فکرِ اجر و ثواب رہنے دیں
شیخ صاحب خراب رہنے دیں
ہم کہاں اور کیا مقامِ عشق
جانے دیجئے جناب رہنے دیں
ٹوٹ جاتے ہیں مثلِ آئینہ
دیکھ رکھے ہیں خواب رہنے دیں
ہم مسافر ہیں دشت و صحرا کے
خار دیجئے گلاب رہنے دیں
حُسن والوں سے کیجئے درخواست
کُچھ تو پردہ، حجاب رہنے دیں
اپنی خُوشیوں کا کھولئے دیوان
میرے...