(٧١)
ساغر بکف گِرے تو سنبھلنا نہ چاہیئے
شکوہ نہ چاہیئے کہ تقاضا نہ چاہیئے
جب جان پر بنی ہو تو کیا کیا نہ چاہیئے
ساقی تِری نِگاہ کو پہچانتا ہُوں میں !
مُجھ سے فریبِ ساغرومینا نہ چاہیئے
یہ آستانِ یار ہے، صحنِ حرَم نہیں!
جب رکھ دِیا ہے سر تو اُٹھانا نہ چاہیئے
خود آپ اپنی آگ میں جَلنے...