جلوہ فرمائے دو عالم ہے مگر رو پوش ہے
حسنِ معنی شوخیوں میں بھی حیا آغوش ہے
پینے والے ہی نہ ہوں محفل میں تو امرِ دگر
ورنہ ساقی تو ازل سے میکدہ بردوش ہے
ہوش والوں کا تمسخر کیوں ہے اے مستِ جنوں؟
نقطۂ آغاز تیرا بھی رہینِ ہوش ہے
بعدہٗ کیا کیفیت گزری نہیں معلوم کچھ
صاعقے چمکے تھے نزدِ آشیاں یہ ہوش...
بے چارہ۔ اب اس کی کسی جلسے میں تقریر نہیں رکھی جائے گی۔ پہلے ہی شاہ محمود قریشی کافی وقت لے لیتا ہے۔ اس نے بھی کی، تو خان صاحب سوتی ہوئی قوم سے ہی خطاب فرمائیں گے۔