(٥٥)
عِشق ہے اِک کیفِ پنہانی مگررنجُور ہے
حُسن بے پروا نہیں ہوتا مگر دستُور ہے
خستگی نے کردیا اُس کو رگِ جاں سے قریب
جُستجو ظالم کہے جاتی تھی منزل دُور ہے
لے اِسی ظلمت کدہ میں اُس سے محرومی کی داد
اِس سے آگے، اے دلِ مُضطر، حِجاب نُور ہے
لب پہ موجِ حُسن جب چمکے، تبسّم نام ہو
ربّ...