غزل
ہمارے درد کے قصے تمام ہو جائیں
کبھی تو ہم بھی تمہارے غلام ہو جائیں
بس ایک دن کو ہی نکلے مگر کبھی نکلے
ہمارے بخت کا سورج کہ شام ہو جائیں
اے قاصدو ! اُنہیں دینا پیامِ دِل ایسے
ہمارے واسطے اُن کے پیام ہو جائیں
یہاں تلک کہ بُھلا دیں تمام دُنیا ہم
تمہارے گرد میں ادنی مقام ہو جائیں
دٰیں واسطہ...