دل سے خیالِ یار بھلایا نہ جائے گا
ہم سے یہ کاروبار چلایا نہ جائے گا
کہتے ہیں جل چُکا ہو، جو الفت کی آگ میں
آتِشِ دوزخاں میں جلایا نہ جائے گا
لاشہ ہماری چاہ کا ہم سے ہزار بار
اُٹھنے پہ اِس جہاں سے اُٹھایا نہ جائے گا
ایسا بھی کیا ہو ہم سے تغافل اے مہرباں
خود سے بھی کوئی عہد نبھایا نہ جائے گا...