دماغ جس وقت برہنہ مناظر کی عکس بندی میں مصروف ہوتا، دِل اس وقت سجدے میں پڑا ہوتا۔ اگر کبھی دِل مچل اُٹھتا تو پلکوں کی چلمن گِر جاتی اور دِل کے رنگ میں بھنگ ڈالے دیتی۔۔۔۔۔۔ جو کبھی دیدہء شوق وا ہوتی تو قدم اُس اور چلنے سے انکاری ہو جاتے اور اگر کبھی قدم منزلِ مقصود پر پہنچاتے تو دِل اُچاٹ ہو چُکا...