتی ہیں مجهے خلوتیں میری مٹاتی ہیں مجهے میں کوئی عاشق نہیں تیرا اگر کیوں تری راہیں بلاتی ہیں مجهے روک لو ان بارشوں کو ، ہجر کی آگ میں جلنا سکهاتی ہیں مجهے جب بهی آتی ہیں ہوائیں اس طرف ساته شمع کے بجهاتی ہیں مجهے پهر وہی ظالم گهٹائیں چها گئیں جو نہ برسیں تو رلاتی ہیں مجهے...
  11. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    مجهے پهر سے رلانے آ گئے ہو کہ میرا دل جلانے آ گئے ہو خدارا لوٹ جاو کیوں مجهے تم نئے سپنے دکهانے آ گئے ہو تمہیں کس نے اجازت دی ہے ظالم جو میرا دل دکهانے آ گئے ہو ابهی تک یاد ہیں وہ لفظ تیرے جنہیں دل سے بهلانے آ گئے ہو چلے جاو کہ میری قبر پر تم پهر اشکوں کو بہانے آ گئے ہو مجهے خود سے بهی...
  12. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    کس اذیت سے ہم گزرتے ہیں روز جیتے ہیں روز مرتے ہیں تجه کو میری تلاش ہے غافل ؟ پہلے خود کو تلاش کرتے ہیں نام تیرا ہی لب پہ آتا ہے ہم کہ تجه کو ہی یاد کرتے ہیں یاد کیسی کہ یاد کرتے ہی اپنے ہونے سے بهی مکرتے ہیں تم تو مجرم ہو میرے مزہب کے لوگ تم کو سلام کرتے ہیں نام آئے نہ کیوں ہمارا پهر زکر...
  13. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    سپرد خاک خود کو کر چکے ہیں نہیں مرنا تها لیکن مر چکے ہیں بتائیں کیا خطائیں جو نہیں تهیں خطاوں میں کہیں وہ کر چکے ہیں چهلک جانے دو ان آنکهوں سے آنسو کہ اب غم کے پیمانے بهر چکے ہیں ہم اتنی بار توبہ کر رہے ہیں کہ جتنی بار پہلے کر چکے ہیں عظیم اب خوف رکهئے آسماں کا زمیں سے لوگ کتنا ڈر چکے ہیں
  14. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    آ کر مرے مزار پہ اک بار دیکھنا مر کر بھی جی اُٹھیں گے یہ بیمار دیکھنا ہائے نصیب اُن کے، ہے جن کو ہوا نصیب قبل از دمِ اخیر رخ یار دیکهنا شاید یہی عبارتِ قسمت میں تها لکها تیرے نگر کے کوچہ و بازار دیکھنا گر میں نہیں رہوں بھی فسانے میں بُود کے آئیں گے مجھ سے اور بھی کردار دیکھنا کہہ دو عظیم اُن...
  15. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    بدلے گی رخ یہ اک دن تصویر دیکه لینا ہم خواب دیکه جائیں تعبیر دیکه لینا کب تک سماعتوں پر پہرا یہ کفر دے گا اک دن سنائی دے گی تکبیر دیکه لینا جب بهی دکهائے دیں گے تم کو یہ لفظ جاناں روئے گی تب ہماری تحریر دیکه لینا خوشیوں کے شہر غم کا چرچا کریں گے جا کر خوشیوں میں غم کی ہوگی تشہیر دیکه لینا کس...
  16. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    یہاں حاصل نہیں ہوتا، جو کچه مطلوب ہوتا ہے ہماری خواہشوں کا یاں، تماشا خوب ہوتا ہے نظر کے سامنے رکها ہے جو کچه، خوبصورت ہے مگر جو کچه نہاں ہے وہ، بہت ہی خوب ہوتا ہے تجهے اک راز بتلاوں ، اے میرے ہم نظر سن تو نظر کے سامنے ہر پل مرا محبوب ہوتا ہے سنا ہے جس کی خوشیوں میں ذرا سا کم اضافہ ہو پهر اس...
  17. ع

    محبت در حقیقت حق شناسی سے عبارت ہے

    خطا کرتے ہوئے کیونکر وہ ہم سے دور ہوتا ہے دعا کرتے ہوئے جس کو بہت نزدیک پاتے ہیں
  18. ع

    غزل برائے اصلاح تنقید و تبصرہ!

    نذرانہ نہیں! سود ہے پیرانِ حرم کا ہر خرقہ ء سالوس کے اندر ہے مہاجن
Top