دیکهتی ہے چار جانب یہ نظر
کیا نہیں کیا ہے نہیں کس کی خبر
جانتا ہوں عشق مشکل کام ہے
اور کرنے کو ہے دنیا میں مگر
میں زمیں والوں میں رسوا ہوں سہی
آسماں کی سمت ہے لیکن سفر
آرزو مشتاق کی جانیں نہ لوگ
کیا اِسے وحشت زمانے کا خطر
میں کہاں قابل تها اِس فن کے عظیم
میں کہاں سیکها کِیا ایسا ہنر