چلو مل بیٹھ کے پھرسے
انہی لمحوں،
انہی اوقات کو دہراتے ہیں پھر سے
کہ جب "تم، تم تھے"
ابھی تک بیچ میں دیوار سی
اک حد سی قائم تھی
ابھی تک اجنبی تھے ہم
ابھی تکرار سے،
اقرارکی باتیں نہیں کی تھیں
چلی ایسی ہوا کہ پھر
گھٹا اک چھا گئی دل پہ
دلوں کے موسموں میں اک تغیر آگیا پھر جب
بہاریں ہر طرف محسوس ہوتی...