اردو کو سب سے زیادہ نقصان پاکستان کے نان اردو اسپیکرز نے پہنچایا۔ یہودی کسی ملک کا بھی ہوتا، اسرائیل ہجرت کرتے ہی عبرانی بولنے لگ جاتا۔ ادھر پاکستان میں آج بھی صرف ۸ فیصد آبادی اردو سپیکر ہے۔
استاد نے ہی سکھائی تھی لیکن پریکٹس سے قبل پتلا ہی مر گیا۔ اس کے بعد کالج کے زمانہ میں اسکی دہرائی ہوئی۔ یہاں کالج لیول میں جم کورس کیساتھ اسکا بھی امتحان لیا جاتا ہے۔ مطلب جسکو یہ نہیں آتا وہ کالج پاس نہیں کر سکتا۔
ہمیں یہاں نویں جماعت میں فرسڈ ایڈ پریکٹس سکھائی گئی تھی۔ کچھ ہٹے کٹے طالب علموں نے پتلے پر اتنا زور لگایا کہ خود اسکا دم نکل گیا۔ اسکے بعد استاد جی نے ہمیں فرسڈ ایڈ سیکھانے سے توبہ کر لی۔
یہ چھوٹے سائز پر ہنٹنگ کا بگ لگ رہا ہے۔ اس ضمن میں کچھ کرنا پڑے گا۔ سب سے آسان حل تو ہنٹنگ کو فانٹ سے نکال دینا ہے مگر پھر کچھ لاطینی حروف گڑ بڑ کرتے ہیں۔ ایک بہتر حل لاطینی حروف کسی اور فانٹ جیسے ایریل سے ریپلیس کرنا ہے۔ سوچتے ہیں اس بارہ میں۔
پہلی نظر میں ہمیں ایسا لگا کہ زیک بھائی نے کسی ملنگ ٹائپ عامل بابا کی تصویر چسپاں کر دی ہے۔ پھر کچھ غور سے دیکھا تو پتا چلا کہ یہ زکریا اجمل ہی ہیں۔ خیر تصویر میں نے سیو کر لی ہے۔ بچوں کو ڈرانے کے کام آئے گی :)
میں یہاں ان اسپیسز کی کچھ وضاحت کر دوں۔ اسٹینڈرڈ فانٹ میں اسپیس صفر ہے۔ یہ انپیج والی سیٹنگ ہے جس میں اسپیس دبانے پر کرسر وہیں موجود رہتا ہے اور دو بار اسپیس دینے سے آگے بڑھتا ہے۔
۱۰۰ پکسل اسپیس ویب کیلئے بہتر ہے۔
۲۰۰ سے ۳۰۰ پکسل اسپیس چھوٹے سائز میں متن کیلئے ہے۔