نتائج تلاش

  1. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    بہت شکریہ ، تدوین کردی ہے : )
  2. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    تُم تک آنے دو آ منانے دو دِل لگایا ہے جاں گنوانے دو بُھول جاتے ہو یاد آنے دو مُسکراؤں گا مُسکرانے دو جُھوٹ کہتا تھا سچ بتانے دو غم کا افسانہ کہہ سُنانے دو ضبط اپنا ہی آزمانے دو کھو گیا ہُوں مَیں ڈھونڈ لانے دو اِس پرندے کو آشیانے دو اپنے ہجراں میں مر ہی جانے دو میری آنکھوں کو خُوں بہانے...
  3. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    تمہیں دِل سے بُھلائے جا رہے ہیں لہو میں ہم نہائے جا رہے ہیں نہ جانے کس کی لئے یُوں مُسکرا کر ہم اپنا غم سُنائے جا رہے ہیں یہاں جھگڑا حرم اور دیر کا ہے خُودی میں ہم سمائے جا رہے ہیں نہیں آتے مگر ہم روز اُن کو بُلاتے ہیں بُلائے جا رہے ہیں کسی کے واسطے ہم سر جُھکا کر نظر سے کیوں گِرائے جا رہے...
  4. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    کہیں دِل کھو گیا ہے ہمیں کُچھ ہو گیا ہے تمہارے غم میں جاناں زمانہ رو گیا ہے بچھڑ کر تُجھ سے میرا مقدر سو گیا ہے ہوا ہے عشق تُجھ سے مگر کیا ہو گیا ہے ہراِک، احباب میں سے اُسی در کو گیا ہے عظیم اپنا پَتا اب کسی کا ہو گیا ہے
  5. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    سرسری بهائی آپ جانے دو :p
  6. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    درد حد سے گُزر گیا صاحب پُوچھتے کیا ہو، مر گیا صاحب کیا ہُوا خاک ہو چُکا لیکن عشق میں نام کر گیا صاحب لا تعلق رہا زمانے سے اور خُود میں بکھر گیا صاحب ایک مجنوں تھا اک جنونی تھا کیا بتائیں کدھر گیا صاحب دیکھ لے اے نگاہِ فتنہ ساز آج کتنا سنور گیا صاحب
  7. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    پاس آنے دو مسکرانے دو دل لگایا ہے جاں گنوانے دو جھوٹ کہتا تھا سچ بتانے دو ضبط اپنا ہی آزمانے دو بُھول جاتے ہو یاد آنے دو رُوٹھ جاؤ بھی پھر منانے دو خاک ہو جاؤں کر دِکھانے دو کھو گیا ہُوں میں ڈھونڈ لانے دو غم کا افسانہ کہہ سنانے دو اپنے ہجراں میں مر ہی جانے دو مُجھ کو رونے کے کُچھ بہانے...
  8. ع

    مشکل ردیف

    حال دل کا چھپانا مشکل ہے درد اپنا بتانا مشکل ہے اتنی مشکل ردیف چنئے مت صاحب اِس کو نبھانا مشکل ہے
  9. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    درد حد سے گُزر گیا صاحب پُوچھتے کیا ہو، مر گیا صاحب کیا ہُوا خاک ہو چُکا گرچہ عشق میں نام کر گیا صاحب لا تعلق رہا زمانے سے اور خُود میں بکھر گیا صاحب جانے کس کی نظر لگی اِس کو یہ جو اتنا سنور گیا صاحب ایک مجنوں تھا اک جنونی تھا کیا بتائیں کدھر گیا صاحب دیکھ لے اے نگاہِ فتنہ ساز آج کتنا سنور...
  10. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    ہو جسے عشق مر چُکا سمجھو اور نہیں موت کی دوا ، سمجھو میری نظروں میں آ بسا ہے اک بُت کدوں سے کوئی خُدا سمجھو میں بھی سمجھاؤں حال کیا اپنا تُم بھی میرا یہ حال کیا سمجھو دُنیا والو ! یقین رکھتے ہیں کافِروں سے ہمیں گِرا سمجھو چاہتوں کی جزا نہیں ملتی جرم کرنے کی ہے سزا سمجھو اے مرے یار تُم ہی اب...
  11. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    شاید ایسا ہی ہوا ہو : )
  12. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    جب کبھی زندگی سے پیار کِیا اپنے قاتل کا اتنظار کِیا کیا بتائیں کہ ایک کافر کا ہم نے اے دوست اعتبار کِیا چاک در چاک تھا یہ سینہ تو آج دامن بھی تار تار کِیا سخت کافر تھا جس نے پہلی بار مذہبِ عشق اختیار کِیا مر گئے جن کی بے رُخی سے ہم اُن سے شکوہ نہ ایک بار کِیا جی نہ پائیں گے بعد مرنے کے اُن...
  13. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    عقل کہتی ہے واں اندھیرا ہے دِل یہ کہتا ہے چل، سویرا ہے مَیں یہ کہتا ہُوں وہ تمہارا ہو تُم یہ کہتے ہو صرف تیرا ہے میری اوقات کیا کہ گِھر جاؤں اس تری زُلف ہی نے گھیرا ہے آج اک آخری ہے آہ میری آج ماتم تمام میرا ہے پھر کوئی آس ٹوٹ جائے گی پھر سے ناکامیوں نے گھیرا ہے اپنی حالت پہ رحم کھاتا ہُوں...
  14. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    تِرے غم کا بہانا لگ رہی ہے یہ دُنیا اِک فسانہ لگ رہی ہے ہمیں یہ بیخُودی یہ بیقراری تِرا ہی آزمانا لگ رہی ہے یہ ہستی خواب ہے چہ در حقیقت تِرا لکھ کر مٹانا لگ رہی ہے نہ جانے کیا ہے اِس دِل کی تمنا کہ ہر خواہش فسانہ لگ رہی ہے وہ جو محفل سے اُٹھ کر جا چُکی ہے وہ خُوبی عاشقانہ لگ رہی ہے طلب...
Top