نتائج تلاش

  1. ع

    ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر 20

    ثانیہ مرزا دعوت کرے تب نہیں اُس کی چائے میں چینی زیادہ ہوتی ہے
  2. ع

    ا۔ب۔پ ۔۔۔۔۔ کھیل نمبر 62

    ذرا اُن کی بھی حالت پوچھ لی جائے مریضوں کی تو صاف ظاہر ہے
  3. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    غزل ڈھونڈئیے دشت کیا نشاں اپنا کوئی ہونا نہیں یہاں اپنا باندھیئے رخت ہم مسافر ہیں اور ہی ہے کوئی جہاں اپنا کُچھ نہیں کُچھ نہیں یہاں اپنا باغ اپنا نہ باغباں اپنا جاکے ڈھونڈیں کوئی ٹھکانا اور یہ زمیں ہے نہ آسماں اپنا لوٹ جائیں بھی گر کہاں جائیں گھر رہا ہے نہ آستاں اپنا کوئی دارو کوئی دوا...
  4. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    غزل ہمارے درد کے قصے تمام ہو جائیں کبھی تو ہم بھی تمہارے غلام ہو جائیں بس ایک دن کو ہی نکلے مگر کبھی نکلے ہمارے بخت کا سورج کہ شام ہو جائیں اے قاصدو ! اُنہیں دینا پیامِ دِل ایسے ہمارے واسطے اُن کے پیام ہو جائیں یہاں تلک کہ بُھلا دیں تمام دُنیا ہم تمہارے گرد میں ادنی مقام ہو جائیں دٰیں واسطہ...
  5. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    غزل طبیعت میں روانی چاہتا ہوں غزل پر حکمرانی چاہتا ہوں نئی تہذیب ہے لیکن ابهی تک کئی رسمیں پرانی چاہتا ہوں جگر میں سوز لہجے میں حلاوت اور ان آنکهوں میں پانی چاہتا ہوں زمیں کی سختیاں سب جهیل کر بهی غضب اک آسمانی چاہتا ہوں ہوں میں ایسا مسافر دشت والو یہاں اپنی نشانی چاہتا ہوں خدائی کی طلب ہے...
  6. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    غزل اِس پار اگر یہ عالم ہے اُس پار کا عالم کیا ہوگا دلبر کی اگر یہ حالت ہے دلدار کا عالم کیا ہوگا یہ حال ہمارا ہے سوچیں سرکار کا عالم کیا ہوگا سو بار کے بوسے کیا کہئے اک بار کا عالم کیا ہوگا انکار کا عالم دیکھیں تو اقرار کا عالم کیا ہو گا ہم اپنی خبر تو رکھتے ہیں غم خوار کا عالم کیا ہوگا...
  7. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    غزل لو تِیر اُس نظر کے ٹھکانے لگے ہم ہنسنے لگے مسکرانے لگے ہوا جب سے اُن کا ہمیں سامنا ہمیں ناز اپنے پہ آنے لگے جدھر بھی گئے وہ دکھائی دیئے جدھر بھی گئے وہ بلانے لگے بہت بھاگتے تھے وفاؤں سے ہم مگر اب جفاؤں میں جانے لگے ادھر بھی کبھی ڈالئے گا نگاہ نظر آج خود سے چرانے لگے جنہیں ہم نے خود ہی...
  8. ع

    ا۔ب۔پ ۔۔۔۔۔ کھیل نمبر 62

    ثمینہ والی باتیں مت کریں
  9. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    غزل نگاہِ یار کے جُز کُچھ نہیں ہے مِرے دلدار کے جُز کُچھ نہیں ہے نہیں ہے کُچھ مری خاطر یہ دُنیا مرے انکار کے جُز کُچھ نہیں ہے ہے کیا محشر میں رسوائی کا خدشہ بس اک اقرار کے جُز کُچھ نہیں ہے نظر کے سامنے ہے ایک منظر کہ پردہ دار کے جُز کُچھ نہیں ہے بتائیں کیا تُمہیں اُس کی جفائیں وہ جس کے...
  10. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    غزل اِسطرح چُھپ کے آہ بھرتے ہیں جیسے کوئی گناہ کرتے ہیں کیوں بَھلا بات سے پھریں اپنی کب کسی قول سے مکرتے ہیں ہم تری چاہ میں خبر کس کو روز جیتے ہیں روز مرتے ہیں ختم کرتے ہیں زندگی اپنی آج اِس دہر سے گزرتے ہیں ہم کدھر جائیں ایسے دریا ہیں جو سمندر میں کم اُترتے ہیں یاد کرتے ہیں تُجھ کو اے...
  11. ع

    ا۔ب۔پ ۔۔۔۔۔ کھیل نمبر 62

    تو پیار اِسے کہتے ہیں ؟ نہ کوئی تسلی نہ کوئی دلاسا
  12. ع

    ا۔ب۔پ ۔۔۔۔۔ کھیل نمبر 62

    بابا لوگوں میں شامل کر دِیا آپ نے، جائیے میں آپ سے نہیں بولتا ۔۔۔ :straightface:
  13. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    جی نہیں بابا یہ کل رات کہیں : )
  14. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    غزل کُچھ نہ کہنے کی تھان بیٹھے تھے آج چھوڑے دھیان بیٹھے تھے تُم نے دیکھا نہیں مگر ظالم منبرِ آسمان بیٹھے تھے خاک لہجہ سنوارتے اپنا ایک کرکے گمان بیٹھے تھے وہ جب اُڑنے کی سوچنے نکلے ختم کرکے اُڑان بیٹھے تھے ہم ہی صاحب وہ کل تلک اُن کے ہائے قدموں میں آن بیٹھے تھے محمد عظیم صاحب
  15. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    غزل اِک عجب جستجو میں رہتا ہُوں ایک سی آرزو میں رہتا ہُوں میں ترے نغمہِ ہُو میں رہتا ہُوں یا اِسی رنگ و بو میں رہتا ہُوں یاد کرتا ہُوں کن بُتوں کو میں ہر گھڑی اب وضو میں رہتا ہُوں بدنصیبی کی انتہا دیکھی پر خُوئے سُرخرُو میں رہتا ہُوں ہُوں کُچھ اتنا میں ناتواں صاحب یار کی جستجو میں رہتا...
  16. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    غزل عہد و پیمان کیا نبھائیں گے ہم تو خود کو ہی بھول جائیں گے دیکھئے ! بے رُخی رہی یُونہی کیوں کسی سے نظر ملائیں گے روز کہتے ہیں اُن سے حالِ دِل اِک نہ اِک دِن قرار پائیں گے عشق ایسا ہے روگ ہم جس کو دو جہانوں سے چھین لائیں گے خُود تو بیٹھے ہیں اوٹ میں چھپ کر اور ہمیں آئینہ دکھائیں گے اے...
  17. ع

    ا۔ب۔پ ۔۔۔۔۔ کھیل نمبر 62

    یُوں فرمائیں گے تو ہم فرمانے والوں میں سے کہلائے جائیں گے کیجئے کہا کیجئے ہم کہنے والوں میں سے ہیں
  18. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    غزل میری آنکھوں کے خواب ٹوٹے ہیں لوگ جانیں عذاب ٹوٹے ہیں دِل گیا ہے مِرا مُجھے دُکھ ہے کیوں زمانے خراب ٹوٹے ہیں آپ کہئے کیا آسمانوں پر مُجھ سے تارے جناب ٹوٹے ہیں دِل کا جانا تو خیر جانا تھا بند اُلفت کے باب ٹوٹے ہیں آپ کی بات سچ ہے پر صاحب یُوں کسی پر عذاب ٹوٹے ہیں ؟ محمد عظیم صاحب
Top