(٧٦)
اِک مقام ہے جہاں شام نہیں سحر نہیں
جُز دلِ حیرت آشنا اور کو یہ خبر نہیں!
ایک مقام ہے جہاں، شام نہیں، سحر نہیں
محوِئے ذوقِ دِید بھی جلوۂ حُسنِ یارمیں
ایک شعاعِ نُور ہے، اب یہ نظر نظر نہیں
سرو بھی، جوئے بار بھی، لالہ و گُل، بہار بھی
جس سے چمن چمن بنا ایک وہ مُشتِ پر نہیں
اب نہ وہ...