نتائج تلاش

  1. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    تماشا سا بنانے پر تُلے ہیں وہ مُجھ کو آزمانے پر تُلے ہیں مَیں جن کی جُستجُو میں کھو چُکا ہُوں وہ مُجھ کو ڈھونڈلانے پر تُلے ہیں بَدن کیا ۔ رُوح تک اَب جَل اُٹھی، پر وہ میرا دِل جلانے پر تُلے ہیں زمانہ دیکھتا ہے جِس نظر سے زمانے کو دِکھانے پر تُلے ہیں وہ جن کو ڈر خِزاوں کا رہا وہ بہاروں...
  2. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    حقِ بندگی تو اَدا ہو گیا گیا جان سے بھی تو کیا ہو گیا؟
  3. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    تصوف اسم کیفیت بمعنی تذکیہ نفس .. ت صو وو ف صاحب کرم کی ترے انتہا ہو گئی جو بخشش کے قابل سزا ہو گئی کیا عشق مجه سے خطا ہو گئی کہ اب موت بهی بے مزہ ہو گئی دن میں ایک بهی نہیں .. جزاک اللہ
  4. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    کرم کی ترے انتہا ہو گئی جو بخشش کے قابل سزا ہو گئی یہاں تک کہ سائہ ٹھہرتا مرا تب و تاب تھی جو سوا ہو گئی مِلی یُوں نظر ہوش جاتے رہے کہ مقبُول میری دُعا ہو گئی گِلہ کیوں کروں اس تغافل کا جب مرے دِل کی غفلت اَدا ہو گئی تصوفِ صاحِب نہیں پوچھئے ! کہ اب عاجزی مدعا ہو گئی
  5. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    مبارک باد دیجئے مسکرائے ہماری داد دیجئے مسکرائے کہا اُن سے یہ جب واپس ہمارا دِلِ ناشاد دیجئے مسکرائے !
  6. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    مُبارک باد دیجئے مسکرائے بہت دُکھ درد جھیلے غم اُٹهائے چلے تهے جِس سفر پر رہنماو ! یقیں کرلو کہ واپس لوٹ آئے کِیا گریہ بہت ہی بے بسی پر مقدر پر بڑے آنسو بہائے کوئی تو جائے کہہ دے اس صنم سے ! کہ تیرے عاشقوں پر ترس آئے ہوئے رُسوا ہوئے بدنام، یارب زمانے سے گناہ جب بخشوائے عظیم اِس ہجر میں...
  7. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    جو دِن دیکها نہیں تو رات کیسی ؟ میں کیا تیرے سِوا ہے ذات کیسی ؟ وہ کیا دُشمن بنے بیٹھے ہیں سارے کہ جن میں دوستوں کی بات کیسی خُوشی سے مُسکرائے جا رہا ہُوں ملی غم کی مجھےسوغات کیسی مقدر سے جو ہارے اُن کی خاطر زمانے سے بهلا ہو مات کیسی ؟ تری محفل میں صاحب کچھ نہیں پر لو دیکھو کر گیا ہے بات کیسی !
  8. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    اُنہیں قصہٗ غم سُنا کر رہیں گے بہت رو لئے اَب رُلا کر رہیں گے تو کیا زندگی رُوٹھ جائے گی ہم سے ؟ جو اپنا جنُوں آزما کر رہیں گے اندھیروں نے بخشے اگر کُچھ اُجالے دیئے حسرتوں کے بجھا کر رہیں گے بھلے چھین لو ہم سے ساری خُدائی مگر تُم کو اپنا بَنا کر رہیں گے یُوں روئیں گے ہم ۔ اُن کی محفل...
  9. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    مرے شوق کا اِمتحاں لے رہے ہو کہ تُم جان جانِ جہاں لے رہے ہو ؟ مَیں نظروں سے سجدے کئے جا رہا ہُوں یہ کیا ترجمہ ترجماں لے رہے ہو ؟ وہ مقصودِ دُنیا ہے ۔مسجودِ آقا ! وہ جس کا خلاصہ یہاں لے رہے ہو ! تمہی اَب بَتا دو ہُوئی جِیت کِس کی ؟ زمیں زاد سے آسماں لے رہے ہو ! مرے دَرد کی کُچھ دَوا کر سکو...
  10. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    اللہ سبحان و تعالی آپ کے علم میں مزید اضافہ فرمائے آمین
  11. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    جزاک اللہ دعائیں ....
  12. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    الف عین محمد یعقوب آسی مزمل شیخ بسمل
  13. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    ق تعلق توڑ کر جائیں تو کہئے ! کہ تنہا چهوڑ کر جائیں تو کہئے ! یہ کہئے مت کہ ہم نے سچ کہا تها کہ اَب رُخ موڑ کر جائیں تو کہئے ! ۔ کہیں گے کیا وہ ہم سے اَب کہیں تو کہِیں کا چهوڑ کر جائیں تو کہئے ! نہ اُس کی چاہ میں اِن راستوں پر ہم آگے دوڑ کر جائیں تو کہئے ! عظیم اِس شوق میں دُنیا کے شاعر...
  14. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    خواہشِ نامُراد پالی ہے میرا ذوقِ نظر مثالی ہے اُس کا طرزِ سِتم اَنوکھا اور میری طرزِ اَدا نِرالی ہے
  15. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    برائے مہربانی اپنی رائے سے نوازئے ۔ جزاک اللہ
  16. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    جو ہوں تیرے لطف و کرم کی پناہ میں جہاں اِک تماشا ہے اُن کی نگاہ میں
  17. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    اِس دِلِ غم کوش کو۔ کیوں شاد رکھوں کِس کی حسرت اِس میں تیرے بعد رکھوں تُم نہیں کرتے اگر عہدِ وفا تو مُجھ پہ لازِم کیوں کہ وعدہ یاد رکھوں لُٹ چُکی دنیا مری اَب کِس کی خاطر دَشت و صحرا کو کہو ۔ آباد رکھوں اِنتہائے شوق ! اپنی اِبتدا کو تُم سے پہلے یا تُمہارے بعد رکھوں زِندگی کی راہ میں بھٹکا...
  18. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    جہاں کے نظاروں نے دهوکا دِیا ہے چمکتے سِتاروں نے دهوکا دِیا ہے مجهے اِس چمن کی خزاوں سے ڈر تها مگر اِن بہاروں نے دهوکا دیا ہے عجب ماجرا ہے ہُوئے غیر مُخلص مگرجاں سے پیاروں نے دھوکا دِیا ہے چلے آئے ہیں میرا ماتم منانے مرے غم گساروں نے دهوکا دِیا ہے کنارے پہ لاکر ڈبویا گیا ہُوں اِلہی ! سہاروں...
Top