کل بہنا سے اس حوالہ سے تفصیلی گفتگو ہوئی۔ انکے مطابق آبجیکٹو سی کی ایکسٹیشن سوفٹ آئی فون ایپس میں استعمال ہو رہی ہے۔ اگر اے پی آئی جے سن فارمیٹ میں مل جائے تو ایپ بنانا زیادہ مشکل کام نہیں۔
ہم نے یہ کہیں نہیں لکھا کہ سرویز عوام کی بالکل درست ترجمانی کرتے ہیں۔ بلکہ عمومی رائے جاننے کیلئے کارآمد ہیں۔ کہنے کا مطلب یہ تھا کہ ایک سروے کے نتائج کو الیکشن یا ریفرنڈم کے نتائج قرار نہیں دیا جا سکتا۔
دولت اسلامیہ تو آج بھی ان شرعی احکامات پر چل رہا ہے۔ لیکن وہ ان نہاد مذہبی ایجنٹوں کو نظر نہیں آتا۔ انکی توجہ کا تمام تر مرکز مغربی تہوار، ثقافت اور فنون کی یلغار کو مذہب کے نام پر روکنا ہے۔ کیونکہ اسکا کوئی متبادل انکے پاس موجود نہیں۔
یہ امریکی تہوار ہے اسلئے بچوں کو تربیت ملی ہوئی ہے۔ ہمارے ادھر نارویجن بچے سخت بد تمیز ہیں۔ انکے لئے دروازہ نہ کھولو تو انڈے وغیرہ مار کر بھاگ جاتے ہیں۔
زیک ہم نے سروے کی ویلیڈیٹی پر اعتراض نہیں کیا اسکی ایکوریسی پر کیا ہے۔ مطلب کسی سروے کو اصل کاؤنٹنگ جو کہ صرف الیکشن یا ریفرنڈم میں ہوتی ہے کا متبادل سمجھا نہیں جا سکتا۔
مجھے ہنسی اردو کمیونیٹی کے تشکیکی لیول پر آرہی تھی۔ میں نے اس دھاگے میں پہلی پوسٹ بالکل درست کی تھی لیکن وہ اکثریت کو پر مزاح لگی۔ اب جب آپ وہی بات کر رہے ہیں تو مجھے پر مزح لگ رہی ہے۔