"آخری چند دن دسمبر کے"
ہر برس ہی گراں گزرتے ہیں
خواہشوں کے نگار خانے میں
کیسے کیسے گماں گزرتے ہیں
رفتگاں کےبکھرتے سالوں کی
ایک محفل سی دل میں سجتی ہے
فون کی ڈائری کے صفحوں سے
کتنے نمبر پکارتے ہیں مجھے
جن سے مربوط بے نوا گھنٹی
اب فقط میرے دل میں بجتی ہے
کس قدر پیارے پیارے ناموں پر
رینگتی بدنما...