ہر خُوشی غم میں بدلتی جا رہی ہے
زِندگی کی شام ڈهلتی جا رہی ہے
اِک تَمنا ہے جو دِل میں جَل رہی ہے
اِک تمنا ہے کہ جلتی جا رہی ہے
ضبط لازم ہے مگر اس ہجر میں ۔تو
جانِ جاناں ! جاں نِکلتی جا رہی ہے
ہائے ! مجبُورئ دل کو مارتا ہُوں
پر یہ کم بخت اور پلتی جا رہی ہے
اِس قدر حِدت دی جذبوں کو خدایا
رُوح...