نتائج تلاش

  1. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    امیرِ شہر کی دہلیز پہ بس دُم ہلانی ہے یُوں ہے کُچھ
  2. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    تمہارے غم میں جینے، اور مرنے کی کہانی ہے سنو اے گل بدن، سُن لو کہ میری ہی زبانی ہے لہو سا رنگ ہے لیکن یقین اے مہرباں جانو مری پلکوں پہ آنسو ہیں مری آنکھوں میں پانی ہے کہاں تدبیر حق کا کوئی متبادل نظر آیا فقیہِ شہر کی دہلیز پر ہی دُم ہلانی ہے تباہی تو تباہی وہ ہے جو اس جاں پہ آنی ہے مٹاکر...
  3. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    فقیرِ شہر کی دہلیز پہ بس دُم ہلانی ہے ایسا ہی کُچھ ہے
  4. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    تمہاری اِس نمائش اِس بناوٹ نے بتاؤ کیا کوئی تدوین صورت میں تُمہاری کر دِکھانی ہے
  5. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    بہت شکریہ آپ کا وہ مصرع بہت پسند آیا تھا اِس لئے اُس پر طبع آزمائی کی کُچھ ناگوار گُذرا ہو تو معزرت
  6. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    تمہارے غم میں جینے، اور مرنے کی کہانی ہے سنو اے گل بدن، سُن تو لو میری ہی زبانی ہے لہو سا رنگ ہے لیکن یقین اے مہرباں جانو مری پلکوں پہ آنسو ہیں مری آنکھوں میں پانی ہے کہاں تدبیر حق کا کوئی متبادل نظر آیا فقیہِ شہر کی دہلیز پر ہی دُم ہلانی ہے تمہاری اِس نمائش اس بناوٹ نے بتاؤ کیا تمہارے اجنبی...
  7. ع

    ہماری خاطر دُعا کیجئے گا کہئے گا یہ بندہ بھی حاضری چاہتا ہے ۔۔ کبھی اِس کی جانب بھی نظر کرم...

    ہماری خاطر دُعا کیجئے گا کہئے گا یہ بندہ بھی حاضری چاہتا ہے ۔۔ کبھی اِس کی جانب بھی نظر کرم فرمائیے ۔۔ دیکھئے اپنے واسطے کُچھ مت مانگئے گا سوچیں تو آخر بچا بھی کیا اب مانگنے کو دوسروں کی خاطر دعا کیجئے گا بس ۔۔ اور اُن دوسروں میں ہمیں سرِ فہرست رکھئے گا ! اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو ۔۔ آمین
  8. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    دیوانہ جانتے ہیں ،مُجھے اِس جہاں کے لوگ یارب نہ ہوں کُچھ ایسے ہی اِن سے وہاں کے لوگ بیٹھے ہیں تیری سمت کو قبلہ نما سمجھ زیرِ زمین خاک سے اُس آسماں کے لوگ پائندہ باد ، زندہ و آباد تُو رہے بد بخت ہیں مریں گے ہم اہلِ زباں کے لوگ بزمِ یارانِ یار سجائے نہ بَن پڑے ہیں منتظر مکان میں کُچھ لامکاں کے...
  9. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    کیا مرا ضبط آزمائیں گے تُجھ طرح لوگ بھی ستائیں گے اے مرے یار تیرے بارے ہم جانتے کیا ہیں جو بتائیں گے یاد آتا ہے مسکرانا پر عمر بھر اشک ہی بہائیں گے تُم ہی کہہ دو کہ ہم متاعِ جاں کیوں کسی غیر پر لٹائیں گے زندگی بھر نہیں ملا ، صاحب خاک مر کر قرار پائیں گے
  10. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    ڈھل چُکی شام دِل جلا جاتے پھر رقیبوں کے ساتھ آ جاتے کل میسر نہیں ہوا کھانا عین ممکن تھا خُود کو کھا جاتے اُس نے دیکھا ہی کب مری جانب ورنہ اُس کی نظر کو بھا جاتے ہم سے ممکن نہ ہو سکا، ورنہ تم کو زخمِ جگر دِکھا جاتے کیسی رغبت ہے اُس ستمگر سے کاش اہلِ کرم بتا جاتے سوچتے ہیں عظیم دنیا کو اِس...
  11. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    سینے کا درد، زخم جگر کا دِکھا دِیا صاحب نے بزمِ یار میں سب کو رُلا دِیا دیکھو عظیم تُم بھی نبھاکر تو دیکھ لو مومن نے اِس زمین کو مسجد بنا دِیا
  12. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    غزل تھے جفاکار کیا وفا کرتے کیا سلوک ہم سے ناروا کرتے وقت وہ بھی گُزارا آہوں میں جس میں بہتر تھا ہم دُعا کرتے اُن سے اُن کی جفا کا جا کر ہم سوچتے ہیں گلہ بھی کیا کرتے رسمِ شہرِ بُتاں تھی دینا درد کیوں مرے درد کی دوا کرتے اپنے بس میں اگر یہ ہوتی جان روح کو جسم سے رہا کرتے تھا ہماری ہی دُھن...
  13. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    جنوں کو آزمانے پر تُلے ہیں کُچھ ایسا کر دِکھانے پر تُلے ہیں تمہاری دید کی خواہش میں جاناں یہ دُنیا بُھول جانے پر تُلے ہیں جنہیں ہم نے ہمارا دوست جانا وہی دشمن بنانے پر تُلے ہیں ہم ایسے قیس ڈھونڈو تو اے لیلی تُجھے دِل سے بُھلانے پر تُلے ہیں خُدا جانے ہے کیسا ہم کو دعوہ کہ ہم کیا کر دِکھانے پر...
  14. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    اُن سے امید ہے وفاؤں کی تنگ جھولی ہے جن خُداؤں کی طاق پر اِک چراغ رکھ میں نے دشمنی دیکھ لی ہواؤں کی ہے سفر آخرت کا در پیش اور یاد آئی ہے اپنے گاؤں کی میری دُنیا اُجاڑ کر اُس نے خُو بدل دی ہے اِن فضاؤں کی عشق میں مبتلا ہوں میں صاحب ہے ضرورت مجهے دعاؤں کی
  15. ع

    ا۔ب۔پ ۔۔۔۔۔ کھیل نمبر 62

    قہر مت ڈھائیے سمجھانے کی ضرورت نہیں پڑے گی بس نام ہی تو لکھنا ہے سمجھنے کی کوشش میں خُود کر لوں گا آخر اتنا بھی نا سمجھ نہیں ہوں
  16. ع

    ا۔ب۔پ ۔۔۔۔۔ کھیل نمبر 62

    غور کِیا مگر نہیں جان پایا کہ وہ کون ان کا تو کُچھ نہیں کوئی بھی ہوں وہ کون ہیں
  17. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    خُود سے کتنے خراب دیکھے ہیں سب ہی صاحب جناب دیکھے ہیں اب فقیری میں دورِ حاضر کیا اِس سے بڑھ کر سراب دیکھے ہیں میری آنکھوں پہ کُچھ ترس کھاؤ اِن نے چاہت کے خواب دیکھے ہیں ہم نے اپنی خطائیں اور واعظ تُم نے اپنے ثواب دیکھے ہیں بے خُودی میں نہ ڈوب جائیں کیوں لوگ محوِ شراب دیکھے ہیں جس نے ہم سے...
  18. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    تیرے دامن میں پُھول بَھر دُوں مَیں کاش اِتنا ضرور کر دُوں مَیں اے مرے ہمسفر، شریکِ غم تُجھ کو رسوا نہ ساتھ کردُوں مَیں آ بھی جاؤ کہ اِس خرابے میں کُچھ اضافہ نہ اور کردُوں میں کب تلک چُھپ کہ آہ بهروں ظالم آ کہ تیرے بھی کان دَھر دُوں مَیں اُن سے کہنا عظیم کہتے ہیں دِل نہیں چاہئے تو سَر دُوں مَیں
Top